Inquilab Logo

موکا طوفان نے روہنگیا پناہ گزینوں کا عارضی ٹھکانہ بھی چھین لیا

Updated: May 18, 2023, 1:33 PM IST | Yangon/Dhaka

بنگلہ دیش کےسب سے بڑے پناہ گزیں کیمپ کاکس بازاراور میانمار کی راکھینے ریاست میں بڑے پیمانےپر نقصان ، بستیوں کی بستیاں تباہ ، ہر طرف بر بادی کے مناظر ، مساجد بھی متاثر، حقوق انسانی کے ایک ادارے کو ۴؍ سوسے زائدا موات اور ہزاروں افراد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ کی روہنگیا پنا ہ گزینوں سے اپنے ملک لوٹ جانے کی اپیل

In the largest refugee shelter in Cox`s Bazar, Bangladesh, Moka turned everything upside down.
بنگلہ دیش کے کاکس بازار میں واقع پناہ گزینوں کے سب بڑے ٹھکانے میں موکا نے سب کچھ تہ و بالا کردیا ۔

میانمار اور بنگلہ دیش  میں پناہ گزیں کی حیثیت سے زندگی گزارنے والے روہنگیا مسلمان وںکا عارضی ٹھکانہ بھی چھن گیا اور موکا طوفان میں سب کچھ تہ وبالا ہوگیا ہے۔ اس دوران  بنگلہ دیش کی  وزیراعظم  شیخ حسینہ  نے  روہنگیا پنا ہ گزینوں سے اپنے ملک لوٹ  جانے کی اپیل کی ہے۔ روہنگیامسلمانوں کے حقوق  کیلئے سرگرم  ایک  ادارے نے راکھینے میں ۴؍ سوسے زائدا موات اور ہزاروں افراد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ 
  میڈیارپوٹس کےمطابق موکا طوفان سے  بنگلہ دیش کےسب  سے  بڑے پناہ گزیں کیمپ کاکس بازار  ویران ہوگیا ہے ۔  بچے اورخواتین بھی بڑی تعداد میں متاثر ہوئی ہیں۔  میانمار کی راکھینے  ریاست  میں  بڑے پیمانےپر نقصان ہوا ہے ۔ ایک اندازے کےمطابق موکا طوفان میں سب سے زیادہ روہنگیامسلمان متاثر ہوئے ہیں۔  بنگلہ دیش کے کاکس بازار  سے  لے کر میانما رکے راکھینے تک  بستیوں کی بستیاں تباہ ہوگئی ہیں۔ ہر طرف بر بادی کے مناظر ہیں۔بڑی تعداد میں  مساجد بھی متاثر ہوئی ہیں۔ 
      بنگلہ دیش  کے سب سے بڑے پناہ گزیں کیمپ  کاکس بازار میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی کے  بعد  بنگلہ دیش کی وزیرا عظم شیخ حسینہ نے روہنگیا پناہ گزینوں سے اپنے ملک لوٹ جانے کی اپیل کی ہے ۔ ان کاکہنا ہے کہ اب وہ    بے آسرا  پنا ہ گزینوں کو دوبارہ بسا نہیں سکتی ہیں۔ عالمی برادری بھی مدد نہیں کررہی ہے۔  یاد رہےکہ بنگلہ دیش طویل  کے  عرصے سے چاہتاہے کہ کاکس بازار کے روہنگیا اپنے آبائی وطن لوٹ جائیں ۔ 
  قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق  روہنگیامسلمانوں کی امداد کیلئے سر گرم ادارے  ’دی اراکان   روہنگیا  نیشنل الائنس ‘ نے اپنے  ایک بیان میں بتایا کہ کاکس بازار میں تقریباً  ۴؍ سو سے زائدا فراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں افرا د لاپتہ ہوچکےہیں۔ راکھینے میں طوفان گزر نے کے بعد ایک بڑی تعداد    اپنے تباہ  شدہ گھر کا ملبہ چن رہی ہے۔ راکھینے میں اتنے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہےکہ کچھ افراد کیلئے اپنے گھروں تک پہنچنا مشکل ہوگیا ہے۔ راستے میں درخت گرے ہوئے ہیں۔  اس ریاست کے کچھ دیہاتوں کا نام و نشان مٹ گیا ہے ۔ کچھ افراد کا کہنا ہے کہ  اتنی بڑی تباہی کبھی نہیں دیکھی ۔یہ دہائی کا مہلک  ترین  طوفان  تھا ۔
  یادر ہےکہ ۲۰۱۲ء میں میانمار کی ریاست راکھینے میں  روہنگیا مسلمانوں کو بے گھر کر دیا گیا تھا۔ ان پر مظالم کی انتہائی کردی گئی تھی ۔ ان کے گھروں کو جلا دیا گیا تھا اور انہیں شہریت دینے سے بھی  انکار کردیا گیا تھا ۔ نتیجتاً ایک بڑی تعداد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہو کر پناہ گزیں بن گئی تھی لیکن  ۲۰۱۷ء میںفوج نے مظالم کی انتہائی کردی تو ایک بڑی تعداد  جان کر بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئی اور کا کس بازار میں رہنے لگی۔ بدقسمتی   سے دونوں ممالک میں  موکا طوفان نے  روہنگیا مسلمانوں کا پیچھا کیا اور وہ  ایک با ر پھر بے آسرااورپہلے سے زیادہ مجبور ہوگئےہیں۔ 

cyclone Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK