روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ہندوستان کے دورے سے قبل ان کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو کہا کہ روس ہندوستان کے ساتھ تجارتی عدم توازن سے آگاہ ہے اور ہندوستان سے درآمدات بڑھانے کے اقدامات پر کام کر رہا ہے۔
EPAPER
Updated: December 02, 2025, 7:56 PM IST | New Delhi
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ہندوستان کے دورے سے قبل ان کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو کہا کہ روس ہندوستان کے ساتھ تجارتی عدم توازن سے آگاہ ہے اور ہندوستان سے درآمدات بڑھانے کے اقدامات پر کام کر رہا ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ہندوستان کے دورے سے قبل ان کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو کہا کہ روس ہندوستان کے ساتھ تجارتی عدم توازن سے آگاہ ہے اور ہندوستان سے درآمدات بڑھانے کے اقدامات پر کام کر رہا ہے۔ پیسکوف نے روس کی سرکاری نیوز ایجنسی اسپوٹنک کی جانب سے منعقدہ ویڈیو کانفرنسنگ پریس بریفنگ میں کہا کہ پوتن حکومت ڈالر کے علاوہ دیگر تجارتی متبادل کے حق میں ہے اور امریکی پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان کل تجارتی حجم ۶۳؍ ارب ڈالر ہے، جسے ۲۰۳۰ء تک ۱۰۰؍ ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ہندوستان اور روس کے درمیان واقعی تجارتی عدم توازن موجود ہے اور کہاکہ ’’ہم اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ہم ہندوستان سے درآمدات بڑھانے کے اقدامات پر غور کر رہے ہیں، صرف سامان کی تجارت نہیں بلکہ خدمات کی تجارت بھی شامل ہے۔ پوتن کے دورے سے ایک روز قبل، بدھ کو درآمد کنندگان کا ایک فورم منعقد کیا جائے گا جس میں اس موضوع پر بھی گفتگو ہوگی۔
پیسکوف نے کہاکہ ہم ہندوستان میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ ہندوستان سے تجارتی حجم بڑھایا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ روس اپنے شراکت دار ممالک کے ساتھ مقامی کرنسی میں تجارت کو فروغ دے رہا ہے تاکہ کوئی تیسرا ملک اس تجارت میں مداخلت نہ کر سکے۔ ڈالر کے استعمال کے ہمارے حق کو ہم سے سلب کر دیا گیا، اسی لیے ہم نے قومی کرنسیوں میں تجارت شروع کی۔
بین الاقوامی تجارت میں ڈالر کی حصہ داری میں کمی کے حوالے سے پیسکوف نے کہا کہ اگر ادائیگی کے نظام کو سیاسی دباؤ کے لیے استعمال کیا جائے تو متبادل آلات تیار کرنا ضروری ہوگا۔ روسی تیل کی فروخت پر امریکی پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک کسی پابندی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری حاصل نہیں ہوتی، وہ غیر قانونی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:چامنڈا دیوی کا مذاق اڑانے پر رنویر سنگھ نے معافی مانگ لی
ہندوستانی کمپنیوں کی جانب سے روسی تیل کی خریداری میں کمی و اضافہ کے بارے میں پیسکوف نے بتایا کہ کچھ کمپنیوں نے خریداری کم کی ہے جبکہ کچھ نے بڑھائی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ تیسرے ممالک کے دباؤ کے باوجود اس کی معاشی سر گرمیاں اور علاقائی روابط متاثر نہیں ہوں گے۔انہوں نےکہاکہ عالمی تجارت میں امریکی ڈالر کا حصہ کم ہو رہا ہے۔ امریکی ڈالر کا عالمی کردار گھٹ رہا ہے، جب کہ قومی کرنسیوں کا استعمال بڑھ رہا ہے۔ یہ تبدیلی تیز رفتار نہیں، لیکن یقینی ہے اور آنے والے برسوں میں یہ رجحان مزید بڑھے گا۔ ہمارا یہی اندازہ ہے۔