• Tue, 14 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کووڈ ۱۹؍ کے بعد سونگھنے کی حس زندگی بھر کیلئے ختم ہو سکتی ہے: تحقیق میں انکشاف

Updated: October 04, 2025, 2:12 PM IST | New York

ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کووڈ ۱۹؍ سے متاثر ہونے والے کئی افراد انفیکشن کے برسوں بعد بھی سونگھنے کی حس مکمل طور پر بحال نہیں کر پاتے، اور کچھ معاملات میں یہ محرومی زندگی بھر برقرار رہ سکتی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

 کووڈ ۱۹؍ کے آغاز کو پانچ سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس کے اثرات اب بھی دنیا بھر میں محسوس کئے جا رہے ہیں۔ اس مہلک بیماری کی علامات میں تیز بخار، سانس لینے میں دشواری اور ذائقہ و سونگھنے کی حس کا ختم ہونا شامل ہیں۔ وائرس نے دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں کی جانیں لیں، اور اب بھی اس کی نئی اقسام سامنے آ رہی ہیں۔ امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کووڈ ۱۹؍ سے سونگھنے کی حس کھونے والے کئی افراد میں یہ مسئلہ طویل عرصے تک برقرار رہتا ہے، اور بعض افراد زندگی بھر اس سے محروم رہ سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق، انفیکشن کے دو سال بعد بھی ایسے ۸۰؍ فیصد مریض ہیں خوشبو کو پہچاننے کے ٹیسٹ میں کمزور کارکردگی دکھاتے ہیں۔ مزید یہ کہ چار میں سے ایک مریض نے مکمل طور پر سونگھنے کی صلاحیت کھو دی یا خوشبو نہیں پہچان سکا۔

یہ بھی پڑھئے: مشہورماہر حیوانات اور ماحولیاتی کارکن جین گوڈال کا ۹۱؍ برس کی عمر میں انتقال

تحقیق کی شریک مصنف ڈاکٹر لیورا ہاروٹز کے مطابق، سونگھنے کی حس کھو دینا نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ مریض فوری طور پر اس کا اندازہ نہیں کر پاتے، لیکن ناک بند ہونے یا خوشبو نہ سونگھ پانے کا روزمرہ زندگی پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ یہ بھوک اور غذائیت کو متاثر کرتا ہے اور یہاں تک کہ بنیادی کاموں کو بھی مشکل بنا دیتا ہے۔ آپ دھواں، گیس کے اخراج یا خراب کھانے کی بو محسوس نہیں کر پاتے۔‘‘ ڈاکٹر ہاروٹز کے مطابق یہ اس لئے ہوتا ہے کہ کووڈ ۱۹؍ کا باعث بننے والا وائرس دماغ کے olfactory system (سونگھنے کے اعصابی نظام) میں سوزش پیدا کرتا ہے۔ تحقیق میں ہزاروں امریکی مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جنہیں کووڈ ۱۹؍  لاحق ہوا تھا، اور ان کا موازنہ ان افراد سے کیا گیا جنہیں یہ بیماری نہیں ہوئی۔ شرکاء کو ۴۰؍ مختلف خوشبوؤں کی شناخت کرنی تھی، لیکن حیران کن طور پر ۱۰؍ فیصد ایسے افراد جنہیں کووڈ ۱۹؍ نہیں ہوا تھا، خوشبو کو پہچاننے میں ناکام رہے۔ ماہرین کے مطابق یہ زیادہ تر عمر رسیدگی کے باعث ہے، یا ممکن ہے کہ کچھ افراد کو بیماری ہوئی ہو مگر انہیں اس کا علم نہ ہوا ہو۔

یہ بھی پڑھئے: سعودی عرب میں ۱۲؍ ہزار سال قبل انسانی آبادی کےثبوت

دوسری جانب، برطانیہ اس وقت کووڈ ۱۹؍ کی ایک نئی قسم ’’اسٹریٹس‘‘ کی لپیٹ میں ہے۔ اس کی دو اقسام ایکس ایف جی اور ایکس ایف جی ۳؍ سامنے آئی ہیں۔ اس نئی قسم کی نمایاں علامت گلے میں شدید خراش ہے، جسے ’’ریزر تھروٹ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK