گاڑیوں کے کل پرزے، دھاتوں ،الیکٹرانکس اور کیمیکل کی برآمدات بھی متاثر ہوںگی،۵ء۷۵؍ ارب ڈالر کے ایکسپورٹ پر اثر پڑےگا۔
میکسیکو کیلئےصرف کار کا ایکسپورٹ ۱ء۸۷؍ بلین ڈالر کا تھا جو اب گھٹ جائیگا۔ تصویر:آئی این این
آزادانہ تجارتی معاہدہ نہ ہونے کا حوالہ دیکرمیکسیکو کےذریعہ ہندوستانی اشیاء پر ۵۰؍ فیصد تک کا ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں ملک کے ایکسپورٹ کیلئے جھٹکا ہے جب امریکی ٹیرف کی وجہ سے پہلے ہی ملک درآمدات کیلئے نئے بازاروں کی تلاش میں مصروف ہے۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ میکسیکو کے تازہ ٹیرف بڑھانے کے فیصلے سے ہندوستان کی آٹوموبائل صنعت، گاڑیوں کے کل پرزے بنانے والا شعبہ، ، الیکٹرانکس، دھاتوں اور کیمیکل کی برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔
واضح رہے کہ میکسیکور نے ہندوستان، چین، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور انڈونیشیاجیسے ان ممالک کی مصنوعات پر ۵؍ سے ۵۰؍فیصد بھاری درآمدی ڈیوٹیاں (ٹیرف ) لگانے کافیصلہ کیا ہے جن کے ساتھ میکسیکو کا کوئی فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے،آزادانہ تجارتی معاہدہ) نہیں ہے۔
نئی دہلی کیلئے یہ اقدام مالی سال۲۰۲۵ء میں میکسیکو کو ہونے والی۵ء۷۵؍ ارب ڈالر کی برآمدات کے تقریباً تین چوتھائی حصے کو متاثر کرے گا۔ اس کی وجہ سےمیکسیکو کی منڈی تک رسائی کا ہندوستانی تاجروں کا پورا تجارتی ڈھانچہ ہی بدل جائے گا۔ میکسیکو کی سینیٹ نے۱۱؍ دسمبر۲۰۲۵ء کو نئے ٹیرف کی منظوری دی اور کانگریس (پارلیمنٹ) کے دونوں ایوانوں نے پاس کرالیا ہے۔ نئی درآمدی ڈیوٹیاں یکم جنوری ۲۰۲۶ء سے نافذ ہوجائیں گی۔’جی ٹی آر آئی‘ نامی تھنک ٹینک کے مطابق’’آٹوموبائل اور گاڑیوں کے کل پرزے جو میکسیکو کو نئی دہلی کی سب سے بڑی برآمدات ہیں، سب سے زیادہ متاثر ہوں گی۔‘‘
مسافر گاڑیوں کی برآمدات مالی سال ۲۰۲۵ء میں۳۵ء۹۳۸؍ ملین ڈالر تھیں، جن پر ٹیرف۲۰؍ فیصد سے بڑھا کر ۳۵؍فیصد کیا جا رہا ہے۔ اس سے امریکہ-میکسیکو-کنیڈا معاہدے کے تحت سخت ہوتی مسابقت میں ہندوستان کی قیمتوں کا فائدہ کم ہو جائے گا۔گاڑیوں کے کل پروزوں کے شعبہ پر اثر اس سے بھی زیادہ سنگین ہوں گے۔۲۶ء۵۰۷؍ ملین ڈالر کی برآمدات والے اس شعبے پر ٹیرف۱۰؍ سے ۱۵؍ فیصد تھا جو بڑھا کر۳۵؍ فیصد کیا جا رہا ہے۔ اس سے میکسیکو کے آٹوموبائل سپلائی چین میں ہندوستان کا رول بری متاثر گا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہاں سے مذکورہ سامان امریکی مارکیٹ تک پہنچ جاتے تھے۔ اسی طرح موٹر سائیکل کے محاذ پر بھی ہندوستان کا میکسیکور کیلئے ایکسپورٹ اچھا تھا جس پر اب منفی اثر پڑنے کا اندیشہ ہے۔ موٹر سائیکلوں کی برآمدات ۳۹۰ء۲۵؍ ملین ڈالر تھیں۔ان پر بھی ٹیرف۲۰؍ فیصد سے بڑھا کر۳۵؍فیصد کیا جا رہا ہے۔اس سے ہندوستانی کمپنیوں کی فروخت، منافع اور مارکیٹ میں موجودگی کو خطرہ لاحق ہوگا۔
فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل اجے سہائے نے بھی تشویش ظاہر کی کہ۵۰؍ فیصد تک کا ٹیرف ، خاص طور پر آٹو، مشینری، الیکٹریکل و الیکٹرانکس، کیمیکلز، فارماسیوٹیکلز، ٹیکسٹائل اور پلاسٹک کیلئے نقصان دہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اتنی بھاری ڈیوٹیاں ہماری مسابقتی صلاحیت کو کم کر دیں گی۔‘‘