Inquilab Logo

میرابھائندر کے شہریوں کا دہیسر ٹول ناکہ ختم کرنے کا پُرزورمطالبہ

Updated: April 09, 2022, 9:42 AM IST | Sajid Mahmood Sheikh | Mira Road

مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز نتن گڈکری کے پارلیمنٹ میں دئیے گئے بیان پر کہا : دہیسر ٹول ناکہ سرے سے بند کردیا جائے یا مقامی شہریوں کو ٹول فری کیلئے پاس جاری کیا جائے

Dahisar Toll Naka..Picture:INN
دہیسر ٹول ناکہ ۔ تصویر: آئی این این

    مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور ہائی ویز نتن گڈکری نے پارلیمنٹ میں ۲۲ ؍مارچ کو بیان دیا تھا کہ ۶۰؍ کلومیٹر کے اندر ایک سے زائد ٹول ناکہ غیر قانونی ہے اور ایک ٹول ناکہ سے دوسرے ٹول ناکہ کا کم از کم فاصلہ۶۰؍کلومیٹر ہونا چاہئے ۔اس کے علاوہ انہوں نے ٹول ناکہ سے ایک کلومیٹر کے فاصلے کے اندر رہنے والے افراد کیلئے ٹول فری پاس جاری کرنے کی بات بھی کہی تھی ۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ ۳؍ ماہ کی مدت میں تمام غیر قانونی ٹول ناکے ہٹا دئیے جائیں گے ۔ مرکزی وزیر کے اس بیان اور اعلان کے بعد میرابھائندر میں رہنے والے شہریوں نے دہیسر ٹول ناکہ ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس ٹول ناکہ کی وجہ سے ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر ٹریفک بری طرح جام ہو جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ  مقامی افراد نے  ان سے ٹول  وصولی کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے کیونکہ میرابھائندر کے شہری ٹول ناکہ سے قریب رہتے ہیں ۔ دہیسر ٹول ناکہ کے قریب پینکر پاڑہ میں رہنے والے سومنات دھگے نے کہا کہ وہ ٹول ناکہ کے بالکل قریب رہتے ہیں مگر فلائی اوور  کے دوسری طرف جائیں تو ٹول بھرنا پڑتا ہے جبکہ یہ سارا راستہ چند قدم کی دوری پر واقع ہے اور یہ سخت ناانصافی ہے۔  اب جبکہ مرکزی وزیر نے پارلیمنٹ میں اعلان کیا ہے کہ ٹول ناکہ کے قریب رہنے والے لوگوں کو اُن کا آدھار کارڈ دیکھ کر ٹوک فری پاس دیا جائے تو میرا مطالبہ ہے کہ اگر دہیسر ٹول ناکہ ختم نہیں کیا جاتا ہے تو کم از کم ہم میرابھائندر والوں کو ٹول فری پاس دیا جائے ۔ پرمود درزی نامی مقامی شخص نے کہا کہ دہیسر ٹول ناکہ کی وجہ سے ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے پر ٹریفک بری طرح جام ہوجاتا ہے اور ممبئی جانے والے کئی گھنٹوں تک ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔ سماجی کارکن شیلپا شرما نے کہا کہ میرابھائندر میں ۵؍ ہزار سے زائد صنعتیں قائم ہیں اور ٹرانسپورٹ کیلئے یہ ٹول ناکہ ایک مسئلہ بنا ہوا ہے کیونکہ اس ٹول ناکہ پر زبردست ٹریفک جام کی وجہ سے ٹرک پھنسے رہتے ہیں۔  اگر ٹول ہٹا دیا گیا تو صنعتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا بحران میں لوگ لوکل ٹرین کی بھیڑ بھاڑ سے بچنے کیلئے سڑک کے راستے جانا چاہتے ہیں مگر ٹول کی وجہ سے دہیسر ٹول ناکہ پر جام لگ جاتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی  بتایا کہ ممبئی میں رہنے والے  ان کے رشتے دار ، دوست و احباب زبردست ٹریفک کی وجہ سے میرابھائندر کی طرف آنے سے کتراتے ہیں اور معذرت کر لیتے ہیں۔   پرینیتا نامی خاتون نے کہا کہ ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے ایمبولنس سروس بھی متاثر ہوتی ہے ۔ ایمبولنس وقت پر مریضوں کو لے کر اسپتال نہیں پہنچ پاتی ہے۔ اس کے علاوہ اسکول جانے والے طلبہ کو بھی شدید تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اسکول بس ٹریفک میں پھنس جاتی ہیں اور طلباء وطالبات کے ساتھ ساتھ والدین  اور سرپرستوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ بچوں کے بروقت گھر واپس نہ آنے سے فکر مند رہتے ہیں۔   سماجی کارکن اور ہوپ فاؤنڈیشن کی جنرل سیکریٹری اسمیتا کدم نے کہا کہ مرکزی وزیر برائے روڈ ٹرانسپورٹ  اور ہائی ویز نتن گڈکری کے پارلیمنٹ میں دئیے گئے بیان کے مطابق  ۶۰؍ کلومیٹر کے فاصلے کے اندر ایک سے زائد ٹول ناکہ غیر قانونی ہے اور دہیسر سے ویرار کے درمیان ۶۰؍ کلومیٹر کے فاصلے میں ۳،۳؍ ٹول ناکے ہیں۔  اس طرح دو ٹول ناکہ ضرورت سے زیادہ ہیں اس لئے میرا مشورہ ہے کہ دہیسر ٹول ناکہ ختم کیا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا کیونکہ اس سے ٹریفک کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔  انہوں نے ٹول کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آخر ٹول کس چیز کا لیا جا رہا ہے  جبکہ ٹول وصولی کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا ۔ سڑکیں خراب ہیں،  آئے دن حادثات ہوتے رہتے ہیں۔  انہوں نے ٹول وصولی کو ایک مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ٹول وصولی سے لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔   ایک موٹر سائیکل سوار محمد اسلم نے مرکزی وزیر کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نتن گڈکری کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کیونکہ ہم لوگوں کو برسوں سے تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔  اس کی وجہ سے میرابھائندر کی ۱۸؍ لاکھ کی آبادی کو اذیت سے چھٹکارا حاصل ہوجائے گا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ٹول ناکہ ہٹانا ہی ہے تو دہیسر کا ہٹانا چاہئے کیونکہ وسئی ویرار میں اتنی آبادی نہیں ہے۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ٹول ناکہ نہیں ہٹتا ہے تو مرکزی وزیر نتن گڈکری کی ہدایات کے مطابق میرابھائندر والوں کیلئے آدھار کارڈ دیکھ کر ٹول فری کیا جائے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK