ممبئی کوسٹل روڈ کا ۲۵ء۵؍ کلو میٹر طویل ’پرومینیڈ‘ سمندر کنارے تفریح، ورزش، جاگنگ اور سائیکلنگ وغیرہ کیلئے بہترین مقام ثابت ہورہا ہے لیکن فی الحال اس میں داخلے کیلئے محض ۴؍ انڈر پاس دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے اسے شروع ہوکر ایک ماہ گزرنے کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ اسے استعمال نہیں کرپا رہے ہیں۔
ورلی علاقے میں سمندر کنارے بنایا گیا ’پرومینیڈ‘کا خوبصو رت منظر۔ تصویر:انقلاب
ممبئی کوسٹل روڈ کا ۲۵ء۵؍ کلو میٹر طویل ’پرومینیڈ‘ سمندر کنارے تفریح، ورزش، جاگنگ اور سائیکلنگ وغیرہ کیلئے بہترین مقام ثابت ہورہا ہے لیکن فی الحال اس میں داخلے کیلئے محض ۴؍ انڈر پاس دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے اسے شروع ہوکر ایک ماہ گزرنے کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ اسے استعمال نہیں کرپا رہے ہیں۔ جمعرات کو اس نمائندے نے یہاں سیر و تفریح کیلئے آنے والے چند افراد سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ ’پرومینیڈ‘ تک پہنچنا مزید آسان ہونا چاہئے۔
ممبئی کےمشہورمرین ڈرائیو کی طرز پر ساحل سمندر پر ساڑھے ۷؍ کلو میٹر طویل پرومینیڈ بنایاجا رہا ہے جو نہ صرف مرین ڈرائیو سے زیادہ خوبصورت معلوم ہوتا ہے بلکہ یہ اس سے کہیں زیادہ طویل ہے اور اس پر سائیکل چلانے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ حکومت نے ۱۵؍ اگست کو اس کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا تھا جس میں ۵ء۲۵؍ کلو میٹر کے پرومینیڈ کو عوام کیلئے کھول دیا گیا تھا۔ اس کے پہلے مرحلے میں جنوبی ممبئی میں پریہ درشنی پارک سے حاجی علی تک اور پھر ورلی سے بڑودہ پیلیس تک شروع کیا گیا ہے۔ تاہم بیشتر لوگوں کیلئے ان پرومینیڈ تک پہنچنا آسان نہیں ہے۔ ورلی سی فیس پر آنے والے ایک جوڑے نے کہا کہ ’’ہمارے پاس ذاتی گاڑی نہیں ہے۔ بیسٹ بس وغیرہ کسی قریبی ریلوے اسٹیشن سے آسانی سے دستیاب ہو یا دیگر سہولیات فراہم کی جانی چاہئے تاکہ لوگ آسانی سے یہاں پہنچ سکیں۔‘‘
یہاں نوجوانوں کے ایک گروپ نے کہا کہ ’’یہاں آکر ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جیسے ہم ممبئی یا ہندوستان کے باہر آگئے ہیں۔ البتہ صرف ۴؍ جگہوں سے اس پر داخلہ ملتا ہے جس کی وجہ سے یہاں پہنچنا آسان نہیں ہے۔‘‘واضح رہے کہ پرومینیڈ پر وہیل چیئر استعمال کرنے والوں کی آمدورفت میں سہولت کیلئے علاحدہ ’ریمپ‘ بنایا گیا ہے۔ تاہم جو حصہ عوام کیلئے کھول دیا گیا ہے، اس پر بھی مرمت اور تعمیراتی کام جاری ہے۔ البتہ عوام کی بھیڑ کم نظر آتی ہے۔ اس کے مکمل ہونے پر تقریباً ۱۹؍ مقامات سے اس پر داخلہ ملنے کی امید ہے۔