Inquilab Logo

تاریخی جنجیرہ قلعہ سیاحوں کیلئے بند ہونےسےکشتی مالکان اور ملاح شدید معاشی تنگی کا شکار

Updated: October 26, 2020, 11:31 AM IST | Siraj Shaikh | Murud

قلعہ کو سیاحوں کیلئے کھولنے اور کشتیاں چلانے کا مطالبہ زور پکڑ نے لگا،راجپوری میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ بحال مگر باہر سے ہی قلعہ کانظارہ کرنے کی اجازت

Janjira Fort - Pic : INN
جنجیرہ قلعہ ۔ تصویر : آئی این این

کورونا کے قہر اور لاک ڈائون کے سبب یہاں کا مشہور و معروف تاریخی جنجیرہ قلعہ کئی مہینوں سے بند ہونے سے سیاحوں کو قلعہ تک لیجانے والی کشتیوں کے مالکان اور ملاح شدید معاشی تنگی کاشکار ہوگئے ہیں۔مکمل طور پر ان کا کاروبار بند ہوجانے سے ان کو مالی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کیونکہ جنجیرہ قلعہ کی سیر کے لئے آنے والوں پر ہی انکے خاندانوں کا گزر بسر ہوتا ہے۔ دوسری طرف سیاحوں اور طلبہ کو جنجیرہ قلعہ کی تاریخ بتانے والے گائیڈ بھی  پریشان ہو گئے ہیں۔منی گوا کے نام سے مشہور مروڈ جنجیرہ میں کورونا اور لاک ڈائون کی وجہ سے یہاں سیاحت سے جڑے تمام کاروبار ٹھپ پڑے ہوئے  تھے،اس کے بعد ۳ ؍جون کو آنے والے نسرگ طوفان نے ان لوگوں کی کمر اور توڑ دی۔جب سے اَن لاک کا سلسلہ شروع ہوا یہاں کاروبار کرنے والوں کو کچھ راحت ضرور ملی  پھر بھی  سیاحوں کی کم تعداد سے سیاحت سے جڑے لوگ اب بھی فکر مند ہیں۔دیوالی سے قبل اگر جنجیرہ قلعہ سیاحوں کے کھول دیا جاتا تو زیادہ تر لوگوں کا کاروبار شروع ہوجائے گا۔اس ضمن میں جل واہتوک سو سائٹی کے چیئرمن اسمائیل ادمنے نے بتایا کہ جنجیرہ قلعہ کو سیاحوں کے لئے کھولنا بے حد ضروری  ہو گیا ہے۔ کیونکہ اس سےوابستہ کئی خاندان پریشان ہو گئے ہیں، انہیں مالی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اب انکے صبر کا پیمانہ بھر گیا ہے۔ اگر ریاستی حکومت اس تعلق سے جلد فیصلہ نہیں کرتی تو یہ لوگ بھکمری کےدہانے پر آجائیں گے۔ جنجیرہ قلعہ تک لیجانے والی کشتی کے ملاح شاہ نواز ڈاکٹر  اور اسماعیل کارباری نے اس نمائندے کو بتایا کہ حکومت نے رائے گڑھ ، رتنا گیری اور سندھودرگ  اضلاع میں تمام ساحلی تفریح گاہوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے اور ساحلوں پر لوگ بڑی تعداد میں سیر و تفریح کے لئے آرہے ہیں۔ممبئی سے  مانڈوا کے لئے رو -رو اور فیری بوٹ خدمات بحال کردی گئی ہیں،  ریسٹورینٹ اور ہوٹلیں کھل چکی ہیں پھر جنجیرہ قلعہ کیوں نہیں کھولا جا رہا ہے۔ اگر یہ بند رہا تو ہم پوری طرح برباد ہو جائیں گے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہےجنجیرہ  قلعہ سیاحوں کے لئے کھولا جائے تاکہ ہمارے لئے روزی روٹی کے دروازے کھل جائیں۔جنجیرہ قلعہ کو کھولنے کی اجازت نہ دینا ہمارے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔
 واضح ہو کہ یہاں کا جنجیرہ قلعہ جو نوابوں کی دین ہے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لئے توجہ کا مرکز رہا ہے۔ کشتیوں کے ذریعے قلعہ کا سفر کافی دلچسپ ہوتا ہے۔اسماعیل کارباری نے کہا کہ راجپوری میں سیا حوں  کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے لیکن یہ لوگ باہر سے ہی قلعہ کا نظارہ کر کے واپس چلے جا رہے ہیں ۔اس ضمن میں بوٹ مالک جاوید کارباری نے بتایا کہ جنجیرہ قلعہ تک سیاحوں کو پہنچانے اور واپس لانے کے لئے مختلف جل واہتوک سوسائٹیوں کی کئی کشتیاں یہاں لگی رہتی ہیں۔ان کشتیوں سے سیکڑوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔قلعہ کے بند رہنے کے سبب یہاں آنے والے سیاح کافی مایوس ہیں۔سرکار کی جانب سے جنجیرہ قلعہ کو کھولنے کی اجازت نہ دینا مروڈ جنجیرہ اور راجپوری کی سیاحت کو بڑا بریک لگانے کے مترادف ہے۔اس سلسلے میں پرواسی سنگھٹنا کے صدر بابو سروے نے یہاں کے رکن پارلیمان  سنیل تٹکرے سے قلعہ کو کھولنے کے تعلق سے بات کی اور اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی۔ خاندیش کے پاچورہ سے آئے سشیل پاٹل نے بتایا کہ ہم اور ہمارے  خاندان کے افراد بہت خوش تھے کہ اب ہم بادبانی کشتی کے سفر کا لطف اٹھاکر قلعہ کی سیر کر پائیں گے، لیکن ہمیں اس وقت مایوسی ہوئی جب ہم نے دیکھا کہ تمام کشتیاں جیٹی کے اوپر والے حصہ پر بند حالت میں کھڑی ہیں۔حالانکہ ہم نے کشتی والوں سے درخواست کی کہ وہ ہمیں قلعہ تک چھوڑیں لیکن کشتی والوں نے کہاں کہ وہ مجبور ہیں ،انہیں کشتیاں چلانے کی  فی الحال اجازت نہیں ہیں اور جنجیرہ قلعہ بھی ابھی سیاحوں کے لئے کھولا نہیں گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK