Inquilab Logo

کووِ ڈ ۱۹؍جانچ کیلئےسینٹر پراساتذہ کی بھیڑمگرروزانہ صرف۱۰۰؍ جانچ کٹ دی جارہی ہے

Updated: November 21, 2020, 11:09 AM IST | Ayjaz Abdul Ghani | Kalyan

ریاستی محکمہ تعلیم نے ۲۳؍ نومبر سے نہم تا ۱۲؍ ویں جماعت کے طلبہ کیلئے اسکول شروع کر نے کے ساتھ اساتذہ کو کووڈ ۱۹؍ ٹیسٹ کرانا لازمی قرار دیا ہے۔

Crowds of teachers can be seen at one of the centers to check the code.Picture :Inquilab
کووڈ۱۹؍ کی جانچ کیلئے ایک سینٹر پر اساتذہ کی بھیڑ دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: انقلاب

ریاستی محکمہ تعلیم نے ۲۳؍ نومبر سے نہم تا ۱۲؍ ویں جماعت کے طلبہ کیلئے اسکول شروع کر نے کے ساتھ اساتذہ کو کووڈ ۱۹؍ ٹیسٹ کرانا لازمی قرار دیا ہے۔ تاہم منصوبہ بندی کے فقدان کے سبب کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن ( کے ڈی ایم سی) کے بیشتر سینٹروں پر اساتذہ کی بھیڑ جمع ہو نے سے وہاں  افرا تفری کا ماحول پیدا  ہوگیا ہے   جبکہ سینٹر پر موجود ذمہ داران کے سامنے سب سے بڑاسوال یہ پیدا ہو گیا ہے کہ کے ڈی ایم سی کی جانب سے انہیں روزانہ محض ۱۰۰؍ جانچ کٹ موصول ہو تی ہے مگر سینٹر پر ۳۰۰؍ سے زائد اساتذہ اپنا نام درج کروارہے ہیں۔  دیوالی کی تعطیل کے بعد پیر سے نہم تا ۱۲؍ ویں جماعت کی کلاسیز شروع ہورہی ہے جس کیلئے تمام اسکولوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کر نے کے علاوہ سبھی اساتذہ کو کووِ ڈ ۱۹؍ کی جانچ کر انے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ کے ڈی ایم سی انتظامیہ نے اساتذہ کاکووڈ ۱۹؍ ٹیسٹ کر نے کیلئے ۵؍ مر اکز قائم کئے ہیں۔  جمعہ کی صبح وسنت ویلی میں واقع کووڈ سینٹر کے باہر سیکڑوں اساتذہ جانچ کیلئے جمع ہو گئے مگروہاں موجود ذمہ داران نے صرف ۱۰۰؍ اساتذہ کا ٹیسٹ کر نے کا اعلان کیا جس سے قطار میں کھڑے اساتذہ مشتعل ہو گئے۔ اس ضمن میں چندر شیکھر کلکر نی نامی ٹیچر نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے اساتذہ کیلئے کووڈ ۱۹؍ کی جانچ کر نا لازمی قراردیا ہے مگر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔ پر کاش یادو نے کہا کہ وہ صبح ۷؍ بجے سے قطار میں کھڑے ہیں جبکہ جانچ کر نے والی ٹیم ۱۰؍ بجے آئی ۔  وسنت ویلی سینٹر کے ذمہ دار اعظم شیخ نے بتایا کہ کورونا کی جانچ کی ذمہ داری رکمنی بائی سر کاری اسپتال کے اسٹاف کی ہے ۔میونسپل انتظامیہ کی جانب سے ہمیں صرف ۱۰۰؍ جانچ کٹ دی جارہی ہے جبکہ کورونا کی جانچ کیلئے ۳۰۰؍ سے زائد اساتذہ قطار میں کھڑے رہتے ہیں۔ اساتذہ کی پر یشانی کو دور کر نے کیلئے ٹوکن سسٹم شروع کیا گیا ہے تاکہ انہیں دیر تک قطار میں کھڑا نہ رہنا پڑے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK