Updated: December 17, 2025, 8:57 PM IST
| New Delhi
کیا تینوں ممالک کوئی نئی اسکیم بنا رہے ہیں؟۔ امریکہ کی جانب سے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد خام تیل کی خریداری میں کمی آئی ہے۔ روس کا خام تیل جو ہندوستان کے لیے مقصود تھا اب چین کی طرف جا رہا ہے۔ روسی تیل سے لدے پانچ ٹینکر چین کے مشرقی ساحل پر کھڑے ہیں۔
تیل کا ٹینکر۔تصویر:آئی این این
کیا تینوں ممالک کوئی نئی اسکیم بنا رہے ہیں؟۔ امریکہ کی جانب سے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد خام تیل کی خریداری میں کمی آئی ہے۔ روس کا خام تیل جو ہندوستان کے لیے مقصود تھا اب چین کی طرف جا رہا ہے۔ روسی تیل سے لدے پانچ ٹینکر چین کے مشرقی ساحل پر کھڑے ہیں۔
اگر ہم اس وقت پوری دنیا کو دیکھیں تو ہر جگہ، ہر پلیٹ فارم پر چار ممالک کا چرچا ہو رہا ہے۔ سب سے پہلے امریکہ جو اپنی بالادستی کو دوبارہ قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ دوسرا، چین، ہندوستان اور روس امریکی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔ اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ ہندوستان کے لیے روسی خام تیل کی بڑی مقدار چین کے ساحل پر جمع ہو رہی ہے۔ لاکھوں بیرل تیل سے لدے ان ٹینکرز نے عالمی توجہ مبذول کرائی ہے اور تاجروں کے درمیان کئی سوالات بھی اٹھائے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:ایلون مسک ۶۰۰؍ بلین ڈالرس کی مجموعی مالیت کے ساتھ تاریخ رقم کردی
توانائی کی خریداری پر نظر رکھنے والے ادارےکیپلر کے مطابق روس کے مغربی ساحل سے نکلنے والے یورال گریڈ کے خام تیل سے لدے ٹینکر چین کے مشرقی ساحل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کیپلر نے رپورٹ کیا کہ بدھ تک، تقریباً ۴ء۳؍ ملین بیرل خام تیل لے جانے والے پانچ بحری جہاز زرد سمندر میں ڈوب گئے، یہ تعداد گزشتہ ہفتے سے دُگنی ہو گئی ہے۔ مزید برآں، اس خطے میں آئل ٹینکرز کا جمع ہونے کی شرح ۵؍ برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔
روسی آئل ٹینکرز کیوں جمع ہو رہے ہیں؟
روس کی دو سب سے بڑی تیل کمپنیوں پر امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی طرف سے عائد پابندیوں کے بعد، ہندوستان نے روسی یورال خام تیل کی خریداری میں کمی کر دی ہے۔ ہندوستان روس سے اس گریڈ کے خام تیل کا سب سے بڑا خریدار رہا ہے۔ اب اپنی خریداری میں کمی کے بعد روسی تیل سے لدے ٹینکر چین کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تقریباً۳۴۰۰۰۰؍ بیرل تیل لے جانے والے پانچ بحری جہاز چین کے مشرقی ساحل کے قریب زرد سمندر میں ڈوب گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:ہندوستان میں ملنے والی محبت سے لیونل میسی جذباتی ہوگئے
یہ علاقہ چین کے شانڈونگ صوبے میں ہے، جسے آزاد تیل صاف کرنے کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔نہیں خریدتااگرچہ چین میں خام تیل کی آمد کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن اس کے ساحل سے یورال تیل کا جمع ہونا ایک انوکھی صورتحال ہے۔ چین روس سے اس درجے کا تیل نہیں خریدتا۔ چینی ریفائنریز عام طور پر مغربی بندرگاہوں سے تیل کے اس درجے سے گریز کرتی ہیں، اس کی بجائے مشرقی ٹرمینلز سے روسی خام تیل خریدنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ اس میں ڈیزل کا مواد زیادہ ہے اور یہ چین کے قریب بھی ہے۔
روس نئے خریداروں کی تلاش میں ہے
امریکی پابندیوں کی وجہ سے ہندوستان کی خام تیل کی خریداری سست پڑ گئی ہے۔ اس لیے روس یورال تیل بیچنے والوں کے لیے بھی نئے خریداروں کی تلاش میں ہے۔ روس نے خاص طور پر مشرقی ایشیا میں نئے خریداروں کی تلاش تیز کر دی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چینی ساحل سے دور یورال آئل ٹینکرز کا جمع ہونا اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ چین نے روس سے آنے والا یہ تیل خریدا ہے یا اب بھی کسی خریدار کی تلاش میں ہے، لیکن یہ بات طے ہے کہ ہندوستان آنے والے یہ ٹینکرز اب نئے خریدار کی تلاش میں چینی سرحد تک پہنچ چکے ہیں۔