• Thu, 18 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل نےغزہ کی بھکمری چھپانے کیلئے لاکھوں ڈالر کے گمراہ کن اشتہار چلائے: تحقیق

Updated: September 17, 2025, 10:05 PM IST | Madrid

اسرائیل نے غزہ کی بھکمری کو چھپانے کیلئے کروڑوں ڈالر کے گمراہ کن اشتہارات چلائے، ایک تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مہینے میں، غزہ کے بازار کو دکھانے والی ویڈیوز نے۳۰؍ ملین سے زیادہ ویوز حاصل کیے، جو ادائیگی پر مبنی پروموشن کے ذریعے حاصل کیے گئے۔

Photo: X
تصویر: ایکس

اسپینی براڈکاسٹر آر ٹی وی ای نے یورو ویژن نیوز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جبری بھوک سے انکار کرنے کے لیے گوگل اور ایکس جیسے پلیٹ فارمز کے علاوہ فرانسیسی اور اسرائیلی اشتہاری پلیٹ فارمز کے ساتھ ۵۰؍ ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔یورو ویژن کی ایک مشترکہ تحقیقات کے مطابق، اسرائیل کی کمیٹی نے جون میں سرکاری اشتہاری ایجنسی لیپام کی درخواست کو منظور کیا تھا کہ وہ گوگل، ایکس، اور فرانسیسی اور اسرائیلی پلیٹ فارمز آؤٹ برین اور ٹیڈز کے ساتھ۵۰؍ ملین ڈالر کی عوامی معلومات (غلط معلومات) مہم چلائے۔
۱۷؍جون سے ۳۱؍ دسمبر تک چلنے والے ان معاہدوں کے تحت۴۵؍ ملین ڈالر یوٹیوب اور گوگل کے اشتہاری مہم کے انتظامی پلیٹ فارم ڈسپلے اینڈ ویڈیو ۳۶۰؍ کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ایکس (X) کو بھی ۳؍ اعشاریہ صفر تین ملین ڈالر ملے، جبکہ فرانسیسی اور اسرائیلی اشتہاری پلیٹ فارمز آؤٹ برین اور ٹیڈز کو ۲؍ اعشاریہ ۱۲؍ ملین ڈالر ملے۔
’’دی نیو فرنٹ آف وار :انسائڈ ازرائیلسڈیجیٹل ہسبارا    اوفینسیو‘‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیل کی سرپرستی میں چلنے والی مہم سوشل میڈیا، معاوضے پر مبنی اثر انداز ہونے والے افراد کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کے بارے میں عالمی بیانئے کو تشکیل دیتی ہیں۔تحقیقات میں افشا ہونے والے۲۰۱۸ء سے جولائی۲۰۲۵ء تک کے دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ لیپام، گوگل اور میٹا کے اشتہاری پلیٹ فارمز کا استعمال اسرائیلی حکومت کے بیانات کو فروغ دینے اور ٹیل اویو کی پالیسیوں اور فوجی کارروائیوں پرتنقید کرنے والوں کا ادائیگی پر مبنی اشتہارات کے ذریعے جواب دینے کے لیے کرتی ہے۔رپورٹ میں گوگل اشتہارات ٹرانسپیرنسی سینٹر کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ سال لیپام نے۲۰۰۰؍ اشتہارات ا سپانسر کیے، جن میں سے۹۰۰؍ گھریلو سامعین کے لیے تھے اور۱۱۰۰؍ منتخب ممالک میں بین الاقوامی ناظرین کیلئے۔ان اشتہارات میں غزہ کی بھکمری کی پردہ پوشی کرکے گمراہ کن معلومات دی گئی۔ تاکہ قحط کی تردیدکی جا سکے۔تحقیقات میں یہ بھی پتا چلا کہ لیپام کی حمایت یافتہ ایک اور اشتہاری مہم نے قارئین پر زور دیا کہ وہ آئی پی سی کی قحط کی رپورٹ میں ’’خامیاں اور تضادات‘‘ کو دیکھیں۔ لیپام نے اسرائیلی وزارت خارجہ کے یوٹیوب چینل پر ایک کثیر لسانی ویڈیو اشتہاری مہم کا آغاز کیا جس میں جھوٹے طور پر غزہ کے مصروف بازاراور کھلے ریستوراں دکھائے گئے۔تحقیقات میں یہ بھی پتا چلا کہ اگست اور ستمبر۲۰۲۵ء کے اوائل کے درمیان ان ویڈیوز نے۳۰؍ ملین سے زیادہ ویوز حاصل کیے، جو کہ قدرتی طور پر نہیں بلکہ متعدد ممالک میں گوگل اشتہارات کے ذریعے ادائیگی پر مبنی پروموشن کے ذریعے حاصل کیے گئے۔
اسرائیل کی اشتہاری مہم تنقید کرنے والوں کو بھی نشانہ بناتی ہے، جس میں اقوام متحدہ کا ادارہ ’’ انروا‘‘ ہے جو سب سے اوپر والی سرچ نتائج شامل ہیں، جو صارفین کو ایک حکومتی ویب سائٹ کی طرف لے جاتی ہے جو فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کو ’’حماس کا فرنٹ‘‘ قرار دیتی ہے۔ فلسطینی علاقوں پر اقوام متحدہ کی خاص رپورٹر ’’فرانسسکا البانیز‘‘ کو بھی اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر یہود مخالف ہونے کا الزام لگانے والے اشتہارات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یورو ویژن نے کہا کہ انہوں نے اپنی اشتہاری پالیسیوں اور اسرائیلی حکومتی اخراجات کے بارے میں گوگل سے دو بار تبصرہ طلب کیا لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔رپورٹ میں زور دیا گیا کہ ’’اسرائیل کی حکمت عملی بین الاقوامی عوام کے جذباتی طور پر متاثر کن بیانات کے لیے کمزوری اور حقیقت کی جانچ کرنے والوں اور روایتی صحافیوں کے ان کا مقابلہ کرنے میں درپیش چیلنجوں کو اجاگر کرتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK