’’وزٹ ابو ظہبی‘‘ کے اشتہار کی وجہ سے دپیکا کے ساتھ ساتھ ان کے شوہر رنویر سنگھ کو بھی ٹرول کیا جارہا ہے، حمایت میں بھی کئی سوشل میڈیا صارفین سامنے آئے۔
EPAPER
Updated: October 09, 2025, 11:32 AM IST | Mumbai
’’وزٹ ابو ظہبی‘‘ کے اشتہار کی وجہ سے دپیکا کے ساتھ ساتھ ان کے شوہر رنویر سنگھ کو بھی ٹرول کیا جارہا ہے، حمایت میں بھی کئی سوشل میڈیا صارفین سامنے آئے۔
بالی ووڈ اداکار دپیکا پڈوکون کو عبایہ پہننے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ بھگوا عناصر دپیکا کے ساتھ ساتھ ان کے شوہر رنویر سنگھ کو بھی نشانہ بنارہے ہیں۔ وہ ’وزٹ ابو ظہبی ‘ کے ایک اشتہار میں وہاں کی مشہور اور عالمی شہرت یافتہ مسجد شیخ زائد جامع مسجد میں سر ڈھکے ہوئے نظر آرہی ہیں۔ ان کے ساتھ اشتہار میں ان کے شوہر رنویر سنگھ بھی ہیں جو شیروانی جیسے لباس میں ہیں۔ کئی بھگوا صارفین نے الزام لگایا کہ اداکارہ نےحجاب پہن کر ابوظہبی کے محکمۂ ثقافت و سیاحت کے اشتہار میں ایک مخصوص مذہب کو فروغ دیا ہے۔
واضح رہے کہ رنویر سنگھ ابو ظہبی ٹورازم کے برانڈ ایمبیسڈر ہیں اور اب انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہی اس اشتہار کو شوٹ کیا ہے۔ دپیکا اشتہار میں ایک سرخ رنگ کے عبایہ میں نظر آر ہی ہیں جس نے ان کے پورے جسم کو ڈھانپ رکھا ہے۔ اس لباس سے بھگوا عناصر بری طرح تلملاگئے ہیں۔ ان میں سے ایک نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ’’ >دپیکا پڈوکون نے ابوظہبی کی مسجد کو فروغ دینے کے لئے حجاب پہننا گوارا کرلیالیکن کبھی اپنے مذہب یا تیرتھ استھل کے لئے ایسا نہیں کیا۔ ‘‘ لیکن فوری طور پر ایک دیگر صارف نے اس کی وضاحت کی کہ یہ مذہب کا معاملہ نہیں، احترام کا ہے۔ عالمی پوپ اسٹار ریحانہ نے بھی جب اس مسجد کا دورہ کیا تھا تو عبایہ پہنا تھا۔ کچھ صارفین نے دپیکا کے دفاع میں کہاکہ ’’ انہوں نے کبھی ہندو مندروں کی بے حرمتی نہیں کی، پھر اب یہ اعتراض کیوں کیا جارہا ہے ؟‘‘ ایک اور رائے یہ سامنے آئی کہ ’’لوگ حد سے زیادہ ردعمل دے رہے ہیں۔ یہ کسی مذہب کی تشہیر نہیں بلکہ مقدس مقام کا ادب و احترام ہے جو کہ شائستگی کا تقاضہ بھی ہے۔
لیکن بھگوا عناصر کہاں مان رہے ہیں۔ وہ دپیکا کو مسلسل ٹرول کررہے ہیں اور ان کے سابقہ متنازع بیانات کا بھی حوالہ دے کر تنازع کو ہوا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ حالانکہ اس معاملے میں فی الحال دپیکا یا رنویر کی جانب سےکوئی ردعمل نہیں آیا ہے جس سے بھگوا عناصر کے حوصلے مزید بلند ہو گئے ہیں۔