عام مسافروں کو سفر کی اجازت کے باوجود روزانہ تقریباً۲۸۰۰؍افراد ہی سفر کر رہے ہیں
EPAPER
Updated: December 13, 2020, 11:02 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
عام مسافروں کو سفر کی اجازت کے باوجود روزانہ تقریباً۲۸۰۰؍افراد ہی سفر کر رہے ہیں
مونو ریل ملک کی وہ پہلی ریل ہے جو بالکل اپنے نئے انداز میں ۲۰۱۴ء میں شروع کی گئی تھی۔ لیکن پہلے دن سے ہی اپنی نوعیت کی یہ منفرد ٹرین بدحالی کا شکار ہے اور مسلسل خسارے میں چل رہی ہے۔ اس سے ممبئیکر بھی زیادہ فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں اور فائدہ نہ اٹھا پانے کی وجہ مونو ریل کا دیگر ذرائع سفر سے محدود رابطہ ہے۔ ان دنوں لاک ڈاؤن کے ۷؍ ماہ بعد ۱۸؍ اکتوبر سے مونو ریل دوبارہ شروع کی گئی لیکن اب بھی اس کی حالت میں کوئی زیادہ بہتری یا سدھار نہیں آیا ہے جبکہ لوکل ٹرینیں عام مسافروں کے لئے آج بھی بند ہیں۔ اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت مونو ریل میں یومیہ ڈھائی ہزار سے ۲۸۰۰؍ کے درمیان مسافر ہی سفر کررہے ہیں۔ جبکہ مونو ریل صبح سے رات تک کل ۶۸؍ چکر لگاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک چکر میں ۴۱؍ مسافر ہی سفر کرتے ہیں۔ جبکہ لاک ڈاؤن سے پہلے مونو ریل کے مسافروں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔
اس دوران مونو ریل میں سفر کرنے والوں کو کووڈ۱۹؍ سے متعلق ہدایات پر سختی سے پابندی کرنا ضروری ہوتا ہے، ماسک لگانا، سماجی فاصلہ قائم رکھنا یہ ضروری تو ہے ہی انہیں ٹکٹ بھی آن لائن مہیا کروایا جاتا ہے۔ مسافروں کے مونو ریل سے سفر کے تئیں کم رخ کرنے کا ایک سبب مسافروں میں پایا جانے والا عدم تحفظ بھی ہے۔ ایک سے زائد مرتبہ ایسا ہوچکا ہے جب مونو ریل راستے میں بند پڑ گئی، اس کا ایئر کنڈیشن سسٹم بند ہوگیا تو کئی مسافروں اور عملہ کو بھی سانس لینے میں بھی شدید دقت محسوس ہوئی اور پھنسے ہوئے مسافروں کو فائر بریگیڈ کی مدد سے نیچے اتارا گیا۔ یہ تفصیلات نمائندۂ انقلاب کے استفسار کرنے پر مونو ریل کے سینئر افسر بی جی پوار نے مہیا کروائیں۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ جو حالات ہیں ان میں مسافروں کی تعداد کم ہی رہے گی کیونکہ اس میں ابھی کئی مسائل ہیں اور آہستہ آہستہ مسافروں کی تعداد میں اضافے کی امید ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کوشش کی جاتی ہے کہ مسافروں کی سہولت میں اضافہ ہو اور زیادہ سے زیادہ مسافر مونو ریل میں سفر کی جانب راغب ہوں۔
مسلسل خسارہ
مونوریل یکم فروری ۲۰۱۴ءکو شروع کی گئی لیکن پہلے دن سے ہی یومیہ ۲؍ تا ڈھائی لاکھ روپے خسارہ شروع ہوا اور آج تک مونو ریل خسارے میں ہی چل رہی ہے۔ حالانکہ دوسرے مرحلے میں سات راستہ تک توسیع دینے کے بعد مسافروں کی تعداد۲۸؍ہزار تک پہنچ گئی تھی اس کے باوجود خسارہ کچھ کم تو ہوا لیکن آج بھی مونو ریل منافع میں نہیں چل رہی ہے۔
مونو ریل کی مختلف کیفیات کی ایک جھلک
لاک ڈاؤن کے بعد ۱۸؍اکتوبر کو دوبارہ شروع کی گئی۔ فی الوقت یومیہ ۶۸؍چکر لگاتی ہے۔ڈھائی ہزار سے ۲۸۰۰؍ مسافر ایک دن میں سفر کرتے ہیں جبکہ ایک چکر میں ۴۱؍مسافر سفر کرتے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے ایک چکر میں زیادہ سے زیادہ ۱۲۰؍مسافروں کو سفر کی اجازت دی گئی ہے۔