یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم اس وائرس کی ابتدا اور اس کے پھیلائوکی جانچ کیلئے ووہان میں ہے
EPAPER
Updated: January 18, 2021, 11:55 AM IST | Agency | China
یہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عالمی ادارۂ صحت کی ٹیم اس وائرس کی ابتدا اور اس کے پھیلائوکی جانچ کیلئے ووہان میں ہے
دنیا میں سب سے پہلے کورونا وائرس کے پھیلائو کی وجہ بننے والے چین میں اب دوبارہ کورونا وائرس کی نئی لہر سے تشویش کا ماحول ہے۔ واضح رہے کہ ۲۰۱۹ء کے اختتام سے قبل ہی چین کورونا وائرس کا پہلامعاملہ سامنے آیا تھا اور اچانک ہی نہایت تیزی سے اس سے متاثرہ مریضوں کی اموات ہونے لگی تھیں۔ یہاں کا ووہان شہر اس وبا کے پھیلائو کا مرکز بن کر بھرا تھا۔ اس کے بعد دنیا بھر میں یہ وائر س اب بھی شدیدتباہی پھیلارہا ہے اور اس پر اب تک قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
قابلِ غور ہے کہ چین پر ان معاملوں کو چھپانے کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں جبکہ بیجنگ ان الزامات کو مسترد کرتا آیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلائو میں اضافہ ہونا شروع ہوا تو چین نے اپنے یہاں مریضوں کی تعداد کم ہونے کا دعویٰ کیا اور حالات زندگی معمول پر لانے کی کوششوں میں مصروف ہوگیا۔ چین کا اب بھی یہی دعویٰ ہے کہ اس کے یہاں ساڑھے ۳؍ ہزار سے زائد مریضوں کی موت ہوئی ہے اور دیگر متاثرین بھی تیزی سے روبہ صحت ہیں۔ حالانہ بیجنگ کے ان دعوئوں پر بیشتر ممالک نے اعتماد ظاہر کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ چین دنیا کو جتنا ظاہر کرتا ہے اس کہیں زیادہ وہ چھپاتا ہے۔
اب یہاں گزشتہ کچھ ہفتوں سے دوبارہ کورونا کے مریضوں کو تشخیص ہورہی ہے۔ اتوار کو گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران کورونا متاثرین کے مزید ۱۰۹؍ معاملے سامنے آئے جس سے حکام کی تشویش بڑھ رہی ہے۔ذرائع کے مطابق زیادہ تر کیسز بیجنگ کے مضافاتی صوبے ہوبے میں سامنے آئے ہیں۔ سنیچر کو بھی چین میں ۱۳۰؍ متاثرین کی تشخیص ہوئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ ملک میں ۱۰؍ ماہ بعد کورونا متاثرین میں اضافے کا رُحجان درج کیا گیا ہے۔ یہ صورتحال ایک ایسے وقت بھی سامنے آئی ہے جب حال ہی میںعالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ٹیم ووہان میں جانچ کرنے پہنچی ہیں۔ فی الحال اس ٹیم کے اراکین قرنطینہ میں رکھے گئےہے۔ڈبلیو ایچ او کی ٹیم وائرس کیسے پھیلا اور کیسے یہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا اس بات کی تفتیش کرے گی۔
نئی لہر کے تئیں چینی حکام اورصنعتوں کے اقدامات
گزشتہ برس نئے سال کی تعطیلات کے دوران شہریوں کے سفر کرنے کی وجہ سے چین میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلا تھا ۔ یہاں فروری میں نیا قمری سال شروع ہوتا ہے۔ اس موقع پر ملک بھر میں طویل سالانہ تعطیلات منائی جاتی ہیں لیکن اس سال مقامی حکومتوں اور دیگر صنعتوں نے اپنے کارکنوں کو چھٹیاں نہ لینے پر مختلف مراعات دینے کا اعلان کیا ہے۔