• Thu, 13 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

دہلی دھماکہ: اپنے پیاروں کی ہلاکت سے غمزدہ لواحقین کو اب بھی یقین نہیں ہورہا

Updated: November 12, 2025, 11:17 PM IST | New Delhi

ای رکشا چلانے والا جمن اپنے خاندان کی کفالت کرنیوالا اکلوتا فرد تھا،اس کی بہن نے کہاکہ ’’ہمیں صرف اس کا دھڑہی ملا‘‘

The sudden news of her brother`s death struck Najma like lightning.
بھائی کی موت کی ناگہانی خبر نجمہ پر بجلی بن کر گری

دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہونیوالے دھماکے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے اب بھی گہرے صدمے میں ہیں۔محمد جمن جو دھماکے میں جاں بحق ہوئے کی غمزہ بہن نے کہا کہ ’’صرف اس کا دھڑ ہی ملا تھا.، ہم نے اسے اس دن پہنے ہوئے کپڑوں سے ہی پہچاناتھا۔‘‘ پولیس کے مطابق،۱۲؍ ہلاک شدگان میں سے اب تک ۸؍ کی شناخت ہو چکی ہے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا،’’اب تک آٹھ لاشوں کی شناخت کر لی گئی ہے، جبکہ باقی چار کو ڈی این اے ٹیسٹنگ کے لیے محفوظ رکھا گیا ہے۔ ٹیسٹ کے نتائج کی تصدیق کے بعد لاشیں اہلِ خانہ کے حوالے کی جائیں گی۔‘‘
 جن مہلوکین کی شناخت ہوئی ہے ، ان کے ان درج ذیل ہیں : امر کٹاریا(۲۵)، محمد جمن(۳۵)، اشوک کمار(۳۴)، محسن ملک(۳۵)، دنیش کمار مشرا(۳۵)، لوکیش کمار اگروال(۵۲)، پنکج سینی(۲۳)اورمحمد نعمان(۱۹) ۔
 پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق محمد جمن ایک ای-رکشہ ڈرائیور تھے اور اپنے خاندان کے کمانے والے واحد فرد تھے۔جمن کی بہن نجمہ نے بتایا، ’’میرے بھائی کا ای-رکشہ جی پی ایس سے لیس تھا۔ اس کی آخری لوکیشن لال قلعہ کے قریب دکھائی دی۔ ہم وہاں پہنچے تو پتا چلا کہ اس کی موت ہوچکی ہے۔ اس کا سر، ہاتھ، پاؤں  کچھ نہیں تھا۔ ہم نے اس کے دھڑ کو اس کے کپڑوں سے پہچانا۔‘‘
 نجمہ نے کہا کہ جمن اپنے پیچھے  بوڑھی ماں، معذور بیوی اور تین چھوٹے بچوں کو چھوڑ گئے ہیں۔انہوں نے روتے ہوئے کہا، ’’اب ان کا خیال کون رکھے گا؟ میری بھابھی باہر جا کر کام نہیں کر سکتیں، بچے ابھی بہت چھوٹے ہیں۔ ہمیں حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی۔ حکومت کو ان بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری لینی چاہیے۔‘‘
 کالکا جی کے رہائشی امر کٹاریاکے اہلِ خانہ بھی غم سے نڈھال ہیں۔ امر ایک میڈیکل شاپ چلاتے تھے اور روزانہ صبح۱۰؍ بجے گھر سے نکلتے اور شام۳۰:۷؍ بجے واپس آتے تھے۔ ان کے والد  جگدیش کٹاریا  نے بتایا، ’’امر ہمارا اکلوتا بیٹا تھا۔ چار سال پہلے اس کی شادی ہوئی تھی اور اس کا تین سال کا بیٹا ہے۔ دھماکے سے۱۰؍ منٹ پہلے اس نے ہمیں فون کیا اور کہا کہ وہ گھر آرہا ہے۔ بعد میں جب ہم نے فون کیا تو ایک خاتون نے فون اٹھایا اور بتایا کہ اسے یہ فون لال قلعہ کے قریب ملا ہے، جہاں دھماکہ ہوا ہے۔‘‘ خاندان فوراً لال قلعہ پہنچا، جہاں انہیں معلوم ہوا کہ زخمیوں اور لاشوں کو ایل این جے پی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔جگدیش کٹاریا نے بتایا، ’’ہم منگل کی صبح پانچ بجے تک اسپتال میں انتظار کرتے رہے، تب جا کر ہمیں امر کی لاش ملی۔‘‘

new delhi Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK