Inquilab Logo

دانش صدیقی کا جسد خاکی دہلی پہنچا، جامعہ ملیہ کےقبرستان میں تدفین

Updated: July 19, 2021, 11:29 AM IST | Agency | New Delhi

وزیراعظم اور وزارت خارجہ کی جانب سے تعزیتی پیغام جاری نہ ہونے پر تنقیدیں، چدمبرم نے بھی نشانہ بنایا

 Danish Siddiqui`s body reached Delhi on Sunday evening.Picture:INN
دانش صدیقی کا جسد خاکی اتوار کی شام دہلی پہنچ گیا۔ ۔تصویر :آئی این این

 قندھار میںاپنے فرائض  کی انجام دہی کے دوران جاں بحق ہونے والے جواں سال فوٹوگرافر صحافی دانش صدیقی کا جسد خاکی  اتوار کو دہلی پہنچ گیا۔انہیں ان کے مادر علمی  جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں سپرد خاک  کرنےکافیصلہ کیاگیا۔ رات ۱۰؍ بجے ان کی تدفین عمل میں آئی۔  واضح رہے کہ دانش صدیقی نےجامعہ ملیہ اسلامیہ سے ہی گریجویشن کیا تھا اور  یہیں سے انہوں  نے صحافت کی تعلیم بھی حاصل کی۔ انہیں   جامعہ کے قبرستان میں دفن کرنے کی    درخواست اہل خانہ کی  طرف سے کی گئی تھی جسے یونیورسٹی انتظامیہ نے قبول کرلیا۔  جامعہ کا یہ قبرستان خصوصی طورپر اس کے ملازمین اوران کے اہل خانہ کیلئے مختص ہے۔ یہاں دانش کے والد شعبہ تعلیم کے ڈین رہ چکے ہیں۔ دانش کی تدفین میں جامعہ کے موجودہ اور سابق طلبہ کی بڑی تعداد بھی موجود تھی  ۔
اظہار تعزیت نہ کرنے پر مودی پر تنقید
 دانش صدیقی کی موت پر پوری دنیا سے تعزیتی پیغامات جاری کئے گئےتاہم وزیراعظم نریندرمودی اور ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے ایسا کوئی پیغام جاری نہیں کیاگیا۔اس کی  وجہ سے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے اور الزام لگایا جارہاہے کہ دانش نے چونکہ یوپی میں  کورونا کی دوسری لہر کی حقیقت کو بے نقاب کیاتھا اس لئے حکومت نے ان کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا ہے۔ سابق وزیر مالیات پی چدمبرم نے بھی مودی کو اس ضمن میںتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
 طالبان کا اظہار تاسف
  اس بیچ طالبان  نے دانش صدیقی کی موت پر افسوس کااظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ نہیں  جانتے کہ وہ کیسے مارے گئے۔ طالبان کے  ترجمان ذبیحہ اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’’ہم نہیں جانتے کہ کس کی فائرنگ میں صحافی کی موت ہوئی۔ہمیں پتہ ہی نہیں کہ وہ کیسے مارے گئے۔‘‘ انہوں نے کہا ہے کہ اگر کوئی صحافی جنگ زدہ علاقے میں داخل ہوتا ہے تو ہمیں اس کی اطلاع ملنی چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK