• Tue, 21 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں کانگریس خود کو سنبھالے، ’ٹکٹ فروخت‘ کا الزام مہنگا نہ پڑجائے!

Updated: October 21, 2025, 5:02 PM IST | Professor Mushtaq Ahmed | Mumbai

 کانگریسی سنہری موقع گنوا بیٹھے؟ بہار اسمبلی  الیکشن کی تاریخ مقرر ہونے سےمحض ایک ماہ قبل بہار میں کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اپنے انڈیا اتحاد یعنی راشٹریہ جنتا دل، بایا ں محاذ اور مکیش سہنی کی ’انسان و کاس شیل پارٹی‘ کے ساتھ مل کر ریاست گیر عوامی تحریک کو پروان چڑھایا تھا اور بہار میں چاروں طرف ’’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘‘  کا نعرہ بلند ہونے لگا تھا۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این۔
 کانگریسی سنہری موقع گنوا بیٹھے؟ بہار اسمبلی  الیکشن کی تاریخ مقرر ہونے سےمحض ایک ماہ قبل بہار میں کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اپنے انڈیا اتحاد یعنی راشٹریہ جنتا دل، بایا ں محاذ اور مکیش سہنی کی ’انسان و کاس شیل پارٹی‘ کے ساتھ مل کر ریاست گیر عوامی تحریک کو پروان چڑھایا تھا اور بہار میں چاروں طرف ’’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘‘  کا نعرہ بلند ہونے لگا تھا۔ اس سے یہ امید بندھی تھی کہ اس انتخاب میں انڈیا اتحاد کچھ کر دکھائیگا۔ اتحاد یا مہا گٹھ بندھن میں خاص طور پر کانگریس کے تعلق سے مثبت فضا بن رہی تھی۔ ظاہر ہے کہ راہل کے ساتھ کھر گے جی، پرینکا اور ملک بھر کے بڑے کانگریسی لیڈروں کے ساتھ ساتھ انڈیا اتحاد کے لیڈران نے بھی اپنے اپنے کار کنوں کے اندر نیا جوش اور ولولہ بھر دیا تھا۔ تیجسوی یادو اور سی پی ایم کے دیپانکر بھٹا چاریہ نے اس مودی مخالف بہار یاترا کو نیا رخ عطاکیا جس کے پیش نظر ریاست کے عوام کو پختہ یقین ہونے لگا تھا کہ اس بار بہار میں بی جے پی اور جے ڈی یو کے مشترکہ اقتدار کا خاتمہ ہوجائیگا لیکن محض چند دنوں میں افسوس ناک صورت حال پیدا ہوئی ہے۔ وہ یہ کہ انڈیا اتحاد نے نہ صرف ٹکٹ تقسیم میں تاخیر کی بلکہ اتحاد کے درمیان تعلقات بھی کشیدہ ہو گئے اور اب ایک دوسرے کے خلاف اُمیدوار اُتارے جا رہے ہیں۔
سب سے المناک پہلو یہ ہے کہ کانگریس کے ریاستی صدر راجیش رام اور سیمانچل کے پورنیہ ضلع میں قصبہ اسمبلی حلقہ سے تین بار کانگریس کے ایم ایل اے منتخب ہونے والے آفاق عالم کے درمیان گفتگو کا ایک آڈیو ٹیپ منظر عام پر آیا ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کانگریس پارٹی کے ریاستی انچارج کر شنا الاوورو اور وینو گوپال نے ٹکٹ فروخت کیا ہے اور ایک درجن ایسے امیدوار کانگریس کا ٹکٹ لے کر میدان میں اُترے ہیں جن کی سیاسی حیثیت صفر ہے ۔ ہم اس آڈیو کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں اس لئے اِس پر آنکھ بند کرکے بھروسہ نہیں کرسکتے مگر اس سے خود کانگریس کی صفوں میں ناراضگی کا پیدا ہونا فطری ہے۔ 
آفاق عالم نے بعد میں میڈیا کو بیان دیا کہ’’مجھے ٹکٹ اس لئے نہیں ملا کہ مَیں نے رشوت نہیں دی۔‘‘ اُنہوں نے اسے ’’ادارہ جاتی جبری وصولی‘‘ (انسٹی ٹیوشنلائزڈ ایکسٹارشن) قرار دیتے ہوئے اس کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر طارق انور نے بھی ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ ریاستی کانگریس انچارج نے بہار کے عوام کے ساتھ ساتھ کانگریس اعلیٰ کمان کی  بھی اعتماد شکنی کی ہے۔ اس وقت پہلے مرحلے کیلئے پرچہ نامزدگی داخل ہو چکے ہیں اور دوسرے مرحلے کیلئے یہ سلسلہ جاری ہے، ایسے وقت میں ہرطرف غیر این ڈی اے خیمے میں یہی بحث چل رہی ہے کہ کانگریس ایک سنہری موقع گنوا بیٹھی ہے اور کار کنوں کے ساتھ بڑا دھوکہ ہوا ہے۔ 
کانگریس کیلئے اب بھی نقصان کی تلافی کا وقت ہے۔ اگر دوسرے مرحلے کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم میں شفافیت لائی جائے اور مخلص کانگریسی کار کنوں کے جذبات و احساسات کا احترام کیا جائے تو ریاست میں کانگریس کے لئے پیدا ہوئے بھرپور امکانات سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK