Inquilab Logo

روہنگیا مسلمانوں کی عالمی امداد روکنے کا فیصلہ

Updated: June 15, 2023, 11:19 AM IST | New York

راکھینے ریاست میں طاقتور موکاطوفان کی مارجھیلنے والے روہنگیا اب تک بے آسرا ،طوفان کے ایک مہینے بعد ہزاروں افراد امداد کے منتظر۔ سر چھپانے کی جگہ نہیں ، اقوام متحدہ کی نظر میں مانسون میں میانمار انتظامیہ کا یہ فیصلہ ناقابل فہم، شدید تنقید

A scene of devastation after Cyclone Mocha in Rakhine. (AP/PTI)
راکھینے میں موکا طوفان کے بعدتباہی کا ایک منظر۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

میانمار حکومت کی جانب سے   طاقتورموکا سے متاثر راکھینے کیلئے  عالمی امداد روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے عوام کو شدید دشواری ہورہی ہے۔ ان کا کوئی پر سان حال نہیں ہے۔ ہزاروں افراد امداد کے منتظر  ہیں ۔ اب تک ان کیلئے  سرچھپا نا مشکل ہوگیا ہے۔ 
  یادرہےکہ گزشتہ ماہ موکا طوفان سے روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک بڑ ی تعداد متاثر ہوئی تھی۔ اُن کے عارضی ٹھکانے تباہ ہوگئے تھےجبکہ سیکڑوں افراد لقمۂ بن گئے تھے۔ طوفان کا ایک مہینہ گزر جانے کے بعد بھی راکھینے کی روہنگیا پناہ گزینوں کی بستی آباد نہیں ہوسکی ہے۔  جا بجا   ٹوٹی ہوئی کشتیوں  کے ساتھ پلاسٹک کے خیمے  ، بانس اور لکڑیاں وغیرہ بکھری ہوئی ہیں۔ 
 امداد روکنےپراقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر رامناتھن بالاکرشنن نے میانمار انتظامیہ کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس تباہی کے ۴؍  ہفتے بعد  مانسون بھی شروع ہوچکا ہے۔  اب  مدد کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے لیکن اس گھڑی میں میانمار انتظامیہ نے اقوام متحدہ کو  موکا کی زد میں آنے والے افراد کی انسانی  بنیادوںپر امداد  سے  روک دیا ہے۔
 اقوام  متحدہ کے ہیومینٹیرین کوآرڈینیشن آفس ’اوچا‘ کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا  کہ سمندری طوفان مو کاکے مغربی میانمار سے ٹکرانے کے ایک ماہ بعد میانمار کی حکومت نے  انسانی بنیادوں پرمدد کرنے والے اداروں کوریاست راکھینے جانے سے  روک دیا اور ان کی  رسائی کو معطل کر دیا ہے جس سے متاثرہ  خاندانوں تک امداد کی ترسیل  میں خلل پڑا ہے۔
 رامناتھن  بالاکرشنن کےمطابق انسانی امداد کے کارکنوں کی روہنگیا پنا ہ گزینوں تک رسائی سے انکارکرنا ناقابلِ فہم ہے۔  یہ فیصلہ ان۱۰؍ لاکھ سے زیادہ ا فرادکی زندگیوں کو متاثر کرے گا جن تک انسانی امداد کی تنظیمیں آ ئندہ ہفتوں اور مہینوں میں  جان بچانے والی امداد پہنچاناچاہتی ہیں۔  بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب روہنگیا کو ہماری مدد کی سب سے زیادہ ضرورت تھی ،  خوراک، پینے کے پانی اور دیگر روزمرہ کی اشیاء سے محروم کردیا گیا ۔
 بالاکرشنن نے اس فیصلے پر نظرثانی کا  مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ غیر ضروری طور پر ان افراد کی مشکلات میں  مزید اضافہ کرے  گا جو پہلے ہی سے مصائب کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں انسان دوست  ہونے کی حیثیت سے میانمار کی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ  فوری طور پر اس فیصلے پر نظر ثانی کرے اور امدادی سامان کی تقسیم کیلئے ابتدائی منظوری دے تاکہ سمندری طوفان موکا سے متاثر ضرورتمندوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK