Inquilab Logo

اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل میں امریکہ نے فلسطین کے مکمل رکنیت کیلئے پیش کی گئی قرارداد ویٹو کی

Updated: April 19, 2024, 3:49 PM IST | Washington

اقوام متحدہ (یوا ین) سلامتی کاؤنسل میں امریکہ نے الجیریا کی جانب سے فلسطین کی مکمل رکنیت کیلئے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کیا ہے۔ فلسطینی صدارت نے امریکہ کے اس عمل کی مذمت کی ہے اور اسے جانبدار قرار دیا۔ اس قرارداد کو ۱۲؍ مثبت ووٹ حاصل ہوئے اور ۲؍ ممالک ووٹنگ سے غیر حاضر تھے۔

UNSC. Photo: X
اقوام متحدہ سیکوریٹی کاؤنسل۔ تصویر: ایکس

عالمی برادری کے غزہ میں بڑھتے انسانی بحران پر تشویش کے باوجود جمعرات کو امریکہ نے اقوام متحدہ(یو این) سلامتی کاؤنسل میں فلسطین کو یو این کی مکمل رکنیت دینے کی قرارداد کو ویٹو کیا ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کا یہ ویٹو اس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۳؍ ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ ۷۶؍ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ الجیریا کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو سلامتی کاؤنسل میں ۱۲؍ مثبت ووٹ حاصل ہوئے، ۲؍ ممالک اس ووٹنگ میں شامل نہیں تھے جبکہ امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو کیا۔

اس ضمن میں فلسطین کی صدرات نے واشنگٹن کے اس عمل کو ’’جانبدار، غیر اخلاقی اور ناجائز قرار دیا ہے۔‘‘اس ضمن میں فلسطینی سفیر زیاد ابوامر نے ووٹنگ سے قبل کاؤنسل میں کہا تھا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دینے سے وہ تاریخی ناانصافی ختم ہو جائے گی جو فلسطینی نسلوں کے ساتھ ہوتی رہی ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن سفادی نے کہا کہ جب تک اسرائیلی ناانصافی کی وجہ سے فلسطینیوں کو ان کے زندہ رہنے کے حق، آزادی، شناخت، تحفظ اور فلسطینی ریاست کا قیام نہیں ملتا تب تک فلسطینیوں کیلئے کوئی تحفظ موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھئے: امریکہ: کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ کا فلسطینی حامی احتجاج، متعدد طلبہ پولیس حراست میں

اتاہم، امریکہ نے کہا ہے کہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتین یاہواور ان کے متعدد وزراء نے فلسطینی ریاست کے قیام کو مسترد کیا ہے۔جمعرات کو اس قرارداد میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ اگر کسی رکن نے اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا تو فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دے دی جائے گی۔
خیال رہے کہ ۷۵؍ فیصد ممبران ممالک نے پہلے ہی فلسطین کے یو این میں مکمل رکنیت کے مطالبے کی حمایت کی ہے جن میں چین، اسپین اور آسٹریلیابھی شامل ہیں۔خیال رہے کہ یہ دوسری مرتبہ ہے جب فلسطین نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے دوران اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکہ نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کی کوششوں کو سلامتی کونسل میں ویٹو کرکے ایک بار پھر ناکام بنادیا۔ اسرائیل کے اس اہم اتحادی کی طرف سے اس اقدام کا خدشہ پہلے سے ہی ظاہر کیا جارہا تھا۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے ویٹو کرنے کے امریکہ کے فیصلے کو ’صریح جارحیت‘ قرار دیا ہے جبکہ حماس نے اس کی سخت مذمت کی۔ کئی ممالک کی جانب سے بھی اس پر اظہارِ افسوس کیا گیاہے۔ 
 قرارداد کے مسودے میں جنرل اسمبلی سے سفارش کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’’فلسطینی ریاست کو اس کی موجودہ حیثیت یعنی مبصر کی جگہ اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔ ‘‘ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ۱۹۳؍رکن ممالک میں سے۱۳۷؍ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔ الجزائر کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے کے حق میں ۱۲؍ ممالک نے ووٹ دیا جبکہ برطانیہ اور سوئزرلینڈ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ نے اپنا ویٹو پاور استعمال کرتے ہوئے قرارداد کو ناکام بنادیا۔ 
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر کی آنکھیں نم ہوگئیں 
 اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے نم آنکھوں کے ساتھ کہاکہ ’’حقیقت یہ ہے کہ یہ قرارداد منظور نہ ہونے سے ہمارا عزم نہیں ٹوٹے گا اور یہ اقدام ہمارے حوصلے کو شکست نہیں دے سکتا۔ ‘‘انہوں نے کہاکہ ’’ہم اپنی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ فلسطین کی ریاست ناگزیر ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ یاد رکھیں کہ جب یہ اجلاس جاری ہے اس وقت بھی فلسطین میں بے گناہ شہری انصاف، آزادی اور امن میں تاخیر کی وجہ سے اپنی جانوں سے قیمت ادا کر رہے ہیں۔ ‘‘
 فلسطینی صدرمحمود عباس کے دفتر نے امریکی ویٹو کو ایک ’صریح جارحیت‘ قرار دیا ہے جو خطے کو مزید کھائی میں دھکیل رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ویٹو’’غیر منصفانہ، غیر اخلاقی اور متعصبانہ اقدام ہے۔ ‘‘
امریکہ نے کیا کہا؟
 امریکہ نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے متعلق اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کہ اقوام متحدہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مقام نہیں ہے بلکہ اسے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے نتیجے میں تسلیم کیا جانا چاہئے۔ اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’امریکہ ۲؍ ریاستی حل کی بھرپور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ ووٹ فلسطینی ریاست کی مخالفت کی عکاسی نہیں کرتا ہے بلکہ اس بات کا اعتراف ہے کہ یہ صرف فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات سے ہونا چاہئے۔ ‘‘
 اسرائیل نے اس قرارداد کی مذمت کی تھی۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد ایردان نے کہا کہ’’قرارداد کی حمایت میں بہت سارے ووٹوں نے فلسطینیوں کو مذاکرات کی میز سے بچنے اور امن کو تقریباً ناممکن بنانے کا حوصلہ بخشا ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کونسل سے بات کرنا اینٹوں کی دیوار سے بات کرنے کے مترادف ہے۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے امریکہ کو اپنا ویٹو پاور استعمال کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ’’ایک شرمناک تجویز کو مسترد کردیا گیا۔ ‘‘
’’’امریکہ دنیا کا سب سے بڑا منافق ہے‘‘
 حماس نے فلسطین کی مستقل رکنیت کیلئے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حماس نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا منافق اور فلسطین کی آزادی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ اس نے ہردفعہ آزاد فلسطین ریاست اور فلسطینی قوم کے حقوق کیلئے عالمی فورمز پرہونے والی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK