پنویل اور تلوجہ کے لوگ اس سلگتے مسئلے کوموثر طریقے سے نہ اٹھانے پر اپوزیشن سے بھی ناراض
EPAPER
Updated: May 11, 2022, 7:40 AM IST | waseem patel | Mumbai
پنویل اور تلوجہ کے لوگ اس سلگتے مسئلے کوموثر طریقے سے نہ اٹھانے پر اپوزیشن سے بھی ناراض
رسوئی گیس کے دام میں ۵۰؍ روپے کے اضافے سے عوام میں شدید غصہ پایا جارہا ہے ۔ ان کی شکایت یہ بھی ہے کہ اپوزیشن اس سلگتے مسئلے کو موثر طریقے سے نہیں اٹھا رہا ہے۔
پنویل کے سماجی کارکن عبدالحمید دھرو کے مطابق الیکٹرونک میڈیا اس سلگتے ہوئے مسئلے پر بالکل خاموش ہے۔ حکومت بھی عوام کو دیگر مسائل میں اس طرح الجھا دیتی ہے کہ بڑھتی مہنگائی ، پیٹرول ، ڈیزل اوررسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے جیسے اہم موضوع دب کر رہ جاتے ہیں ۔امیر طبقہ کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کمر ٹوٹتی ہے تو عام آدمی کی۔ اس کی زندگی اور بھی مشکل ہو جاتی ہے ۔ وہ اپنے آپ سے ایک ہی سوال کرتا ہے کہ جئے تو کس طرح جیے۔ بہوجن ونچت وکاس تنظیم مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری اقبال ناوڑیکر کے مطابق یہ حکومت کا سراسر ظلم ہے ۔ پیٹرول ، ڈیزل اور رسوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ لوگ ابھی تک کورونا کے اثرات سے باہر بھی نہیں نکل پائے ہیں۔ حکومت عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہے ۔ حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔
تلوجہ میں مقیم غفران متولی کے مطابق رسوئی گیس ، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں لگاتار اضافہ اب ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے۔حکومت ہمیں آہستہ آہستہ مار رہی ہے ۔ اپوزیشن بھی متحد نہیں ہے اور اس اہم مسئلے پر مؤثر طریقے سے احتجاج نہیں کر رہی ہے۔ حکومت کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے اور وہ من مانی کر رہی ہے ۔
یہاں کےفیز -۲؍ علاقےمیں مقیم ایک خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ میں دو دن میں صرف ایک دفعہ کھانا بنانے پر مجبور ہوں، وہ بھی ایسی چیزیں جس میں گیس کا استعمال کم ہو۔ مہنگائی کی وجہ سے ہم میاں بیوی نوکری کر رہے ہیںجبکہ رضوانہ نامی خاتون کے مطابق اگر کسی کی تنخواہ ۷؍ہزار روپےہیں تو اس میں سے ہزار روپے گیس میں چلے جائیں گے، تیل کی قیمتوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ اگر اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو فاقے کی نوبت آجائے گی۔ بچوں کے اسکول کا خرچ الگ۔ ایسے میں عام آدمی کیا کرے۔
عبدالرزاق سید جو ایک کرانا دکان کے مالک ہے ،کے مطابق ’’میرے کاروبار میں ۲۵؍ فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ لوگ اب بچت کر رہے ہیں۔ رسوئی گیس زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے، حکومت ایسی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ بنگلوں میں رہنے والے افرادغریبوں کا درد کیا جانے ۔ حنیف نارکر کے مطابق اب ایسا بھی نہیں ہے کہ رسوئی گیس کی قیمتوں میں یہ آخری اضافہ ہے، حکومت آخر عام آدمی کو راحت کیوں نہیں دے رہی ہے جن کے ووٹ پر یہ چن کر آئی ہے۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے ضروری اشیاء کی ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے، ہوٹلوں میں کھانا لوگوں کا بہت ہی کم ہو گیا ہے۔ ہوٹل کاروبار پر بھی اس کا اثر پڑا ہے۔ سبزی ٹماٹر اور دیگر چیزیں بھی مہنگی ہوگئی ہیں جبکہ تنخواہ وہی کی وہی ہے۔ آخر حکومت کو عام آدمی کی تکالیف کا احساس کیوں نہیں ہے ،کیا وہ ہم سے سکون سے جینے کا حق بھی چھین لینا چاہتی ہے۔