Updated: December 04, 2025, 8:40 AM IST
| Jakarta
متاثرہ ممالک میں ایمرجنسی نافذ ہے جہاں فوجیوں، جنگی جہازوں، طبی جہازوں اور طیاروں کو امداد کے لئےروانہ کیا گیا ہے-
سیلاب ۔تصویر:آئی این این
انڈونیشیا سمیت ایشیائی ممالک میں سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کے نتیجےمیں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد ایک ہزار۲۵۰؍سے تجاوز کرگئی۔ ایشیائی ممالک میں سیلاب، طوفان اور لینڈ سلائیڈنگ سے ایک ہفتے میں ایک ہزار۲۵۰؍ سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ انڈونیشیا میں شدید بارشوں اور سیلاب تباہی کی داستان رقم کر رہا ہے جہاں مختلف حادثات میں ۷۵۳؍ ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔
انڈونیشیا سب سے زیادہ متاثر ملک ہے جہاں تقریباً۶۵۰؍ افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ سری لنکا میں بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی تباہی کے باعث۳۹۰؍سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور متعدد لاپتہ ہیں۔
تھائی لینڈ میں بھی بڑے پیمانے پر سیلابی ریلے آئے اور سیلابی ریلوں نے درجنوں بستیوں کو ڈبو دیا ہے جن میں۱۷۶؍ افراد ہلاک ہو گئے۔ ملائیشیا میں مرنے والوں کی تعداد کم ہے، وہاں۳؍ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں مگر ہزاروںافراد بے گھر ہو چکے ہیں اور سیکڑوں اب بھی پناہ گزین مراکز میں ہیں۔
ایشیائی ممالک میں قدرتی آفات کے نتیجے میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے جبکہ گھروں اور بنیادی ڈھانچوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور ہزاروںافراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
ان واقعات نے لاکھوں افراد کی زندگی متاثر کی ہے۔ گھروں، فصلوں، انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، رسائی مشکل ہو گئی ہے اور بہت سے گاؤں سے رابطے منقطع ہو چکے ہیں۔ سڑکیں ٹوٹ گئیں، پل بہہ گئے اور امدادی ٹیموں کا پہنچنا مشکل ہو رہا ہے۔
متاثرین میں بے گھر خاندان، زخمی، گمشدگان، اور امداد کے منتظر لوگ شامل ہیں۔ بعض بچ جانے والے خاندان عزیزوں کی تلاش میں ہیں، امدادی کارروائیاں جاری ہیں مگر موسم اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر مشکلات بڑھا رہے ہیں۔
میڈیارپورٹس کےمطابق متاثرہ ممالک میں ایمرجنسی نافذ ہے جہاںفوجیوں، جنگی جہازوں، طبی جہازوں اور طیاروں کو امداد کے لئے روانہ کیا گیا ہے تاکہ متاثرین تک خوراک، پانی، دوا اور دیگر امداد پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے اور امدادی تنظیمیں (بشمول اقوام متحدہ) متاثرہ ممالک سے رابطے میں ہیں اور امداد کی پیشکش کرچکے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی اور گرم ہوتے سمندروں کے باعث طوفان اور مانسون کی شدت اور بارش بڑھ چکی ہے جس سے ایسے سیلاب دوبارہ آنے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ ممالک کو مستقبل میں بہتر ڈیزاسٹر مینجمنٹ، جنگلات کی حفاظت اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے اقدامات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے بڑے جانی اور مالی نقصان سے بچا جا سکے۔