Inquilab Logo

سلمان خان فائرنگ کیس: وعدہ معاف اور دیگر گواہان کے بیانات مکوکا کورٹ کے سپرد

Updated: May 06, 2024, 10:51 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

 بالی ووڈ اداکار سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر فائرنگ کے کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی جج کو سنیچر کو ۵؍ لفافوں میں ایسے گواہوں کے بیانات سپرد کئے گئے جن کے بیانات کریمینل پروسیجر کوڈ کی دفعہ ۱۶۴؍ کے تحت درج کئے گئے ہیں۔

Salman Khan. Photo: INN
سلمان خان۔ تصویر : آئی این این

 بالی ووڈ اداکار سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر فائرنگ کے کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی جج کو سنیچر کو ۵؍ لفافوں میں ایسے گواہوں کے بیانات سپرد کئے گئے جن کے بیانات کریمینل پروسیجر کوڈ کی دفعہ ۱۶۴؍ کے تحت درج کئے گئے ہیں اس لئے اب اگر یہ گواہ اپنے بیان سے منحرف ہوجائیں تب بھی ان بیانات کو اس کیس کے ملزمین کے خلاف ثبوت کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کیس میں پولیس نے ۴؍ ملزموں کو گرفتار کیا تھاجن میں سے ایک ملزم سونو کمار سبھاش چندر بشنوئی نے وعدہ معاف گواہ بننے کی خواہش ظاہر کی تھی جس کی وجہ سے اسے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا اور دیگر ۳؍ ملزموں کو پولیس تحویل میں بھیج دیا گیا تھا۔
 ان ۳؍ ملزموں میں فائرنگ کے الزام میں گرفتار وکی کمار صاحب ساہا گپتا اور ساگر کمار جگی اُدار رائوت پال اور اسلحہ سپلائی کرنے کا ملزم انوج تھاپن شامل تھے۔ انوج تھاپن یکم مئی کو کرائم برانچ کے آفس میں مردہ پایاگیا تھا۔ اس تعلق سے پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس نے بیت الخلاء میں جاکر خودکشی کرلی تھی۔ پولیس نے پوسٹ مارٹم رپورٹ سے بھی خودکشی کی تصدیق ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم انوج کی والدہ نے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کرکے اپنے بیٹے کی موت کی سی بی آئی کے ذریعہ تفتیش کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے بیٹے کو ٹارچر کرکے قتل کیا گیا ہے۔ اس پٹیشن پر اب تک سماعت شروع نہیں ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اب اسپتالوں میں گندگی کرنے والوں کی بھی خیر نہیں!

واضح رہے کہ ہندوستانی قانون کے حساب سے کسی عام مجرمانہ کیس میں کسی ملزم کا بیان دیگر ملزم کے خلاف ثبوت کے طور پر استعمال نہیں ہوسکتا۔ اس کے علاوہ اگر کوئی گواہ لاپتہ ہوجائے، انتقال کرجائے یا اپنے بیان سے منحرف ہوجائے تب بھی پولیس کو دیا گیا اس کا بیان عدالت میں قابلِ قبول نہیں ہوتا۔ تاہم مکوکا، ٹاڈا اور پوٹاجیسے سخت قوانین کے تحت چلائے جانے والے کیسوں میں اگر کسی گواہ کا بیان کریمینل پروسیجر کوڈ کی دفعہ ۱۶۴؍ کے تحت درج کرلیا جائے تو اس گواہ کی دستیاب نہ ہونے کی صورت میں بھی عدالت اس بیان پر انحصار کرسکتی ہے اور وعدہ معاف گواہ کے بیان کو دیگر ملزمین کے خلاف ثبوت کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ دفعہ ۱۶۴؍ کے تحت پولیس کے بجائے ڈی سی پی یا مجسٹریٹ پہلے سے طے شدہ ضوابط کے تحت کسی گواہ کا بیان درج کرتا ہے۔
 سنیچر کو مکوکا عدالت کے خصوصی جج اے ایم پاٹل کو ڈٹیکشن کرائم برانچ سی آئی ڈی کے اے سی پی (اسپیشل) دتاتریہ نالے کے ذریعہ بھیجے گئے ۵؍ مہر بند لفافے پہنچائے گئے اور یہ بتایا گیا کہ کریمینل پروسیجر کوڈ کی دفعہ ۱۶۴؍ کے تحت درج کئے گئے بیانات ان لفافوں میں موجود ہیں ۔ جج نے ان بیانات کو محفوظ رکھ لیا۔ اب اس کیس کی اگلی سماعت ۸؍ مئی کو ہوگی جب اس کیس کے ملزمین کوعدالت میں دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK