ایفلو کے طلبہ نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ماضی میں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے پروگراموں کیلئے بھی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔
EPAPER
Updated: September 17, 2025, 10:04 PM IST | Hyderabad
ایفلو کے طلبہ نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ماضی میں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے پروگراموں کیلئے بھی اجازت دینے سے انکار کیا ہے۔
انگلش اینڈ فارین لینگویجز یونیورسٹی (ایفلو) کے طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ پر سیاسی قیدیوں پر منعقدہ پروگرام کو روکنے کا الزام لگایا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے سیاسی قیدیوں پر ہونے والے ایک پروگرام کو ”حکومت مخالف“ قرار دیتے ہوئے روک دیا اور اس پروگرام کے پوسٹر میں شامل افراد کو ”فسادی“ قرار دیا۔ ’پروگریسو ریڈنگ سرکل‘ (پی آر سی) اور ’فریٹرنیٹی موومنٹ‘ کی طرف سے منعقد کیا جانے والا یہ پروگرام پیر کو جتین داس یومِ شہادت اور سیاسی قیدیوں کے دن کے موقع پر رکھا گیا تھا۔ تاہم، طلبہ کے مطابق، انتظامیہ نے پروگرام کیلئے اجازت دینے سے انکار کر دیا اور انہیں ممکنہ تادیبی کارروائی کی وارننگ بھی دی۔
طلبہ کے الزامات
ایک منتظم نے الزام لگایا کہ ”جب پروگرام کے پوسٹرز جاری کئے گئے تو انتظامیہ نے ہمیں پروکٹر کے دفتر میں طلب کیا اور پروگرام کو ”حکومت مخالف“ قرار دیتے ہوئے اسے طلبہ یونین کے ذریعے منعقد کرنے کیلئے کہا۔ لیکن پیر کو ہمیں دوبارہ بلایا گیا، جہاں سینئر افسران نے پروگرام کیلئے اجازت دینے سے دوبارہ انکار کردیا اور پوسٹرز میں شامل کارکنوں کو ”فسادی“ قرار دیا۔“
پروگرام کے پوسٹرز میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کئے گئے کارکنوں کی تصاویر لگائی گئی تھیں جن میں شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) مخالف کارکنان شرجیل امام، عمر خالد، گلفشاں فاطمہ اور خالد سیفی؛ بھیما کوریگاؤں معاملہ کے ملزم جیوتی جگتاپ؛ اور مہیش راوت، سنیتا پوٹم اور ریجاز ایم صدیق شامل تھے۔
طلبہ نے کہا کہ انتظامیہ کا یہ موقف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) اور حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی (ایچ سی یو) میں منعقد ہونے والے ایسے ہی پروگراموں کے برعکس ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اجتماع کو روکنے اور نگرانی کیلئے سیکوریٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا اور انہیں یونیورسٹی کے حکم نامے کے تحت وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔
طلبہ نے مزید بتایا کہ ماضی میں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے پروگراموں اور سماجی انصاف پر بحثوں کو انتظامیہ نے روک دیا تھا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ ایفلو انتظامیہ ”ہندوتوا ایجنڈے“ کے مطابق سرگرمیوں کو منتخب طور پر اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کو ایسی کوئی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے۔
طلبہ تنظیموں کا ردعمل
ایک مشترکہ بیان میں، ’پی آر سی‘، ’فریٹرنیٹی موومنٹ‘، ’مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن‘ اور ’نیشل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا‘ نے پروگرام کو منظوری نہ دینے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”غیر جمہوری“ قرار دیا۔ طلبہ گروپس نے کہا کہ ”چونکہ جمہوری اختلاف کو تیزی سے غیر قانونی سرگرمی کے طور پر درجہ بند کیا جا رہا ہے، اس لئے ایسی بحثیں منعقد کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔“