Inquilab Logo

سلمان خورشید کی کتاب ’سن رائز اووَر ایودھیا ‘‘ پر تنازع

Updated: November 12, 2021, 9:22 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | new Delhi

کتاب میں ہندوتوا کا موازنہ دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس سے کیے جانے پر بی جے پی برہم، گورو بھاٹیا نے کانگریس کے نظریہ کو ہندوئوں سے نفرت پر مبنی قراردیا ، سلمان خورشید نے جواب میں کہا ’’ہندو دھرم اعلیٰ درجہ کا ہے لیکن کوئی نیا نظریہ پیش کرے تو اس کو کیوں قبول کروں‘‘ ،مقدمہ بھی درج کرایاگیا

Congress leaders Salman Khurshid and P. Chidambaram on the occasion of the launch of the book
کانگریس لیڈران سلمان خورشید اورپی چدمبرم کتاب کے اجراء کے موقع پر

:اتر پردیش سمیت ملک کی  ۵؍ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے عین قبل سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر سلمان خورشید کی منظر عام پر آئی کتاب ’’ سن رائز اووَر ایودھیا ‘‘ نے قومی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے ۔بطورخاص اس کی وجہ سے اتر پردیش کی سیاست گرما گئی ہے۔ سلمان خورشید نے اپنی کتاب میں ہندوتوا کا موازنہ دہشت گردتنظیم آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام سے کیا ہے ۔حالانکہانہوں  نے اپنی کتاب میں ہندو دھرم کی تعریف کی ہے اور اس کو اپنی کتاب میں اچھا قرار دیا ہے تاہم بی جے پی اس کو ہندو مذہب کی توہین قرار دے رہی ہے ۔اس نے سلمان خورشید کے ساتھ ساتھ پوری کانگریس کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے ۔ کتاب کے جس جملے پر بی جے پی برہم وہ یہ ہے ’’ ہندوتوا سادھو سنتوں کے سناتن اور پراچین ہندو مذہب کو کنارے لگا رہا ہے، جو کہ ہر طریقہ سے آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام جیسی نام نہاد اسلامی تنظیموں جیسا ہے ۔ ‘‘ اسی بات پر بی جے پی برہم ہے۔بی جے پی اس کتاب کو ہندوئوں کے خلاف لکھی گئی کتاب قرار دے رہی ہے جبکہ ہنگامہ آرائی کے بعد سلمان خورشید نے اپنی جانب سے وضاحت پیش کر دی ہے ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہندو مذہب اعلیٰ سطح کا ہے ۔ اس کے لیے گاندھی جی نے جو سبق دیا ہے اس سے بڑھ کر کوئی سبق نہیں ہو سکتا ۔ کوئی نیا لیبل لگا لے تو اسے میں کیوں مانوں ؟ کوئی ہندو مذہب کی توہین کرے تو بھی میں  بولوں گا ۔میرا کہنا ہے کہ ہندو توا کی سیاست کرنے والے غلط ہیں اور آئی ایس آئی ایس بھی غلط ہے ۔
  سلمان خورشید نے بی جے پی کے منہ کو بند کرنےکیلئے مزید کہا ہے کہ ایودھیا کے تنازع پرسماج میں تقسیم کی صورت پیدا ہو گئی تھی۔سپریم کورٹ نے اس کا حل نکالا ۔ یہ ایسا فیصلہ ہے کہ جس سے یہ نہ لگے کہ ہم ہارے، تم جیتے ۔ اس کے ساتھ ہی سلمان خورشید نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلان تو نہیں ہوا کہ ہم جیت گئے لیکن کبھی کبھی ایسے اشارے دیے جاتے ہیں۔ سب کو جوڑنے کی کوشش ہونی چاہئے ۔ فی الحال ایودھیا کے اُتسو میںایسا لگتا ہے کہ یہ ایک ہی پارٹی کا اُتسو ہے ۔ ‘‘ علاوہ ازیں سلمان خورشید نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ’’ بے شک ہندوتو اکے حامی اسے تاریخ میں اپنے افتخار کو منظوری ملنے کے طور پر دیکھیں گے۔انصاف کے تناظر سمیت زندگی کئی خامیوں سے پُر ہے لیکن ہمیں آگے بڑھنے کیلئے اس کے ساتھ اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے ۔ یہ کتاب ایک متوازن  فیصلے میں امید دیکھنے کی ایک کوشش ہے پھر بھلے ہی کچھ لوگوں کو یہ لگتا ہو کہ فیصلہ پوری طرح سے مناسب نہیں تھا ۔‘‘ کتاب پر بات کرتے ہوئے سلمان خورشید کہتے ہیں کہ جب سماج متحد ہوگا تو میں سمجھوں گا کہ کتاب لکھنے کا فیصلہ کامیاب رہا ۔
  دوسری جانب بی جے پی کے قومی ترجمان گورو بھاٹیا نے کہا کہ یہ صرف سلمان خورشید یا کانگریس کے کچھ لیڈران کی لائن نہیں ہے بلکہ یہی کانگریس پارٹی کا نظریہ ہے۔ یہ نظریہ واضح کر دیتا ہے کہ جن کی خدمات ملک کو اکھنڈ کرنے  کی رہی ہے ان کے جذبات کو کچلا گیا ہے ۔یہ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے اشارے پر ہی بار بار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں الیکشن آتے ہیں تو’’ اِکچھا دھاری ‘‘ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کیا اتر پردیش کے ہر شہر میں جاکر ، ہر گلی میں جاکر یہ کہنے کی ہمت کریں گے کہ ہندو دھرم اور ہندوتوا کا مطلب آئی ایس آئی ایس اور بوکوحرام کا نظریہ ہے ۔ وہ آئی ایس آئی ایس اور بوکوحرام جسے اقوام متحدہ نے دہشت گردقرار دیا ہے ان سے آپ موازنہ کر رہے ہیں ۱۰۰؍ کروڑ ہندوئوں کا جنھوں نے پوری طرح سے عدم تشدد کا ثبوت پیش کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی ایڈوکیٹ وویک گرگ کی جانب سے دہلی کے پولیس کمشنر سے اس کی شکایت کی گئی ہے اور مقدمہ درج کرانے کی اپیل کی گئی ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK