دہلی میونسپل کارپوریشن کوٹھیک سے نہ چلاپانے کا الزام لگایا ،’اندر پرستھ وکاس پارٹی‘ کے نام سے نئی پارٹی کا اعلان بھی کردیا
EPAPER
Updated: May 17, 2025, 10:42 PM IST | New Delhi
دہلی میونسپل کارپوریشن کوٹھیک سے نہ چلاپانے کا الزام لگایا ،’اندر پرستھ وکاس پارٹی‘ کے نام سے نئی پارٹی کا اعلان بھی کردیا
دہلی میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی / آپ) کو اس وقت شدید جھٹکا لگاجب دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم ایس ڈی) کے۱۵؍کونسلروں نے اچانک پارٹی سے استعفیٰ کا اعلان کر دیا۔ ان سبھی نے نہ صرف آپ کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہے، بلکہ ایک نئی پارٹی تشکیل دینے کا اعلان بھی کر دیا جس کا نام انہوں نے’ اندر پرستھ وکاس پارٹی‘ رکھا ہے ۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی پارٹی پوری طرح بکھرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
کونسلروں نے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے ’آپ‘ کی اعلیٰ قیادت پر میونسپل کارپوریشن ٹھیک سے نہ چلا پانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اسی کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عوام سے کئے گئے وعدے کو پورا نہ کر پانے کے سبب ہم پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دے رہے ہیں ۔ کونسلروں نے نئی پارٹی سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کا نام ’اندر پرستھ وکاس پارٹی‘ ہوگا، اور مکیش گویل اس پارٹی کے قائد ہوں گے۔
ہمانی جین نے اس موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ہم نے آپ سے استعفیٰ دے دیا ہے اورنئی پارٹی ’اندرپرستھ وکاس پارٹی ‘قائم کی ہے۔ڈھائی سال میںکارپوریشن میںکچھ کام نہیںہوا جو ہونا چاہئے تھا ۔ہم اقتدار میںتھے لیکن ہم نے کچھ نہیں کیا ۔ہم نے اب نئی پارٹی بنائی ہے کیونکہ ہمارا نظریہ دہلی کی ترقی کیلئے کام کرنا ہے۔ہم اس پارٹی کی حمایت کریں گے جو دہلی کی ترقی کیلئے کام کرے گی ۔اب تک ۱۵؍ کونسلروں نے استعفیٰ دیا ہے، مزیددے سکتے ہیں۔‘‘
کونسلروں کا کہنا ہے کہ ہم سبھی کارپوریشن کونسلر دہلی میونسپل کارپوریشن میں ۲۰۲۲ء میں آپ کے ٹکٹ سے منتخب ہوئے تھے لیکن ۲۰۲۲ء میں دہلی میونسپل کارپوریشن میں برسراقتدار ہونے کے باوجود پارٹی کی اعلیٰ قیادت دہلی میونسپل کارپوریشن کو مناسب طریقے سے چلانے میں ناکام رہی۔ اعلیٰ قیادت کا کونسلروں سے آپس میں ربط نہ کے برابر رہا جس کی وجہ سے پارٹی اپوزیشن میں پہنچ گئی۔ کونسلروں نے یہ بھی کہا ’’ ہم کونسلر آج۱۷؍مئی ۲۰۲۵ء کو اپنی ایک پارٹی بنا رہے ہیں جس کا نام ’اندرپرستھ وکاس پارٹی‘ ہوگا اور اس کے ذریعہ کئےگئے فیصلوں پر مکمل اتفاق ظاہر کرتے ہیں۔ ہم سبھی مکیش گویل جی کو اپنی پارٹی کا قائد قبول کرتے ہیں۔‘‘
کونسلروں نے یہ بھی مطلع کیا ’’ آج(بروز سنیچر) ہیم چند گویل کی صدارت میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں ۱۳؍ کارپوریشن کونسلروں نے انہیںاندرپرستھ وکاس پارٹی کا لیڈر منتخب کیا۔ دراصل ہیم چند گویل کی قیادت میں ہی تھرڈ فرنٹ پارٹی بنانے کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ جن۱۳؍آپ کونسلروں نے پارٹی کی ابتدائی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہے، ان کے نام اس طرح ہیں: مکیش گویل، ہیم چند گویل، دنیش بھاردواج، ہمانی جین، اوشا شرما، صاحب کمار، راکھی کمار، اشوک پانڈے، راجیش کمار، انل رانا، دیویندر کمار، روناکشی شرما، منیشا۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق مکیش گویل نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی پارٹی کو۱۵؍ کونسلر کی حمایت حاصل ہے۔
آ پ میں انتشار قیادت کے بحران کا نتیجہ ہے: کانگریس
۱۵؍ آپ کونسلروںکے استعفےپر دہلی پردیش کانگریس نے کہا ہے کہ ’آپ‘ قیادت کے بحران سے دوچار ہے اور اسی وجہ سے پارٹی اب بکھرنے لگی ہے۔آپ کے اندرونی اختلافات اور انتشار پر اپنے ردعمل میں دہلی پردیش کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ موجودہ صورتحال دراصل آپ میں قیادت کے فقدان اور نظریاتی بنیاد کی کمی کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی بنیاد کسی واضح نظریے یا عوامی خدمت کے عزم کے تحت نہیں، بلکہ موقع پرستی کی بنیاد پر رکھی گئی تھی اور یہ موقع پرستی اب ختم ہو چکی ہے جس کی وجہ سے آپ پارٹی زوال کی طرف گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے کارکنوں میں مایوسی مسلسل بڑھ رہی ہے اور تنظیمی ڈھانچے پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں ۔ انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی خاموشی اور فعال سیاست سے دوری پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ’’ اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد ان کی غیر موجودگی نے پارٹی کارکنوں کو گہری الجھن اور مایوسی میں ڈال دیا ہے ۔ میئر کے انتخابات سے ان کی کنارہ کشی نے بھی ان کی مایوسی کو مزید گہرا کر دیا ہے۔‘‘
کانگریس لیڈرنے بی جے پی کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا اور کہا کہ دہلی میں بی جے پی حکومت کو۱۰۰؍دن سے زائد ہو چکے ہیں، لیکن نہ تو کوئی ٹھوس ترقیاتی کام نظر آ رہا ہے اور نہ ہی زمین پر عوامی نمائندے فعال دکھائی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی انتظامی عہدے خالی پڑے ہیں اور انہیں پُر کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی جا رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا، لیفٹیننٹ گورنر ونئے کمار سکسینہ اور دہلی کے وزراء میں آپس میں کوئی تال میل نہیں ہے۔