Inquilab Logo

کورونا وائرس کا اثر: قرض لینے والوں کے سامنے بینک کا ای ایم آئی بھرنے کی دشواری

Updated: March 25, 2020, 9:32 AM IST | Samiullah Khan | Mumbai

کورونا وائرس سے لڑنے کیلئےعائد کی گئی پابندیوں کے سبب پورے ملک میں تجارتی نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔چھوٹے تاجر اور مزدور پیشہ افراد پر اس وبا کی سب سے زیادہ مار پڑ رہی ہے۔ان کے سامنے نہ صرف اپنے گھروالوں کی کفالت کا مسئلہ ہے بلکہ انہوں نے بینکوں سے جو لون وغیرہ لے رکھا ہے اس کی قسط(ای ایم آئی) چکانے میں بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Lockdown in India - Pic : PTI
ہندوستان میں لاک ڈاؤن ۔ تصویر : پی ٹی آئی

کورونا وائرس سے لڑنے کیلئےعائد کی گئی پابندیوں کے سبب پورے ملک میں تجارتی نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔چھوٹے تاجر اور مزدور پیشہ افراد پر اس وبا کی سب سے زیادہ مار پڑ رہی ہے۔ان کے سامنے نہ صرف اپنے گھروالوں کی کفالت کا مسئلہ ہے بلکہ انہوں نے بینکوں سے جو لون وغیرہ لے رکھا ہے اس کی قسط(ای ایم آئی) چکانے میں بھی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔حالانکہ ایسے لوگوں نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور مرکزی حکومت کو بھی خط لکھ کرقرض لی ہوئی رقم کو لوٹانے کیلئے مہلت دئیے جانے کی گزارش کی ہے لیکن انہیں اب تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔انہیں یہ فکر لاحق ہے کہ اگر لاک ڈاؤن زیادہ عرصہ تک رہا تو حالات ان کےلئے  مزید بدتر ہوجائیںگے۔
 ملک اور ریاست کے موجودہ حالات میں جن لوگوں نے ہاؤسنگ لون،پرسنل لون یا پھر گاڑی کےلئے بینکوں یا فائنانس کمپنیوں سے قرض لے رکھا ہے انہیں شدیددشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کچھ لوگوں نے اپنے لون پر انشورنس بھی لیا تھا اور ایسے لوگ بینک سے انشورنس کمپنیوں سے ای ایم آئی لینے کیلئےکہہ رہے ہیں۔انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے  ملاڈ کے ایک تاجر شیخ عمران،جو گارمنٹس کا کارخانہ چلاتے ہیں، نےکہا کہ انہوںنے ۲۰۱۹ء میں ایک فائنانس کمپنی سے تقریباً۶؍لاکھ روپے کا لون لیا تھا اور اس کی ہر ماہ۱۷؍ہزار روپے ای ایم آئی ادا کر رہے  ہیں۔شیخ عمران نے اپنے لون کا انشورنس بھی ۹؍ہزار روپے ادا کرکے لیا تھا۔
 شحیخ عمران نے بتایا’’ کورونا وائرس کی وبا پھیلنےسے میری تجارت ٹھپ پڑ گئی ہے۔میرے سامنے اپنے گھر والوں کے اخراجات پورے کرنے اور بینک کی ای ایم آئی ادا کرنے کا مسئلہ ہے۔ پہلے تو میں نے سوچا تھا کہ میں نے اپنے لون پر انشورنس لے رکھا ہے اور ایسے حالات میں انشورنس کمپنی میرے لون کی قسط ادا کرےگی لیکن جب میں نے کمپنی سے بات کی تو انہوں نے ای ایم آئی بھرنے سے انکار کردیا۔حالانکہ پالیسی میں واضح طور پر لکھا ہے کہ اگر لون لینے والے شخص کو اگر نوکری سے نکال دیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں انشورنس کمپنی ۳؍ای ایم آئی ادا کرےگی۔یہ بات صحیح ہے کہ میں ملازمت نہیں کرتا اور نہ ہی میری نوکری گئی ہے لیکن موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کمپنی کو کچھ اقدام کرنا چاہئے۔میں اکیلا ایسا شخص نہیں ہوں بلکہ میری طرح بہت سے لوگ ہیں جو آج اس مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔میں نے اس تعلق سے حکام سے بھی بات چیت کی ہے لیکن اب تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔‘‘
 باندرہ غریب نگر میں رہائش پذیر آٹو رکشا ڈرائیور وسیم خان نے آٹو رکشا خریدنے کےلئے ڈھائی لاکھ روپے کا لون لیا تھا اور باقاعدہ۸؍ہزار روپے ماہانہ ای ایم آئی ادا کر رہے تھے۔اس کے علاوہ انہوںنے ڈیڑھ لاکھ روپے کا پرسنل لون بھی لیا ہوا ہے جس کی ای ایم آئی ۶؍ہزار روپے ماہانہ ہے۔انہوںنے انقلاب کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے پُرتشویش لہجہ میں کہا کہ’’کورونا وائرس کی وبا کے سبب لاک ڈاؤن ہے۔دفتر بند ہیں لوگ باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ایسے میں میں بینک کی ای ایم آئی کہاں سے ادا کر سکوں گا جبکہ میری آمدنی ہی بند ہوگئی ہے۔پوری دنیا اس وبا سے پریشان ہے اور ایسے میں میری حکومت سے گزارش ہے کہ وہ میری اور میرے جیسے دیگر افراد کی مدد کا انتظام کرے۔حکومت نے کئی شعبہ میں خاطر خواں اقدام کئے ہیں۔ اعلیٰ افسران کی تنخواہوں میں تخفیف کی گئی ہے تو کئی طرح کی دیگر چھوٹ  کا بھی اعلان کیا جا رہا ہے۔حکومت کو چاہئے کہ ہاؤسنگ لون اور  وہیکل لون لینے والے افراد کو بھی کچھ راحت پہنچائے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK