Inquilab Logo

کانگریس صدر سرگرم ، اگلے ۳؍ ماہ کا منصوبہ طلب کیا

Updated: December 05, 2022, 9:46 AM IST | new Delhi

کانگریس کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس سے ملکارجن کھرگے کا خطاب ،عہدیداروں سے اب تک کی رپورٹ مانگی ، پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سرکار کو گھیرنے پر تبادلہ خیال

Newly elected Congress president Mallikarjun Kharge can be seen during the meeting along with former president Sonia Gandhi.
کانگریس کے نو منتخب صدر ملکارجن کھرگے میٹنگ کے دوران ۔ساتھ میں سابق صدر سونیا گاندھی بھی دیکھی جاسکتی ہیں

کانگریس  کا صدر بننے کے بعد ملکارجن کھرگے مسلسل سرگرم ہیں۔ انہوں نے پارٹی میں نئی جان پھونکنے کے لئے کئی اہم اقدامات کئے ہیں ۔ ساتھ ہی وہ گجرات کی انتخابی مہم اور بھارت جوڑو یاترا میں بھی مصروف رہے لیکن اسی دوران انہوں نے کانگریس کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کیا جس میں انہوں نے پارٹی لیڈران اور عہدیداروں سے اگلے ۳؍ ماہ کا روڈ میپ طلب کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ وہی اسٹیئرنگ کمیٹی ہے جو کانگریس ورکنگ کمیٹی کو تحلیل کرکے بنائی گی تھی اور اسے اعلیٰ سطحی کمیٹی قرار دیا جارہا ہے۔ انہوں نے اس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈران کو کئی سخت باتیں کہیں اور انہیں تن من دھن سے پارٹی کیلئے جٹ جانے کا واضح  مشورہ دیا۔
کھرگے کا خطاب 
  اجلاس کے دوران پارٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے پارٹی کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے تمام مسائل پرگفتگو کی اور ان پر حکمت عملی تیار کرنے پر زور دیا۔ ملکارجن کھرگے کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں سونیا گاندھی، اشوک گہلوت، بھوپیش بگھیل سمیت پارٹی کے تمام اہم لیڈروں نے شرکت کی۔ اس دوران کانگریس صدرنے تمام لیڈروں سے خطاب کیا اور تمام مسائل پر اپنی بات رکھی۔ میٹنگ کا افتتاح کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ  میں آپ سب کو اسٹیئرنگ کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ میں ملک بھر میں انڈین نیشنل کانگریس کے تمام ساتھیوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے کانگریس کے صدر کے عہدے کے  لئے مجھ پر اعتماد کیا لیکن اب یہ میٹنگ صرف باتوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ہم ٹھوس موضوعات پر کام کریں گے اور اس میٹنگ کو بامعنی بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ 
پارٹی عہدیداروں سے سوال کئے
  اپنی تقریر مکمل کرنے کے بعد کانگریس صدر نے پارٹی کے تمام جنرل سیکریٹریوں اور مختلف  انچارج سے پوچھا کہ زمینی سطح پر کیا تبدیلیاں کی گئی ہیں وہ بتایا جائے۔ ساتھ ہی  انہوں نے سوال کیا کہ کیا جنرل سیکریٹریز اور انچارج عہدیداران اپنی ذمہ داری کے تحت مہینے میں کم از کم ۱۰؍ دن صوبے کا دورہ کرتے ہیں؟ کیا آپ نے ہر ضلع، یونٹ کا دورہ کیا ہے اور پارٹی  لیڈروں سے بات چیت کی ہے؟ کیا آپ نےوہاں کے مقامی مسائل معلوم کئے ہیں؟ کیا تمام ضلع کانگریس اور بلاک کانگریس کمیٹیاں تشکیل دی جا چکی ہیں؟ کیا آپ کی تنظیم زمینی حقیقت کے مطابق عوام کے  لئے لڑ رہی ہے؟ کیا بلاک اور ضلعی سطح پر زیادہ سے زیادہ نئے چہروں کو موقع دیا گیا ہے؟ کتنے یونٹ ایسے ہیں جہاں پانچ سال سے ضلع اور بلاک سربراہان تبدیل نہیں ہوئے؟
اگلے ۳؍ ماہ کا روڈ میپ طلب کیا 
 کھرگے نے عہدیداروں سے سوالات کے دوران  ان سے اگلے ۳؍ ماہ کا روڈ میپ بھی طلب کیا اور کہا کہ آپ کی ریاست میں جس کے آپ انچارج ہیں، اگلے ۳۰؍ سے ۹۰؍ دنوں سے  دنوں میں تنظیم اور مفاد عامہ کے مسائل پر تحریک کا  شروع کرنے کے بارے میں غور کیا جاسکتا ہے۔  جن صوبوں میں آج سے۲۰۲۴ء کے درمیان اسمبلی انتخابات ہونے ہیں وہاں انتخابات تک کی پلاننگ اور سرگرمی کا شیڈول بنانا بھی ضروری ہے اس کے لئے ابھی سے جٹ جانا ہو گا اور زمینی سطح کے کارکنوں کو متحرک کرنا ہو گا۔ 
کھرگے کا سخت لہجہ 
  کانگریس صدر نے سخت لہجہ میں کہا کہ کچھ ساتھیوں نے یہ مان لیا ہے کہ ذمہ داری کو نبھانے میں کوتاہی کو نظر انداز کیا جائے گا۔ یہ نہ تو درست ہے اور نہ ہی قابل قبول ہے۔ جو لوگ ذمہ داری نبھانے سے قاصر ہیں، انہیں  اپنی جگہ چھوڑنی ہو گی تاکہ نئے لوگوں کو موقع دیا جاسکے۔  اس دوران کھرگے نے بھارت جوڑو یاترا کی کامیابی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ راہل گاندھی کی یہ یاترا نئی تاریخ لکھ رہی ہے اور ہمیں اسے مزید کامیاب بنانے کے لئے بھی حکمت عملی تیار کرنی ہو گی۔
مرکزی حکومت پر تنقیدیں
  کانگریس صدر نے  مرکزی حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی پر کھل کر آواز بلند کی ۔ انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے گھر کا  ماہانہ بجٹ خراب ہو چکا ہے۔ ملکی معیشت منہ کے بل گر رہی ہے اور حکومت کی ساکھ کے ساتھ ساتھ ملکی روپیہ بھی گرتا جارہا ہے۔ ایسے میں کانگریس خاموش نہیں رہ سکتی کیوں کہ یہ ملک کی بات ہے۔ کسی ایک پارٹی کی پالیسی کی نہیں۔ اسے ان حالات میں متبادل پیش کرنا ہو گا تاکہ عوام کو بھی اعتماد ملے۔ کھرگے نے کہا کہ جب دلتوں، قبائلیوں، پسماندہ افراد، اقلیتوں، محروم اور استحصال زدہ لوگوں میں عدم تحفظ کا ماحول ہو اور حکومت آئے دن ان کے حقوق کو پامال کرے تو یہ محنت کش عوام کی زندگی پر حملہ ہے اور اسے روکنے کے لئے کانگریس کے ایک ایک کارکن کو میدان میں آنا چاہئے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK