Inquilab Logo

راشن کی دکانوں سے ملنے والے گیہوں کی مقدار میں کمی ، صارفین ناراض

Updated: May 10, 2023, 9:32 AM IST | Iqbal Ansari and saadat khan | Mumbai

جن کا انحصار راشن کی دکان سے ملنے والے اناج پر تھا انہیں اب باہر سے مہنگا اناج خریدنا پڑ رہاہے، دکانداروں نے اس کیلئے سپلائی میں کمی کا جواز پیش کیا

A woman buying grain from a ration shop. (file photo)
راشن کی دکان سے ایک خاتون اناج لیتے ہوئے۔ (فائل فوٹو)

شہر ومضافات  اور دیگر اضلاع میں راشن  کے کارڈ پر ملنے والے گیہوں کی مقدار میں  متواتر کمی آرہی ہے جس کی وجہ سے صارفین میں  ناراضگی ہے  اور ان غریبوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے جن کا انحصار راشن سے ملنے والے اناج پر ہے۔   راشن کارڈ پر حکومت کی جانب سے فی فرد ماہانہ ۵؍ کلو اناج فراہم کیا جاتاہے۔ پہلے اس میں سے   ۳؍ کلو گیہوں  اور ۲؍ کلو چاول ہو اکرتا تھامگر گیہوں کی مقدار کم ہوتے ہوتے اب فی فرد ایک کلو رہ گئی ہے۔  پہلے گیہوں کیلئے فی کلو ۲؍ روپے اور چاول کیلئے  ۳؍ روپے وصولے جاتے تھے۔ اب حالانکہ اناج پوری طرح سے مفت کردیاگیاہے مگر گیہوں کی مقدار میں کمی کی وجہ سے عوام کی ضرورت پوری نہیںہورہی ہے اور  لوگ باہر سے گیہوں خریدنے پر مجبور ہیں۔ 
 دکانداروں کے مطابق گیہوں کی قلت قومی سطح پر ہے جس کی وجہ سے کئی  ریاستوں  میں  گیہوں تقسیم  پوری طرح بند کردی گئی ہے ۔آنے  والے دنوں میں مہاراشٹر میں بھی اگر  راشن کی دکانوں پر گیہوں کی تقسیم بند کردی جائے تو کچھ بعید نہیں ہے۔ اس سلسلے میں جہاں راشن کی سرکاری دکانوں کے مالک آن ریکارڈ کچھ بھی کہنے سے گریز کررہے ہیں وہیں انقلاب نے مجگائوں کے راشننگ آفیسر سے بات کرنےکی کوشش کی گئی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا۔            
 مدنپورہ ،رحمانی ٹاور  میں رہنے والے  طارق خان نے بتایاکہ ’’ ہمارے راشن کارڈ میں  ۵؍افراد کے نام درج  ہیں۔اس لحاظ سے  پہلے ہمیں ۱۵؍کلو گیہوں ۲؍روپے فی کلو کے حساب سے اور ۱۰؍کلو چاول ۳؍روپے فی کلو کے حساب سے ملتاتھا۔ حالانکہ ان دونوں اناج کی کوالیٹی ناقص ہوتی ہے ۔ اس کےباوجودہ گیہوں صاف کرکے استعمال   کے قابل ہوجاتا ہے جبکہ  چاول تو اس قدر موٹا اور غیر معیاری ہوتاہے کہ وہ جانوروںکے استعمال میں ہی آتا ہے۔‘‘ انہوں  نے بتایاکہ’’ راشن کے گیہوں سے غریب گھروںکی ضرورت پوری ہوجاتی تھی لیکن اس کی سپلائی کم کردی گئی ہے۔ پہلے فی فرد  ۳؍کلو گیہوں ملتاتھا جسے کم کرکے ۲؍کلواور اب ایک کلوکردیاگیاہے ۔ سمجھ میں نہیں آرہاہےکہ حکومت غریبوں کا حق کیوں چھین رہی ہے۔ ‘‘
  سائوٹراسٹریٹ ، میگھراج شیٹی مار گ  میں  رہنے والے محمدغفور نے شکایت کی کہ ’’ مفت راشن کااعلان کرکے حکومت نے راشن کم کردیاہے ۔یہ غریبو ں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ پہلے ہمارے راشن کارڈ پر ۱۸؍کلو گیہوں اور ۱۰؍کلو چاول ملتاتھا جس کی ہم  قیمت ادا کرتے تھے۔  اب صرف ۸؍کلوگیہوں اور ۱۰؍کلو چاول مل رہاہےحالانکہ اس کا ہم سے پیسہ نہیں لیاجارہا لیکن پیسہ نہ لینے کےعوض ہم جیسے غریب گھروںکا راشن کم کرنا کہاں کا انصاف ہے؟‘‘ انہوں  نے بتایا کہ ’’ہمارے گھرمیں راشن کا گیہوں اورچاول استعمال  کیاجاتاہے۔ گیہوںکی سپلائی کم کئے جانے سے ہمیں مجبوراً بازار سے ۳۰؍ سے۳۵؍روپے کلوکےحساب سے گیہوںخریدنا پڑرہاہے۔ ‘‘
  اس تعلق سے  راشن کے ایک  دکاندار نے بتایاکہ ’’ راشننگ ڈپارٹمنٹ نے واضح طورپر  یہ نہیں بتایاہےکہ گیہوں کی مقدارکیوں کم کی گئی ہے۔ متعلقہ افسرسےرابطہ کرنے پر بتایا جاتا ہےکہ مرکز سے گیہوں کم آیاہے۔ اس لئے صارفین کو گیہوں کم اور چاول زیاد ہ دیاجائے ۔ پہلے فی فرد ۳؍کلوگیہوںاور ۲؍کلو چاول دیاجاتاتھا۔ بعدازیں ۲؍کلو گیہوں اور ۳؍کلوچاول کیاگیا۔ ۲؍مہینے قبل گیہوں کی سپلائی میں مزید کمی کی گئی ۔  اب  فی فرد ایک کلو گیہوں اور ۴؍کلوچاول دیاجارہاہے۔ ‘‘ 
  ممبرا  میں دوسروں کے گھروںمیں کپڑا  دھوکر  گزر بسر کرنے والی  ایک خاتون نے بتایاکہ ’’ہمارے گھر میں ۸؍ افراد ہیں اور سبھی روٹی زیادہ اور چاول کم کھاتے ہیں ۔  یہی حال عموماً  ہر خاندان ہے مگر سرکارکی جانب سے  راشن کارڈ پر چاول کی مقدار بڑھا دی گئی ہے اور گیہوں کی مقدار کم کر دی گئی  ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے ہم جیسے غریبوں   کو شدید پریشانی ہوگی اور ہمارا دو وقت کا کھانا بھی دشوار ہو جائے گا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ  ’’  راشن کارڈ پر پہلے ہمیں تقریباً ۲۴؍ کلو گیہوں ملتا تھا لیکن ۲؍ مہینوں سے صرف ۸؍ کلو  گیہوں مل رہا ہے ۔ ہم    ۳۲؍ تا ۴۰؍ روپے فی کلو قیمت  پر باہر سے گیہوں نہیں خرید سکتے ، ہمارے لئے تو کھانے کامسئلہ ہو جائے گا۔‘‘ حکومت کو متوجہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ہم غریبوں کو کم از کم اتنی مقدار میں راشن مہیا کرائیں کہ ہم مہینے بھر کھا سکیں ۔‘‘
 ۶؍ افراد پر مشتمل  خاندان کا ایک سربراہ جو   جو ایک ڈاکٹر کے پاس کمپاؤنڈر  کے طور پر کام کرتا ہے، نے  نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ’’حکومت کو اس کا علم ہونا چاہئے کہ ایک مزدور بھی چٹنی روٹی اور پیاز روٹی ہی کھاتا ہے تب جاکر اس کا جسم محنت کرنے کے  قابل ہوتا ہے اس کے باوجود حکومت نے زعفرانی راشن کارڈ کے صارفین کیلئے  گیہوں کی مقدار کم کر دی ہے۔  حکومت کو تو چاہئے تھا کہ وہ غریبوں کو مزید سہولتیں فراہم کرتی۔ سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کا نعرہ  دینے والی مودی حکومت کروڑوں روپے کی بدعنوانی کرنے والے امیروں  پر مہربان ہے   اور غریبوں کے منہ سے نوالہ بھی چھین رہی ہے۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’ حکومت کو فوری طور پر غریبوں کے حق کا اناج خصوصی گیہوں کی مقدار کو بحال کرنا چاہئے تاکہ فوری راحت مل سکے۔‘‘  انہوںنے مزید کہا کہ ’’اس مہنگائی کے دور میں جب لہسن اور ادرک کی قیمتیں بھی آسان چھونے لگی ہیں،  غریب انسان روز مرہ استعمال میں آنے والا مہنگا گیہوں کیسے خرید سکے گا اور کیسے پورا مہینے گزار سکے گا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK