امریکی دباؤ کے باوجودہندوستان ماسکو کے تیل کا چین کے بعددوسرا بڑا خریدار۔
امریکہ کے شدید دباؤ کی وجہ سے روس سے خام تیل کی خریداری میں کمی کے بعد نومبر میں پھر اضافہ ہوا ہے۔ یورپی مفکرین کے ایک گروپ کے مطابق نومبر میں ہندوستان کی جانب سے روسی خام تیل کی درآمدات۴؍ فیصد بڑھ کر۵؍ماہ کی بلند ترین سطح پر ۲ء۶؍ ارب یورو تک پہنچ گئی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ خام تیل کو ریفائن کرنے کے بعد تیار ہونے والے ایندھن کا بڑا حصہ یورپ، بطور خاص آسٹریلیا کو برآمد کیا گیا۔(بکس دیکھیں)
سینٹر فار ریسرچ اینڈ کلین انرجی (سی آر ای اے) کے مطابق نومبر میں چین کے بعد ہندوستان روس کے کروڈ آئل کا دوسرا بڑا خریدار رہا۔ اکتوبر میں نئی دہلی نے روسی تیل کی خرید پر ۲ء۵؍ ارب یورو خرچ کئے تھے۔نومبر میں روس کے خام تیل کی برآمدات میں سے۴۷؍ فیصد چین،۳۸؍ فیصد ہندوستان، ۶؍ فیصد ترکی اور ۶؍ فیصد یورپی یونین نے خریدے۔
سی آر ای اےنے کہا ہے کہ ’’ ہندوستان کی روسی درآمدات ماہ بہ ماہ۴؍ فیصد بڑھ کر ۵؍ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں حالانکہ مجموعی درآمدی حجم تقریباً مستحکم رہا۔‘‘ مفکرین کے مذکورہ گروپ کا کہنا ہے کہ’’ممکن ہے کہ دسمبر میں بھی نئی دہلی کی خرید میں اضافہ ہو، کیونکہ امریکی پابندیوں کے نافذ ہونے سے پہلے جو کارگو روانہ کئے گئے تھے توہ پورے مہینے پہنچتے رہیں گے۔‘‘ یاد رہے کہ ۲۲؍ اکتوبر کو امریکہ نے روس کی ۲؍ بڑی تیل کمپنیوں، روزنیفٹ اور لیوکوئلپر پابندیاں عائد کیں تاکہ یوکرین جنگ کیلئے کریملن کی مالی وسائل کو محدود کیا جا سکے۔ان پابندیوں کے باعث ریلائنس انڈسٹریز، ایچ پی سی ایل، ایچ پی سی ایل-متل انرجی اور منگلور ریفائنری نے فی الحال درآمدات روک دی ہیں۔البتہ انڈین آئل کارپوریشن جیسی سرکاری ریفائنرز غیر پابندی شدہ روسی اداروں سے خرید جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آسٹریلیا کیلئے ایکسپورٹ میں اضافہ
روس سے درآمد کیا جانے والا خام تیل ہندوستان میں ریفائن کرکے پیٹرول، ڈیزل اور دیگر ایندھن کی صورت میں نہ صرف ملکی سطح پر استعمال ہوتا ہے بلکہ بیرون ملک بھی برآمد بھی کیا جاتا ہے ۔ سی آر ای اے نے بتایا ہے کہ ’’نومبر میں ہندوستان اور ترکی کی ۶؍ریفائنریوں نے روسی خام تیل سے تیار کردہ مصنوعات۸۰۷؍ ملین یورو کی مقدار میں برآمد کیں، جن میں سے۴۶۵؍ ملین یورو یورپی یونین،۱۱۰؍ ملین یورو امریکہ،۵۱؍ملین یورو برطانیہ،۱۵۰؍ ملین یورو آسٹریلیا، اور۳۱؍ ملین یورو کینیڈا کو بھیجے گئے۔‘‘آسٹریلیا کیلئے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔