Inquilab Logo Happiest Places to Work

فلک بوس عمارتوں کی تعمیرات کے دوران حفاظتی انتظامات کو ترجیح دینے کاعدالت کا حکم

Updated: August 23, 2025, 2:20 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

شہر اور مضافات میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیرات کے دوران اکثر کبھی عارضی لفٹ گرنے یا پھر بڑی بڑی کرین کے ذریعہ سیمنٹ کے بلاک یا لوہے کی سلاخیں گرنے کا خطرہ رہتا ہے بعض مرتبہ حادثات بھی پیش آتے ہیں جس میں  ملازمین یا پھر  آس پاس رہنے مکینوں اور راہگیروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

شہر اور مضافات میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیرات کے دوران اکثر کبھی عارضی لفٹ گرنے یا پھر بڑی بڑی کرین کے ذریعہ سیمنٹ کے بلاک یا لوہے کی سلاخیں گرنے کا خطرہ رہتا ہے بعض مرتبہ حادثات بھی پیش آتے ہیں جس میں  ملازمین یا پھر  آس پاس رہنے مکینوں اور راہگیروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ اس  معاملہ میں شہر کی ایک سوسائٹی کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت پر ہائی کورٹ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مکینوں، راہگیروں اور ملازمین کی حفاظت کیلئے ٹھوس انتظامات کریں اور اسے اولین ترجیحات میں شامل کریں۔
 بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس جی ایس کلکرنی اور جسٹس عارف ایس ڈاکٹر کی بنچ کے روبرو لوکھنڈوالا  ٹاور کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کی طرف سے مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی گئی ہے جس میں یہ بتانے کی کوشش بھی کی گئی کہ شہر ہی نہیں ریاستی سطح پر بلند و بالا عمارتوں کی تعمیرات کے دوران احتیاطی تدابیر نہ اپنانے اور لاپروائی برتنے کے سبب پیش آنے والے حادثات میں لوگوںکی جان جانے پر بھی نہ تو مالی مدد فراہم کی جاتی ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو انصاف ملتا ہے۔مذکورہ سوسائٹی نے۱۴؍فروری۲۰۲۳ء کو فلک بوس عمارت کی تعمیرات کے دوران ہونے والے ایک حادثہ اور راہگیروں کی جان جانے کی تفصیلات فراہم کی تھیں۔اس نے بتایا کہ ورلی میں پروویننس لینڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے `فور سیزنز پرائیویٹ لمیٹڈ کے پہلے اور دوسرے مرحلہ کی تعمیرات کے دوران۵۲؍ویں منزل سے سیمنٹ کا ایک بڑا بلاک گرنے سے دو  راہگیر فوت ہوگئے تھے۔ اس نے کورٹ سے کہا کہ اکثر بلند و بالا عمارتوں کی تعمیرات کے دوران کرین کے ذریعہ اٹھائے جانے والے سیمنٹ کے بلاک یا لوہے کی سلاخیں گرنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے ۔ بعض اوقات  عارضی لفٹ کے بھی حادثات ہوتے ہیں۔
 درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ فلک بوس عمارتوں کی تعمیرات میں استعمال ہونے والی لفٹ یا بلاک یا لوہے کی سلاخوں کے گرنے کے تعلق سے نہ تو کوئی ٹھوس حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں اورنہ ہی حادثہ کا شکار ہونے والوں کی حفاظت کے ضمن میں کوئی ٹھوس قدم اٹھایا گیا ہے۔ ایسے لوگوں کیلئے   معاوضہ اور طبی راحت کے لئے قواعد بھی نہیں بنائے گئے ہیں گزشتہ سماعت میں اس ضمن جہاں کورٹ نے بی ایم سی کو کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا  وہیں جمعرات کو ہونے والی سماعت میں بھیونڈی میں میٹرو ریل کی تعمیرات کے دوران  لوہے کی سلاخ رکشا میں بیٹھے مسافر کے سر میں پیوست ہوجانے کا بھی حوالہ دیا گیا۔ دوران سماعت بی ایم سی کی جانب سے وکیل نریندر والکر نے فلک بوس عمارتوں کے۱۰۰؍ میٹر سے لے کر۳۰۰؍ سے زائد میٹر بلند و بالا عمارتوں کے تعمیرات کام   جاری ہونے کی اطلاع دی   ساتھ ہی اعلیٰ تکنیک کے استعمال کے باوجود اکثر حادثہ ٹھیکیداروں کی لاپروائی کے سبب ہونے کا دعویٰ کیا ۔ بی ایم سی نے قواعد نہ ہونے کا بھی اعتراف کیا   ۔ اس پر دو رکنی بنچ نے بلندوبالا عمارتوں کی تعمیرات کے دوران آس پاس رہنے والے   مکینوں، راہگیروں اور ملازمین کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ٹھوس قواعد نافذ کرنے کا حکم دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK