Inquilab Logo

یوگی آدتیہ ناتھ کے ’اباجان‘ تبصرے پر چوطرفہ تنقید، غیر پارلیمانی زبان قرار دیا

Updated: September 14, 2021, 9:22 AM IST | Lucknow

وزیراعلیٰ نے ایک تقریب میں مسلمانوں اور سماجوادی پارٹی پر الزا م عائد کرتے ہوئے کہاتھا کہ آج غریبوں کو اُن کے حصے کا راشن برابر مل رہا ہے جبکہ ۲۰۱۷ء سے پہلے یہ راشن ’ابا جان‘ کہنے والے افراد کھا جایا کرتے تھے۔ کانگریس ، نیشنل کانفرنس اورسماجوادی پارٹی نے سخت رد عمل کااظہار کیا، کہا: وزیراعلیٰ کی زبان سے اس طرح کا تبصرہ زیب نہیں دیتا، سماجوادی پارٹی کو الزام پر نہیں’ابا جان‘ پر اعتراض

Akhilesh Yadav.Picture:INN
اکھلیش یادو تصویر آئی این این

ترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کو ایک مرتبہ پھر شرانگیزی اور غیر پارلیمانی قرار دیا گیا ہے۔  ان کے ’ابا جان‘  سے  متعلق تبصرے کو براہ راست مسلمانوں  کے ساتھ ساتھ سماجوادی پارٹی پر حملہ تصور کیا جارہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک تقریب میں کئے گئے ان کے اس متنازع تبصرے کو ناشائستہ قرار دیتے ہوئے  بیشتر سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے اور ادب کے دائرے میں رہ کر سیاست کرنے کیلئے متنبہ کیا ہے۔ 
  وزیراعلیٰ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ آج غریبوں کو ان کے حصے کا راشن برابر مل رہا ہے جبکہ ۲۰۱۷ء سے پہلے یہ راشن ’ابا جان‘ کہنے والے افراد کھا جایا کرتے تھے۔سماجوادی پارٹی کے ترجمان راجند رچودھری نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کوئی عام سیاست داں نہیں ہے بلکہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ ہیں،اسلئے ان سے ریاست کے عوام کو اس طرح کے انداز گفتگوکی امید قطعی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں مہذب طرزتکلم اور سلوک کیا اختیار کیا جانا چاہئے۔
 دوسری پارٹیوں نے بھی اس پر اپنی برہمی کااظہار کیا ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ان کے تبصرے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرا ہمیشہ سے یہ خیال رہا ہے کہ فرقہ پرستی اور نفرت کے ایجنڈے کے علاوہ بی جے پی کسی اور موضوع پر الیکشن لڑہی نہیں سکتی۔ اس کی سیاست کا محور ہمیشہ اسی ایجنڈے پر ہوتا ہے کہ کس طرح ملک میں نفرت کا بازار گرم کیا جائے۔  ان کا سارا زور مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرنے پر صرف ہوتا ہے۔    یہ ایک ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں جو  اپنی مدت پوری کرنے کے بعد یہ دعویٰ کرکے دوبارہ الیکشن جیتناچاہتے ہیں کہ ریاست کے مسلمانوں نے ہندوؤں کے حصے کا سارا راشن کھا لیا ہے۔
 سماجوادی پارٹی نے  یوگی کے اس تبصرے کو دوسرے زاویے سے دیکھنے کی کوشش کی ہے۔ ایس پی ترجمان   نے کہا کہ ایسا دوسری بار ہوا ہے جب وزیر اعلیٰ نے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کیلئے اس طرح کے لفظ کا استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’پارٹی اسے سنجیدگی سے نہیں لیتی ہے۔ حقیقت میں بی جے پی اور اس کے وزیراعلیٰ یہ جان چکے ہیںکہ ان کی زمین اب کھسک چکی ہے،اسلئے  بوکھلاہٹ میں وہ غیر مہذب زبان کا استعمال کررہے ہیں۔ اس طرح کی بیہودہ زبان پر اب ایس پی کوئی جواب نہیں دے گی بلکہ عوام ہی اس کا جواب اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں دیں گے۔‘‘
 ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سماجوادی پارٹی کو الزام سے زیادہ لفظ’ابا جان‘ پر اعتراض ہے۔سماجوادی پارٹی کے ایم ایل سی اشوتوش سنہا نے اس تبصرے کو غیر پارلیمانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ’’ایک وزیراعلیٰ کو اس طرح کے الفاظ کااستعمال زیب نہیں دیتا۔‘‘ اترپردیش کانگریس کے ترجمان اشوک سنہا نے کہا کہ ’’وزیراعلیٰ کے ذریعہ استعمال کی جانے زبان جمہوریت کو داغدار اور سماج کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہے۔  ‘‘
 خیال ر ہے کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو کشی نگر میں مختلف پروجیکٹوں کے سنگ بنیاد کی ایک تقریب میںکہا تھا کہ’’ آج ہر غریب کو مفت میں راشن مل رہا ہے جبکہ۲۰۱۷ء کے پہلے ابا جان کہنے والے غریبوں کا راشن ہضم کرجاتے تھے۔ ان کے چیلوں میں تقسیم ہوکر یہ راشن نیپال اور بنگلہ دیش چلا جاتا تھا۔ آج کوئی غریبوں کا راشن نگلنے کی کوشش کرے گا تو نگل بھلے نہ سکے لیکن جیل ضرور چلا جائے گا۔‘‘ انہوں نے صرف اتنے ہی پر اکتفا نہیں کیا تھا بلکہ مسلمانوں کو کوستے ہوئے کہا تھا کہ سابقہ حکومت میں’ ابا جان‘ کہنے والے  حقدار غریبوں کی نوکری پر بھی ڈکیتی ڈالتے تھے۔ نوکری دلانے کے نام پر خاندان جھولا لے کر وصولی پر نکل جاتا تھا۔  انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ساڑھے چار سال میں ہماری حکومت نے۴ء۵؍ لاکھ سرکاری نوکری دی ہے۔ ان میں وہ خواتین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جو ابا جان کہنے والے مجنوؤں کو ٹھیک سے سبق سکھا رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK