Inquilab Logo

’اسٹیٹ آف دی یونین‘خطاب میں ٹرمپ پر تنقید، امریکی عوام کو انتباہ

Updated: March 09, 2024, 11:24 AM IST | Agency | Washington

جو بائیڈن نے امریکہ کی داخلی سیاست کے ساتھ ہی غزہ اوریوکرین جنگ نیز عالمی مسائل پر گفتگو کی، یوکرین کی حمایت جاری رکھنے کا عزم۔

During Biden`s State of the Union address. Photo: INN
بائیڈن اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے دوران۔ تصویر : آئی این این

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی موجودہ میعاد کے آخری ’اسٹیٹ آف یونین‘ خطاب میں امریکی عوام کو ملک کے موجودہ حالات سے آگاہ کرتے ہوئے ٹرمپ کی فتح کے اندیشوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ پوری دنیا میں شخصی آزادی اور جمہوریت حملوں کی زد پر ہے۔ 
 ’اسٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں ایوانِ نمائندگان، سینیٹ، سپریم کورٹ اور ڈپلومیٹک کور کے اراکین اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف بھی موجود تھے۔ بائیڈن نے امریکہ میں  جمعرات کی شب خطاب میں اپنی حکومت کی پالیسی اور ترجیحات بیان کرتے ہوئے صدارتی الیکشن میں  اپنے حریف ڈونالڈ ٹرمپ کو بالواسطہ طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ 
 انہوں نے کہاکہ ’’عالمی سطح پر جمہوریت اور آزادی حملے کی زد پر ہے۔ ‘‘ امریکی صدر نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ ’’ہمیں امریکہ کی تاریخ کے ایک غیر معمولی دور کا سامنا ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ُان کا مقصد امریکی ایوان نمائندگان ’کانگریس‘ کو جگانا اور امریکی عوام کو خبردار کرنا ہے کیوں کہ یہ کوئی معمولی وقت نہیں ہے۔ 
 ان کے بقول ’’سابق صدر لنکن اور خانہ جنگی کے بعد سے آزادی اور جمہوریت پر ملک میں اس طرح حملہ نہیں ہوا جیسا کہ آج صورتحال درپیش ہے۔ ‘‘ صدر بائیڈن نے یوکرین جنگ کے حوالے سے متنبہ کیا کہ’’ روسی صدر پوتن یوکرین پر حملہ آور ہیں اور وہ پورے یورپ اوراس کے اطراف افراتفری کا بیج بو رہے ہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ پوتن یوکرین تک محدود رہیں گے تو یہ محض خام خیالی ہے۔ ‘‘ یوکرین کیلئے حمایت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں  نے کہا کہ ’’اگر ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں تو وہ پوتن کو روک سکتا ہے۔ ہم اسے اپنے دفاع کیلئے ضروری ہتھیار فراہم کریں گے، یوکرین ہم سے یہی مانگ بھی رہا ہے۔ ‘‘
  اس کے ساتھ ہی انہوں  نے وضاحت کی کہ امریکی فوجی یوکرین کےساتھ اس جنگ میں شامل نہیں  ہیں۔ صدر بائیڈن نے یوکرین جنگ کے حوالےسے ٹرمپ کو نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’ڈونالڈ ٹرمپ نے پوتن سے کہا تھا کہ تم جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’ درحقیقت ایک سابق امریکی صدر نے روسی ہم منصب کے سامنے جھکتے ہوئے یہ کہا تھا۔ یہ اشتعال انگیز، خطرناک اور ناقابلِ قبول ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’پوتن کے لیے ہمارا واضح پیغام ہے کہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی جھکیں گے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK