مظاہرین نے شہری انتظامیہ کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ،بڑی تعداد میں شہری مظاہرے میں شریک ہوئے
EPAPER
Updated: December 15, 2025, 11:03 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
مظاہرین نے شہری انتظامیہ کی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا ،بڑی تعداد میں شہری مظاہرے میں شریک ہوئے
یہاں پیر کو میونسپل کارپوریشن کی مبینہ غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف کانگریس نے میونسپل کارپوریشن کے صدر دفتر کے سامنے زبردست احتجاج کیا۔اس احتجاجی مورچہ کو کلیان روڈ رہواسی و بیوپاری سنگھرش سمیتی نے بھی حمایت دی۔ احتجاج میں کانگریسی کارکنان کے ساتھ ہی بڑی تعداد میں شہری بھی شامل تھے۔
کلیان روڈ کے لوگوں نے دوپہر کے بعد اپنی دکانیں اور تجارتی سرگرمیوں کو بند کر کے احتجاج میں شرکت کی جس کے نتیجے میں کارپوریشن کے سامنے واقع مرکزی سڑک مکمل طور پر لوگوں سے بھر گئی ۔احتجاج سے قبل کلیان روڈ رہواسی و بیوپاری سنگھرش سمیتی کی جانب سے ایک ترنگا ریلی نکالی گئی، جس میں شہریوں نے قومی پرچم تھام کر اپنے مطالبات کے حق میں آواز بلند کی۔ ریلی کے دوران رکن اسمبلی مہیش چوگھلے، رئیس شیخ، رکن پارلیمان سریش مہاترے اور مبینہ بلڈر مافیا کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی، جس سے عوامی غصہ صاف جھلکتا نظر آیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے صدر عبدالرشید طاہر مومن نے ۳۶؍ میٹر سڑک توسیع منصوبے اور اس کے تحت جاری انہدامی کارروائی کو سخت الفاظ میں غیر قانونی اور عوام دشمن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے زمینی حقائق کے برعکس، عوامی مفاد کو نظرانداز کرکے اور مخصوص بلڈروں کے دباؤ میں کئے جا رہے ہیں۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ کشیلی کالہیر سے انجور پھاٹا تک ایم ایم آر ڈی اے کے زیرانتظام علاقہ، جہاں ویئرہاؤس انڈسٹری، ہیوی ٹریفک ہے وہاں بھی میٹرو لائن بچھائی جائے گی ، وہاں سڑک کی چوڑائی صرف ۳۰؍میٹر رکھی گئی ہے جبکہ شہر کے اندر رہائشی اور تجارتی علاقوں میں سڑکوں کو ۳۶؍ میٹر تک بڑھایا جا رہا ہے، جو نہ صرف غیر منطقی بلکہ شہری منصوبہ بندی کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر شہر سے باہر کی سڑکیں چوڑی ہوتی ہیں اور شہر کے اندر آکر وہ تنگ ہو جاتی ہیں مگر بھیونڈی میں الٹی پالیسی اختیار کی جا رہی ہے۔
عبدالرشید طاہر مومن نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بغیر معاوضہ دئیے انہدامی کارروائی کرنا عوام کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں پہلے متاثرین کو مناسب معاوضہ اور متبادل انتظامات فراہم کئے جاتے ہیں، اس کے بعد انہدام ہوتا ہے، مگر بھیونڈی میں عوام کو بے دخل کرکے بعد میں بات کرنے کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔
احتجاجی مظاہرہ سے متعدد لیڈران نے خطاب کیا۔ احتجاج کے دوران مظاہرین اپنے مطالبات پر مضبوطی سے ڈٹے رہے۔ لیکن الیکشن کے اعلان اور مثالی ضابطۂ اخلاق نافذ ہونے کے سبب پولیس کی درخواست پر احتجاج ملتوی کیا گیا ہے۔ تاہم احتجاجی قیادت نے واضح کر دیا کہ اگر انہدامی کارروائی بند نہ کی گئی اور متاثرین کو انصاف نہ ملا تو مستقبل میں اس تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی۔