بی ایم سی کمشنر، مہاراشٹر پلوشن کنٹرول بورڈ اور ریاستی حکومت کولتاڑا گیا۔متنبہ کیا کہ فضائی آلودگی کے معاملے میں ممبئی کا حال بھی دہلی جیسا ہوجائے گا۔
فضائی آلودگی کی وجہ سے دھند چھائی ہوئی ہے۔ تصویر، انقلاب: اشیش راجے
فضائی آلودگی قابو کرنے میں ناکامی پر بامبے ہائی کورٹ نے بی ایم سی کمشنر، مہاراشٹر پلوشن کنٹرول بورڈ اور ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ججوں نے کنسٹرکشن ورکروں کی صحت اور انہیں آلودگی سے بچانے کے بنیادی آلات فراہم کرنے سے متعلق سوال اٹھائے اور متنبہ کیا کہ فضائی آلودگی کے معاملے میں ممبئی کا حال بھی دہلی جیسا ہوجائے گا۔
چیف جسٹس شری چندرشیکھر اور جسٹس گوتم انکھد پر مشتمل دورکنی بنچ نے فضائی آلودگی کے مسئلہ پر از خود نوٹس لیتے ہوئے شروع کی گئی مفاد عامہ کی عرضداشت پر سماعت کے دوران بی ایم سی کمشنر بھوشن گگرانی اور پلوشن کنٹرول بورڈ کے ممبر سیکریٹری کو ذاتی طور پر عدالت میں حاضر رہ کر وضاحت کرنے کا حکم دیا تھا اور وہ عدالت میں موجود تھے۔
ججوں نے ان سے سوال کیا تھا کہ آخری مرتبہ وہ کب اپنے اے سی والے دفتروں سے باہر نکل کر اچانک دورہ پر گئے تھے اور یہ معلوم کیا تھا کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے جو اصول مرتب کئے گئے ہیں ان پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں۔ اس پر عدالت کو بتایا گیا کہ نومبر کے درمیانی حصہ میں’سرپرائز وزٹ ‘کی گئی تھی لیکن اس کی صحیح تاریخ یاد نہیں ہے۔ تاہم ججوں نے اس جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
چونکہ فضائی آلودگی پھیلنے کی بڑی وجہ تعمیراتی سائٹ بتائی جارہی ہیں اس لئے ججوں نے ان پروجیکٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کی صحت سے متعلق بھی سوال کئے۔ انہوں نے پوچھا کہ ان مزدوروں کو زہریلی آلودگی سے بچانے کیلئے کیا اقدام کئے جارہے ہیں؟ کیا انہیں ماسک جیسے بنیادی آلات فراہم کئے جاتے ہیں؟ ججوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ غریب مزدوروں کی صحت کا بالکل خیال نہیں رکھا جارہا۔
سماعت کے دوران اس معاملے میں عدالت کی غیرجانبداری سے مدد کرنے کیلئے ’ایمائکس کیوری‘ (عدالت کے دوست) منتخب کئے گئے وکیل ڈیریئس کھمباٹا نے ججوں کو بتایا کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے وضع کئے گئے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہورہی ہے۔ شہر میں باندرہ سمیت ۶؍ علاقوں میں عوام کیلئے زیر تعمیر متعدد پروجیکٹوں پر فضائی آلودگی کو قابو کرنے کے اقدام نہیں کئے گئے۔
عدالت نے جنوری میں ہدایت دی تھی کہ ’ایئر کوالٹی انڈیکس‘ (اے کیو آئی) کی نگرانی کرنے والے خودکار آلات تمام کنسٹرکشن سائٹ پر ایک مہینے میں نصب کردیئے جائیں، تاہم نومبر تک یہ کام نہیں ہوا تھا۔ خود بی ایم سی کے اعداد و شمار کے مطابق ممبئی میں ۱۹۰۰ ؍کنسٹرکشن سائٹ ہیں لیکن ان میں سے محض ۶۰۰ ؍سائٹ پر اصولوں کی پابندی کی جارہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ بی ایم سی دعویٰ کرتی ہے کہ ان کا فلائنگ اسکواڈ متواتر کنسٹرکشن سائٹ کا معائنہ کرتا رہتا ہے لیکن عدالت کے ذریعہ تشکیل دیئے گئے پینل نے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ۳۶ ؍سائٹ پر اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی پائی ہے۔
بی ایم سی اور حکومت کی کارکردگی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے حکومت کو کنسٹرکشن ورکروں کے تعلق سے گائیڈ لائن پیش کرنے اور بی ایم سی کو آلودگی کے پختہ حل تلاش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت اگلے دن، بدھ تک، ملتوی کردی۔ بی ایم سی کمشنر کو آج بھی عدالت میں موجود رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔