Inquilab Logo

تاریخی ڈبل ڈیکربس کو بھنگارمیں جانے سے بچانے کیلئے شہری کوشاں

Updated: July 06, 2023, 10:00 AM IST | Mumbai

وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر نان اے سی ڈبل ڈیکربس کو ختم ہونے سے بچانے کی جذباتی اپیل کی تھی اور آئندہ نسلوں کیلئے اسے محفوظ رکھنے کیلئے ایک شہری نے اپنے کلیکشن کیلئے اسے خرید بھی لیا۔ حکومت کی جانب سے بھی ڈبل ڈیکر بس کو بچانے پرغور کرنے کی یقین دہانی

Double-decker buses have almost completely removed Cubist from the bus fleet.
ڈبل ڈیکربس کوبیسٹ نے بسوںکے بیڑے سے تقریباً ہٹادیا ہے۔

ڈبل ڈیکر بس شہریوں میں کافی مقبول تھی لیکن اسے آہستہ آہستہ بسوں کے بیڑے سے ہٹا دیا گیا۔ ان کی جگہ نئی  بسیں لائی گئی ہیں۔ اسی کے پیش نظر شہریوں نے  وزیراعلیٰ کو لکھ کر   اس تاریخی ڈبل ڈیکر بس کوآئندہ نسلوں کیلئے بچانے کی بڑی جذباتی اپیل شہریوں کی جانب سے کی گئی تھی  اور بھنگار میں  نکالی جانے والی بسوں میں سے ایک بس کو انک ڈپو سے ایک شہری نے خریدبھی لیا  ۔ اس نمائندے نے اس بات پر روشنی ڈالی تھی کہ کس طرح دہیسر کا ایک تاجر اپنے کلیکشن کیلئے  چاہے کچھ بھی ہو،ایک ڈبل ڈیکر خریدنے کیلئے تیار ہے۔
 ’’ٹرام چلی گئیں، ٹریلر ڈبل ڈیکر بس ختم ہو گئی اور اب ۲۰؍ سے زیادہ نان اے سی ڈبل ڈیکر بسیں باقی ہیں، لیکن وہ سب ایک مہینے میں ختم کر دی جائیں گی۔ آئیکونک بسوں کی جگہ اب اے سی ڈبل ڈیکر بس لائی جائے گی۔‘‘ یہ  آئی ٹی پروفیشنل شبھم بھارت پداوے نے کہا جس نے بیسٹ انتظامیہ اور ریاست کے سیاسی لیڈروں سے ڈبل ڈیکر بس کو بچانے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’میری مخلصانہ درخواست کے جواب میں مجھے وزیراعلیٰ کے دفتر سے ایک ای میل موصول ہوا کہ  یہ درخواست شہری ترقیات کے محکمے کو بھیج دی گئی تھی جس کا بہترین جواب دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتظامیہ انک ٹرانسپورٹ میوزیم میں اسکریپ کیلئے لائن میں کھڑی ڈبل ڈیکر بس کو محفوظ کرنے پر غور کر رہی ہے۔‘‘ اس کے علاوہ کلیان کے رکن پارلیمان ڈاکٹر شریکانت شنڈے  جو وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کے بیٹے ہیں ،نے بھی اس معاملے کو اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔   بسوں کے شوقین روپک دکاٹے (مالونی ) نے ۲۰۲۰ء  میں بیسٹ کےبس میوزیم میںاپنی نوعیت کی بہترین بس کو محفوظ رکھنے کو یقینی بنانے کے تعلق سے پہل کی تھی۔
 ایچ آر پروفیشنل دھکاٹے نے کہا کہ ’’اس سے قبل میں نے بیسٹ کے جنرل منیجر کوآئندہ نسلوں کیلئے ایسی کم از کم ایک   بس کو محفوظ رکھنےکے بارے میں لکھا تھا لیکن مجھے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ تاہم اس بار شبھم نے ایک قدم آگے بڑھ کروزیراعلیٰ کو خط لکھا جس کا مثبت جواب ملا۔ یہ ابھی تک ایک چھوٹی سی جیت ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ حقیقت میں بدل جائے گی۔ ڈبل ڈیکر صرف ایک بس نہیں ہے، اس سے شہریوں کا ایک جذباتی رشتہ  ہے۔ سب سے اوپروالی  ڈیک کی اگلی سیٹوں پر بیٹھنے کا احساس آہستہ آہستہ ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اگلی نسل کی بسیں صرف اے سی  والی ہوں گی۔‘‘
   بسوں کے ایک اور پرستار گندھرو پروہت نے کہاکہ برطانیہ میں ٹرانسپورٹ عجائب گھروں کی طرح بیسٹ  اوپن ڈے تقریبات کا اہتمام کر سکتا ہے جہاں یادگاریں فروخت کی جا سکتی ہیں اور یہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بیسٹ میوزیم کی طرف راغب کریں گی جس سے اس کام  کے لئے آمدنی ہو گی۔‘‘
 شبھم   پداوے نے کہاکہ ’’نان اے سی ڈبل ڈیکربسوں کے پورے بیڑے کو بہترین انجینئرس نے اپنی مرضی کے مطابق بنایا تھا اور تمام قسمیں  ایک جیسی تھیں۔ فرنٹ فیس آرک، ڈراپنگ ونڈوز، ڈائریکشن ایرو، جزوی طور پر کھلنے والی فرنٹ ونڈ شیلڈ، اسکرولنگ ڈیسٹینیشن بلائنڈز اور کشن سیٹیں وہ خصوصیات ہیں جو جدید ٹرانسپورٹ بسوں سے غائب ہو رہی ہیں۔ بیسٹ کی وراثت کو اگلی نسلوں تک پہنچانے کیلئے ہمیں   بیڑے میں سے کم از کم ایک بس کو محفوظ رکھنا چاہئے۔‘‘واضح رہے کہ پرانی ڈبل ڈیکربسیں لندن کے پرانے روٹ ماسٹر بس ڈیزائن پر مبنی ہے۔ مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنےکیلئے ۱۹۳۷ء  میں بمبئی(اب ممبئی) میں اسے متعارف کرایا گیاتھا جو پہلے دن ہی سے ہی مسافروں میں مقبول ہوگئی ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK