Inquilab Logo

میرا روڈ تشدد: ۲۱؍ گرفتار شدگان کیخلاف چارج شیٹ داخل

Updated: May 01, 2024, 12:00 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

پولیس اہلکاروں سمیت۵۷؍ گواہوں کی فہرست شامل۔ ضمانت مسترد کرنے کے فیصلہ کی کاپی ہنوز ندارد۔ چارج شیٹ کی بنیاد پر دوبارہ ضمانت کی عرضی داخل کردی گئی ہے۔

During a rally in January of the same year, an incident of violence took place in Mira Road. Photo: INN
اسی سال جنوری میں ایک ریلی کے دوران میرا روڈ میں تشددکا واقعہ پیش آیا تھا۔ تصویر : آئی این این

 اس سال جنوری میں میرا روڈ میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں گرفتار افراد کی ضمانت کی عرضی مقامی عدالت نے اپریل کی ابتداء میں مسترد کردی تھی لیکن اپریل کے اختتام تک اس فیصلے کی کاپی عدالت کی ویب سائٹ پر مہیا نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ضمانت کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع ہونے کا معاملہ چند روز قبل تک التواء میں پڑا تھا۔ البتہ اس دوران پولیس نے اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کردی ہے جس کے بعد گرفتار شدگان کے وکلاء نے ’حالات میں تبدیلی‘ کی بنیاد پر دوبارہ سیشن کورٹ میں ضمانت کی عرضی  داخل کردی ہے۔
 واضح رہے کہ اگر سیشن کورٹ ضمانت کی عرضی مسترد کر دے تو کیس سے متعلق حالات میں کوئی بڑی تبدیلی نہ ہونے تک دوبارہ سیشن کورٹ سے ضمانت کیلئے رجوع نہیں ہوا جا سکتا۔ سیشن کورٹ سے عرضداشت نامنظور ہونے کی صورت میں  ضمانت کیلئے ہائی کورٹ جانا پڑتا ہے۔ تاہم کیس میں چارج شیٹ داخل ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پولیس نے اپنی تفتیش مکمل کرلی ہے اس لئے چارج شیٹ داخل ہونے کو بڑی تبدیلی مانتے ہوئے سیشن کورٹ میں ضمانت کی عرضی دوبارہ داخل کی جا سکتی ہے۔ چونکہ اس کیس میں پولیس نے ۲۶؍ اپریل کو چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ اس لئے گرفتار شدہ ۲۱؍ افراد کے وکلاء نے ہائی کورٹ کے بجائے دوبارہ سیشن کورٹ میں ضمانت کی درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دھولیہ :ضلع انتظامیہ کی جانب سے ووٹر بیداری مہم کے تحت ریلی‎ نکالی گئی

’پیس اینڈ لاء اسوسی ایٹ‘ کے ایڈوکیٹ شہود انور نقوی نے بتایا کہ ’’چارج شیٹ داخل ہوگئی ہے اس لئے سب کی درخواست ضمانت دوبارہ سیشن کورٹ میں آن لائن داخل کردی گئی ہےاور ۲؍ سے ۳؍ مئی تک سب کو نمبر مل جائیں گے۔ چند افراد دیگر وکلاء کے ذریعہ عدالت سے رجوع ہورہے ہیں۔‘‘
 انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دینے سے پہلے یہ جاننا ضروری تھا کہ عرضی کیوں مسترد کی گئی تھی۔ چونکہ اب تک فیصلے کی کاپی نہیں ملی تھی اس لئے ہائی کورٹ جانے کا معاملہ التواء میں تھا۔ البتہ اب چارج شیٹ داخل ہوگئی ہے اس لئے ہم دوبارہ سیشن کورٹ سے رجوع ہو گئے ہیں۔ ہر فرد کے تعلق سے ہم تفصیلی بحث کرچکے ہیں۔ چونکہ جج وہی ہیں اس لئے اس مرتبہ ہمیں بہت زیادہ تفصیلی بحث کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جن ویڈیو پر پولیس انحصار کررہی ہے اس میں کوئی بھی عرضی گزار کوئی جرم کرتا نظر نہیں آرہا صرف وہاں موجود ہے۔
چارج شیٹ میں کیا ہے؟
 چارج شیٹ ۳۰۰؍ سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں پولیس نے جن اشیاء کو ضبط کرنے کی تفصیلات درج کی ہیں ان میں سب سے زیادہ موبائل فون ضبط کئے گئے ہیں۔ جس بنیاد پر اس کیس پر اقدام قتل کی دفعہ کا اطلاق کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ شکایت کنندہ ونود جیسوال نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے گلے پر چاقو سے حملہ کیا گیا۔ اس تعلق سے پولیس نے سبزی کاٹنے والی ۲۴؍ سینٹی میٹر کی ایک چھری ضبط کی ہے۔
 فساد برپا کرنے کیلئے استعمال ہونے والی جن دیگر اشیاء کو ضبط کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے ان میں لوہے کی ۵۸؍ انچ کی ایک سلاخ، جمخانہ میں کثرت کیلئے استعمال ہونے والی ڈھائی فٹ کی سلاخ (جس کے کناروں پر وزن کی پلیٹ لگائی جاتی ہے)، ۴؍ فٹ لمبی سلاخ جس کے ایک سرے پر ایل ای ڈی لائٹ لگی ہے اور دوسرے سرے پر بیٹری لگائی جاتی ہے، ایک کلو کا لوہے کا وزن کا پیمانہ اور ایک سیمنٹ کا بلاک شامل ہے۔
 چارج شیٹ میں ۵۷؍ گواہوں کی فہرست موجود ہے جن کے بیانات مقدمہ کی دوران عدالت میں درج کئے جاسکتے ہیں۔چارج شیٹ میں سی سی ٹی وی ریکارڈنگ، گرفتار شدگان کے موبائل فون کی لوکیشن اور مختلف ویڈیو میں سنی گئی باتوں پر سب سےزیادہ انحصار کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK