او این جی سی کے کنوؤں سے ۱۳؍ ہزار ۷۰۰؍ کروڑ کی گیس چوری کے معاملہ میں ہائی کورٹ کا نوٹس، مکیش امبانی کی کمپنی پربدیانتی اور خیانت کا الزام
مکیش امبانی۔ تصویر: آئی این این
مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز لمیٹڈ پر آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن کے کنوؤں سے۱ء۵۵؍ ارب ڈالر (تقریباً ۱۳؍ ہزار ۷۰۰؍ کروڑ روپے) کی قدرتی گیس چوری کے معاملہ میں سی بی آئی جانچ کا کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اس معاملے کی مرکزی ایجنسی کے ذریعہ جانچ درخواست کو قبول کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے ریلائنس انڈسٹریز کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ یہ پٹیشن جتندر پی مار نے فائل کیا ہے جس میں او این جی سی کے کنوؤں سے گیس چوری کے خلاف کارروائی اور سی بی آئی جانچ کی مانگ کی گئی ہے۔ جسٹس اے ایس گڈکری اور رنجیت سنگھ راجہ بھوسلے کی بنچ نے اس پر سی بی آئی اور مرکزی حکومت کو نوٹس بھیج دیا ہے۔ اگلی سماعت ۱۸؍نومبر کو ہوگی۔مارو نے مکیش دھیرو بھائی امبانی سمیت کمپنی کے ڈائریکٹرس پر چوری، غلط استعمال اور خیانت کے الزامات عائد کئے ہیں۔
بغیر اجازت گیس نکالنے کا الزام
یہ معاملہ آندھرا پردیش کے ساحل پر کرشنا گوداوری بیسن میں ۲۰۰۴ءسے۱۴-۲۰۱۳ء کے درمیان ہوئی مبینہ گیس چوری کا ہے۔ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ ریلائنس نے اپنے گہرے سمندری کنوؤں سے سائیڈ وے ڈرلنگ (بغل سے کھدائی) کرکے پڑوس میں موجود او این جی سی کےکنوؤں میں گھس کر بغیر اجازت گیس نکالی۔مارو کا الزام ہے کہ یہ ’’بڑے پیمانے پر منظم فراڈ‘‘ ہے۔ او این جی سی کے افسران نے۲۰۱۳ءمیں یہ چوری پکڑی اور رپورٹ حکومت کو بھیجی تھی۔ بعد میں کمپنی نے حکومت سے رقم کی وصولی کا مطالبہ کیا مگر تاحال کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
ریلائنس کا مؤقف: گیس خود بہہ کر آئی
دوسری طرف ریلائنس نے چوری کا الزام خارج کیا ہے۔ اس کا دعویٰ ہےکہ گیس’’مائیگریٹری‘‘ تھی یعنی خود بہہ کر ان کے کنوؤں میں آگئی اس لئے کمپنی کو اسے نکالنے کا حق تھا۔ لیکن ڈی اینڈ ایم (ڈی گولیئر اینڈ میک ناٹن) نامی فرم کی تحقیق سے واضح ہوا کہ ریلائنس نے بغیر اجازت گیس نکالی ہے۔ بعد میں حکومت ہند نے اپیل کی جس پر عدالت نے بھی کہا کہ ریلائنس کا’’مائیگریٹری گیس‘‘ والا دعویٰ درست نہیں۔
عدالت میں کیا ہوا؟
سماعت میں درخواست گزار کے وکلاء راجندر دیسائی اور کمال بھنگے نے کہا کہ یہ صرف سوِل تنازعہ نہیں بلکہ جرم ہے اس لئے اس میں چوری، بددیانتی اور خیانت کے تحت قانونی دفعات لگنی چاہئیں۔ عدالت نے سی بی آئی اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے تمام متعلقہ دستاویزات طلب کی ہیں۔
بامبے ہائی کورٹ کے نوٹس کا مطلب کیا ہے؟
کسی بھی ہائی کورٹ کا نوٹس جاری کرنا عام طور پر اس بات کی علامت ہے کہ عدالت نے درخواست کو سنجیدگی سے لیا ہے اور کیس کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں کہ فوری طور پر تحقیقات شروع ہوجائیں گی۔ عدالت پہلے دلائل سنتی ہے۔ اگر درخواست گزار کا موقف مضبوط ہو اتو عدالت سی بی آئی یا کسی اور ایجنسی کو تحقیقات کا حکم دے سکتی ہے۔ بہرحال کیس میں فی الحال صرف نوٹس جاری کیا گیا ہے، جس میں سی بی آئی کو اپنا مؤقف واضح کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔
پورے معاملے کا پس منظر
یہ تنازع۲۰۰۰ءکی دہائی سے جاری ہے جب ریلائنس اور او این جی سی کو’کے جی بیسن‘ میں گیس نکالنے کیلئے بلاک دیئے گئے تھے۔او این جی سی کے۱۲؍بلاک ریلائنس کے ایک بڑے بلاک کے آس پاس تھے۔۲۰۱۳ء میں او این جی سی نے شک ظاہر کیا کہ ان کی گیس کم ہو رہی ہے۔بعد میں اے پی شاہ کمیٹی نے تحقیق میں پایا کہ ۱ء۵۵؍ ارب ڈالر کی گیس چوری ہوئی ہے۔اس نے ۱۷۴ء۹؍ملین ڈالر(تقریباًایک ہزار ۵۴۸؍ کروڑ روپے) سود بھی عائد کیا۔ پہلے ریلائنس کو سمجھوتے کے تحت رعایت ملی مگر دہلی ہائی کورٹ نے فروری ۲۰۰۵ءمیں اسے ’’پبلک پالیسی‘‘کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔