Inquilab Logo

ٹک ٹاک کی مقبولیت سےعالمی برادری میں تشویش،قدغن پرغور

Updated: February 08, 2023, 11:54 AM IST | Washington

مغربی ممالک کی نظر میںنوجوانوں میں مقبول چینی ویڈیو اسٹریمنگ ایپ سیکوریٹی کے لحاظ سے خطرناک ہو سکتا ہے، بیجنگ حکومت اس کے ذریعے صارفین کاڈیٹا جمع کرکےگمراہ کن معلومات پھیلا سکتی ہے

TikTok is more popular among young children and teenagers (File Photo)
ٹک ٹاک کم عمر بچوں اور نوجوانوں میں زیادہ مقبول ہے ( فائل فوٹو)

 نوجوانوں  کے پسندیدہ  چینی ایپ ٹک ٹاک کی تیزی سے بڑھتی مقبولیت نے عالمی برادری خاص کر مغربی ممالک کو کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ جہاں ایک طرف نوجوانوں میں یہ ویڈیو اسٹریمنگ ایپ مقبول تر ہوتا  جا رہا ہے وہیں  عالمی سطح پر قانون ساز اس بحث میں مصروف ہیں کہ اگر وہ ٹک ٹاک کو غیر قانونی قرار نہیں دے سکتے تو اسے سخت حدود کا پابند کس طرح بنایاجائے؟گو یورپی یونین  نیا قانون بنا رہا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک کو نقصان دہ مواد پر سختی سے نظر رکھنے پر مجبور کیا جاسکے گا تاہم امریکہ سے جاپان تک دنیا کے کئی ممالک اس غور و فکر میں ہیں کہ اس ایپ کو مزید ریگولیٹ کریں یا ہندوستان کی طرح ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کردیں۔
  ضابطہ کاروں کو خدشہ ہے کہ چینی حکومت اس ایپ کو اپنے مفادات کے فروغ کیلئے استعمال کر سکتی ہے۔ نیزصارفین کے ڈیٹا تک خفیہ رسائی حاصل کرکے گمراہ کن معلومات پھیلا سکتی ہے۔ڈیجیٹل رائٹس کیلئے کام کرنے والی برسلز کی غیر منافع بخش تنظیم، ایکسس ناؤ  سے منسلک ماہر ایسٹیل ماس کا کہنے ہے کہ  چین   سےممکنہ نگرانی کے جائز خدشات موجود ہیں۔ ایسے میں ٹک ٹاک پر خصوصی طور پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا سوشل میڈیا ہے اور اسکے صارفین میں اکثریت کم عمر افراد کی ہے۔‘‘ ٹک ٹاک کی مالک کمپنی  کو صارفین کی معلومات اکھٹا کرنے اور انہیں استعمال کرنے کے طریقہ کار پر پہلے ہی کافی عرصے سے کڑی جانچ  پڑتال کا سامنا ہے۔ تاہم ضابطہ کاروں کی جانب سے کمپنی پر دباؤ میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب گزشتہ برس دسمبر میں یہ بات سامنے آئی کہ  بائٹ ڈانس( ٹک ٹاک کی مالک کمپنی)  کے ملازمین نے پریس کو لیک کی جانے والی معلومات کی تفتیش کیلئے مغربی صحافیوں کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔  ٹک ٹاک کی ترجمان نے اس واقعے کو چند مخصوص افراد کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی‘‘ کا واقعہ قرار دیا اور کہا کہ اب وہ افراد کمپنی  کے ملازم نہیں ہیں۔ ان کا  کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد کمپنی نے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کو مزید سخت کر دیا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صارفین کا ڈیٹا چین سے باہر موجود مراکز میں محفوظ کیا جاتا ہے تاہم چین میں  چند ہی ملازمین کو اس تک رسائی دی گئی ہے۔
 ٹک ٹاک کس طرح مقبول ہوا
 انٹرنیٹ کی تاریخ میں کوئی ایپ اتنی تیزی سے مقبول نہیں ہوا جتنا کہ ٹک ٹاک۔ چند برسوں کے اندر ہی یہ ایپ خبریں اور معلومات فراہم کرنے والا دنیا کا معروف ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم بن گیا جس کے صارفین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ۲۰۱۸ء میں بائٹ ڈانس  نے چینی ایپ ڈوائن  کی طرز پر عالمی مارکیٹ میں ٹک ٹاک کو لانچ کیا۔ ستمبر ۲۰۲۱ء میں پلیٹ فارم نے اعلان کیا کہ اس کے ماہانہ سرگرم صارفین کی تعداد ایک بلین تک پہنچ گئی ہے۔ فیس بُک کو یہ ہی سنگ میل طے کرنے میں آٹھ برس لگے۔ ڈاون لوڈ کے اعداد وشمار کے مطابق اسکے صارفین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم یہ تعداد کتنی ہے، ٹک ٹاک کی جانب سے یہ معلومات کمپنی کی پالیسی کے باعث فراہم نہیں کی گئی ہے۔  تجزیہ کار اس بات پر متفق ہیں کہ ٹک ٹاک کا `فار یو‘ پیج اس ایپ کی مقبولیت کے پیچھے چھپا راز ہے۔ یہ پیج ویڈیوز کا ایسا سلسلہ دیتا ہے جو ہر صارف کو مختلف انداز میں نظر آتا ہے۔ صارف جیسے ہی اس ایپ کو کھولتے ہیں تو یہ خودکار طریقے سے کام کرتے ہوئے صارف کی توجہ سے منسلک مواد کا تجزیہ شروع کر دیتا ہے مثلا صارف کس طرح کا مواد دیکھنا چاہتا ہے یا کتنی دیر کوئی ویڈیو دیکھ رہا ہے۔ اس طرح سے کچھ ہی وقت میں اس کا الگوردم یہ سیکھ لیتا ہے کہ استعمال کرنے والے صارف کی دلچسپی کا باعث کس انداز کا مواد ہے۔
کیا ٹک ٹاک ہائی جیک ہو سکتا ہے؟
  ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پلیٹ فارم کے طاقتور الگوردم کو جان بوجھ کر غلط معلومات پھیلانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ایف بی آئی نے خبردار کیا ہے کہ خصوصی طور پر بیجنگ حکومت اس ایپ پر جاری مواد کو غلط انداز میں استعمال کرکے رائے عامہ پر اثرانداز ہونے یا بیرون ممالک سماجی انتشاری کو پھیلانے کیلئے استعمال کر سکتی ہے۔ٹک ٹاک کی ترجمان نے ان الزامات کومسترد کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس پلیٹ فارم کی کوشش رہی ہے کہ غلط معلومات کے پھیلاؤ کو زیادہ سے زیادہ مؤثر انداز سے قابو کیا جائے۔ انہوں نےکہا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے حقائق جانچنے والی مختلف تنظیموں کے ساتھ پارٹنرشپ کے علاوہ حکومتی یا اس کا اثر رسوخ رکھنے والے اکاؤنٹ سے ویڈیو اپ لوڈ ہونے پر صارفین کو مطلع کیا جاتا ہے۔  یورپی یونین کی جانب سے جلد ہی ایسی قانون سازی کا اطلاق کیا جائے گا جس کے مطابق سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارمز پر لازم ہوگا کہ وہ یورپی یونین کے منتخب کردہ تجزیہ کاروں کو اپنے اندرونی کام کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ تاہم ابھی یہ طے نہیں کیا گیا کہ کیا ان پلیٹ فارمز میں ٹک ٹاک بھی شامل ہے یا نہیں۔دوسری جانب امریکہ میں اس تعلق سے ایک مسودہ تیار کیا جا رہا ہے۔ 

tiktok Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK