• Thu, 18 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی  فضائی آلودگی سے بے حال،ہنگامی اقدامات نافذ

Updated: December 17, 2025, 11:55 PM IST | New Delhi

آج سے نجی و سرکاری شعبہ کے ۵۰؍فیصد ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ایڈوائزری جاری کی گئی ،گریڈ رسپانس ایکشن پلان فور کا نفاذ عمل میں آیا،جس کے تحت تعمیرات اور ٹرانسپورٹیشن پر کئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ اسکولوں کیلئے ہائبرڈ موڈ اورآن لائن کلاسیز کا حکم پہلے ہی دیا جاچکا

In Delhi, the municipal administration is spraying water on the roads to prevent dust from blowing.
دہلی میں میونسپل انتظامیہ کی جانب سےسڑکوں پر پانی کی پھوار کی جارہی ہے تاکہ گردو غبار نہ اڑے

 قومی دارالحکومت میں ان دنوں فضائی آلودگی حددرجہ بڑھ گئی ہے ۔  بدھ کے روز ہوا کے معیار کا انڈیکس  (اے کیو آئی) کی سطح بدستور بہت خراب  زمرے میں ہے جبکہ شہر کے متعدد حصوں میں کہرے  کے باعث حد بصارت کم  درج کی گئی۔  سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صفدرجنگ میں صبح ساڑھے چھ بجے ہلکے کہر کے دوران حدِ بصارت سب سے کم۹۰۰؍ میٹر ریکارڈ کی گئی، جبکہ پالم میں صبح ۷؍ بجے دھند کے باعث حدِ بصارت۱۰۰۱؍میٹر رہی۔ ۷؍ سے ۱۰؍ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی مغربی ہواؤں نے حدِ بصارت میں مزید کمی کو روکنے میں مدد کی۔  آئی ایم ڈ ی  نے کہا کہ اس کا فضائی اور سڑک نقل و حمل پر زیادہ اثر نہیں پڑا، تاہم موٹر گاڑی چلانے والوں کو صبح کے وقت احتیاط برتنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ادھر قومی دارالحکومت میں ہوا کا معیاربہت خراب زمرے میں رہا۔۴۰؍ میں سے۳۹؍ مانیٹرنگ اسٹیشنوں کے اعداد و شمار کی بنیاد پر دہلی کا مجموعی اے کیو آئی صبح۰۵:۶؍بجے۳۲۹؍ درج کیا گیا۔
 شہر کے کئی علاقوں میں آلودگی کی سطح خاصی زیادہ ریکارڈ کی گئی، جن میں منڈکا(۳۷۱) ، این ایس آئی ٹی دوارکا(۳۶۱)، نہرو نگر(۳۶۰)، اوکھلا فیز۲(۳۳۹)، پنجابی باغ(۳۴۰) اور نریلا(۳۴۰) شامل ہیں، جہاں اے کیو آئی `بہت خراب  رہا۔ دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس میں اے کیو آئی۳۱۹؍درج کیا گیا، جبکہ نجف گڑھ میں۳۰۵؍ آنند وہار میں۳۴۱؍ اور اشوک وہار میں۳۵۱؍ کی سطح ریکارڈ کی گئی۔ صحت سے متعلق ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایسی فضائی کیفیت میں طویل عرصے تک رہنے سے سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور پہلے سے بیمار افراد کو زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔دسمبر کے اے کیو آئی کیلنڈر کے مطابق حالیہ دنوں میں آلودگی کی سطح مسلسل بلند رہی ہے۔۱۴؍ دسمبر کو یہ۴۶۱؍ اور۱۵؍ دسمبر کو۴۲۷؍ تک پہنچ گئی، جو پورے شہر میں مسلسل خراب سے بہت خراب ہوا کے معیار کی نشاندہی کرتا ہے۔
ایڈوائزری میں کیا کہا گیا؟
  دہلی کے وزیر محنت کپل مشرا نے بدھ کے روز قومی دارالحکومت کے تمام سرکاری اور نجی اداروں کیلئے رہنما ہدایات جاری کیں جن میں جمعرات(۱۸؍دسمبر) سے۵۰؍ فیصد کام گھر سے کرانے یقینی بنانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔  کپل مشرا نے کہا کہ یہ ہدایات لازمی خدمات، بشمول اسپتال، فائر سروسز، جیل انتظامیہ، پرائیویٹ ٹرانسپورٹ، بجلی اور پانی کے محکمے، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور محکمہ ماحولیات پر لاگو نہیں ہوں گی۔ رہنما ہدایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت گریپ۳؍ اور گریپ۴؍ کے تحت کام کاج بند ہونے سے متاثررجسٹرڈ تعمیراتی مزدوروں کو۱۰؍ہزار روپے معاوضے کے طور پر فراہم کرے گی۔ 
 اس سے قبل، دہلی حکومت نے ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیٹی  کی سفارش پر شہر میں آلودگی کی بڑھتی ہوئی سطح کی وجہ سےنویں اور گیارہویں  جماعت تک کے طلبہ کے لیے شہر بھر کے اسکولوں کو ہائبرڈ موڈ میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ مزید برآں، پانچویں تک کے طلبہ کے لیے مکمل طور پر آن لائن کلاسیز کا اعلان کیا گیا۔  سرکاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آن لائن کلاسز میں شرکت کا انتخاب طلبہ اور والدین پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اسکولوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان معلومات کو فوری طور پر والدین تک پہنچائیں۔ یہ حکم اگلے نوٹس تک نافذ عمل رہے گا۔دسویں  اور بارہویں جماعتوں کی پڑھائی معمول کے مطابق آف لائن جاری رہے گی۔
۱۸؍دسمبر سے گریپ فور کا نفاذ 
 دہلی-این سی آر میں۱۸؍ دسمبر کی صبح۸؍ بجے سے گریڈیڈ رسپانس ایکشن پلان ’GRAP-4‘ ۱۵؍ سے ۱۶؍دنوں تک نافذ کیا رہے گا۔ اس کے تحت دیگر ریاستوں سے آنے والی بھاری گاڑیوں کے دہلی میں داخلے پر پابندی رہے گی۔  ضروری اور ایمرجنسی پروجیکٹس چھوڑکر سبھی تعمیراتی کام بند رہیں گے ۔اینٹ بھٹے ، اسٹون کرشر، ہاٹ مکس پلانٹ، کان کنی بند رہے گی۔کوئلہ اور فرنیس مبنی انڈسٹری کے کاموں پر بھی روک لگی رہےگی۔بی ایس تھری پیٹرول اور بی ایس فور ڈیزل گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK