Updated: October 09, 2025, 6:27 PM IST
| Mumbai
ممبئی میں ایک یادگار لمحے کے دوران برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے یش راج فلمز (وائی آر ایف) کے مشہور اسٹوڈیوز کا دورہ کیا، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر بالی ووڈ کے کلاسک گانے نے ماحول کو جذباتی بنا دیا، جو فلم ’’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘‘ (ڈی ڈی ایل جے) کی ریلیز کے ۳۰؍ سال مکمل ہونے کی تقریبات کا حصہ تھا۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر (مرکز) ’’ دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘‘ فلم سے لطف اندوز ہوتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنے دورۂ ہندوستان کے دوران یش راج فلمز اسٹوڈیو کا دورہ کیا، جو بالی ووڈ کی تاریخ کے اہم ترین فلمی مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ جیسے ہی ’’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘‘ (ڈی ڈی ایل جے)کا مشہور نغمہ بجایا گیا اسٹارمر اس کے سحر میں مبتلا دکھائی دیئے۔ یہ لمحہ پرانی یادوں، سنیما اور ثقافتی سفارتکاری کا حسین امتزاج ثابت ہوا۔ یش راج فلمز کے مطابق اسٹارمر اس کلاسک دھن سے بہت متاثر ہوئے، جو عشروں سے رومانس اور محبت کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ اس موقع نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ہندوستانی سنیما سرحدوں سے بالاتر ہو کر دلوں کو جوڑنے کی طاقت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ یش راج فلمز اور برطانیہ کے درمیان تعلقات برسوں پرانے ہیں۔ ڈی ڈی ایل جے سمیت کئی مشہور فلموں کی شوٹنگ لندن اور برطانیہ کے دیگر مقامات پر کی گئی، جنہوں نے نہ صرف فلمی مناظر کو دلکش بنایا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان سیاحتی اور ثقافتی روابط کو بھی فروغ دیا۔ اس کامیابی نے وائی آر ایف کو ’’سنیما کے عالمی سفیر‘‘ کے طور پر مزید مضبوط کیا۔ وائی آر ایف نے اس تخلیقی رشتے کو مزید وسعت دینے کیلئے برطانیہ کے ساتھ تین نئی فلموں کی مشترکہ تیاری کا اعلان کیا ہے جو ۲۰۲۶ء سے شروع ہوں گی۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان فنکارانہ تعلقات کو مضبوط کرنے، بین الثقافتی کہانیوں کو فروغ دینے اور ہندوستانی سنیما کی عالمی پہنچ کو بڑھانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کانتارا چیپٹر وَن: ۶؍دنوں میں۴۰۰؍کروڑ کا نشانہ عبور کر لیا
واضح رہے کہ یش راج فلمز نے اپنی بین الاقوامی توسیع کے حصے کے طور پر ڈی ڈی ایل جے پر مبنی ایک انگریزی میوزیکل ’’دی فال اِن لو: دی ڈی ڈی ایل جے میوزیکل‘‘ بھی تیار کیا ہے جو عالمی سامعین اور ناظرین کیلئے محبت، شمولیت اور سرحدوں سے ماورا تعلقات کے لازوال موضوعات کو نئے انداز میں پیش کرے گا۔اس میں ’’مشرق مغرب سے ملتا ہے‘‘ کے فلسفے کی عکاسی کی گئی ہے۔