سپریم کورٹ نے بی جےپی کے وزیروجے شاہ کے بیان کو گھٹیا اور شرمناک قراردیا، معافی کو ’مگر مچھ کے آنسوؤں‘ سے تشبیہ دی، آئی جی رینک کے افسر کی قیادت میں جانچ کمیٹی بنائی
EPAPER
Updated: May 19, 2025, 11:17 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے بی جےپی کے وزیروجے شاہ کے بیان کو گھٹیا اور شرمناک قراردیا، معافی کو ’مگر مچھ کے آنسوؤں‘ سے تشبیہ دی، آئی جی رینک کے افسر کی قیادت میں جانچ کمیٹی بنائی
کرنل صوفیہ قریشی کو ’’دہشت گردوں کی بہن‘‘ کہنےوالے بی جےپی کے لیڈر اور مدھیہ پردیش کے وزیر وجے شاہ کی پیر کو سپریم کورٹ نے سخت سرزنش کرتے ہوئے ان کے خلاف خصوصی تفتیشی ٹیم کے ذریعہ جانچ کا حکم دیا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے نشاندہی کی کہ انہوں نے وجے شاہ کے بیان کا ویڈیو دیکھا ہے۔ کورٹ نے معافی نامہ پر حیرت کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ ’’یہ مگر مچھ کے آنسو ہیں یا پھر قانونی چارہ جوئی سے بچنے کی کوشش؟‘‘
پورے ملک کیلئے شرمناک
جسٹس سوریہ کانت نے مدھیہ پردیش کے وزیر پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے پیر کو معاملہ زیر سماعت آنے پر کہا کہ ’’اس تبصرہ کی وجہ سے پورا ملک شرمندہ ہے...ہم نے آپ کا ویڈیو دیکھا ہے، آپ تو اور بھی غلیظ زبان استعمال کرنے والے تھے مگر کسی طرح سے رک گئے یا پھر شاید آپ کو الفاظ ہی نہیں مل پائے۔آپ کو شرم آنی چاہئے۔پورے ملک کو فوج پر فخر ہےاور آپ نے ایسا بیان دیا؟‘‘
معافی نامہ کی زبان پر کورٹ برہم
اس کے ساتھ ہی وزیر کے معافی نامہ پر سرزنش کرتے ہوئے کورٹ نے کہا کہ ’’یہ کس قسم کا معافی نامہ ہے؟آپ کو چاہئے تھا کہ سیدھے طریقے اپنی غلطی کوتسلیم کرتے اور معافی مانگ لیتے مگر آپ تو کہہ رہے ہیں کہ اگر میں نے ایسا کہا ہے یا ویسا ہے تو میں معافی مانگتا ہوں۔‘‘ عدالت نے کہا کہ ’’معافی مانگنے کا یہ طریقہ نہیں ہے،جیسا بیہودہ اور غلیظ تبصرہ آپ نے کیا ہے، آپ کو تو خود ہی شرمندہ ہونا چاہئے۔‘‘ وجے شاہ کی پیروی سپریم کورٹ کو ایڈوکیٹ منندر سنگھ اور وِبھا دت مکھیجا کررہےتھے۔
سہ رکنی ایس آئی ٹی کی تشکیل
سپریم کورٹ نے وجے شاہ کے معافی نامہ کو مسترد کرتے ہوئے مدھیہ پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو وجے شاہ کے خلاف جانچ کیلئے منگل کی صبح ۱۰؍ بجے تک آئی جی رینک کے افسر کی قیادت میں سہ رکنی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی ) دینے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ کمیٹی مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی ہدایت پر درج کی گئی ایف آئی آر کے تحت جانچ کیلئے تشکیل دی اور حکم دیا کہ جانچ کمیٹی میں کم از کم ایک خاتون رکن ضرور ہو۔ اتنا ہی نہیں بنچ نے یہ حکم بھی دیا کہ ایس آئی ٹی فوری طور پر جانچ شروع کرے اور ۲۸؍مئی تک پہلی اسٹیٹس رپورٹ کورٹ میں پیش کر دے۔
گرفتاری پر روک
عدالت نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف وجے شاہ کے تبصرہ کو غلیظ، گھٹیا اور شرمناک قرار دیا اور کہا کہ جو خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنے اس میں سینئر آئی پی ایس افسران شامل ہوں گے ۔یہ سبھی افسران مدھیہ پردیش سے باہر کے ہوں گے اور ان میں خاتون افسر بھی شامل ہوںگی۔ کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی آئی جی رینک کے آفیسر کریں گے جبکہ اس کے دیگر دوممبران ایس پی یا اس سے اوپر کے رینک کے ہوں گے۔
عدالت نے البتہ وجے شاہ کو اتنی راحت دی کہ گرفتاری پر روک لگادی تاہم وزیر کو ہدایت دی کہ وہ تحقیقات میں مکمل تعاون کریں۔ا نہیں دی گئی راحت کو کورٹ نے ان کے تعاون سے مشروط کردیا ہے۔
وزیر کے وکیل نے کورٹ میں کیا کوشش کی
اس سے قبل وجے شاہ کے وکیل نے عدالت کو معاملہ کو رفع دفع کرنے کیلئے قائل کرنےکی کوشش کی اور کہ وجے شاہ نے معافی مانگ لی ہے ۔اس پر جسٹس سوریہ کانت نےناراضگی ظاہر کرتےہوئے کہا کہ کون سی معافی؟لوگ کبھی قانونی ذمہ داریوں سے بچنے معافی مانگتے ہیں، کبھی مگرمچھ کے آنسوبہاتے ہیں ۔بنچ نے کہا کہ عرضی گزار نے معافی مانگنے کی کوئی مخلصانہ کوشش نہیں کی ۔