Inquilab Logo

دہلی فساد معاملہ: شاہ رخ پٹھان کی ضمانت منظور

Updated: October 09, 2023, 12:08 PM IST | Farzan Qureshi | New Delhi

عدالت نےتسلیم کیا کہ ایک شخص ایک ہی وقت میں دومقامات پر کیسے موجود ہوسکتا ہے، پہلے ٹرائل کورٹ نے ضمانت کی عرضی خارج کردی تھی۔

Shahrukh Pathan accused of Delhi riots. Photo: INN
دہلی فساد کا ملزم شاہ رخ پٹھان۔ تصویر:آئی این این

دہلی فساد کے دوران پولیس اہلکار پرمبینہ طورپر بندوق تاننے والے شاہ رخ پٹھان کو ٹرائل کورٹ نے ایک معاملہ میں ضمانت دے دی۔ دفاعی وکلاء یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ ایک شخص ایک ہی وقت میں دو وارداتوں میں کیسے موجود یا ملوث ہوسکتا ہے۔حالانکہ پہلے عدالت نے شاہ رخ کی عرضی خارج کردی تھی۔ شاہ رخ کی جانب سے ایڈوکیٹ خالد اختر ، ایڈوکیٹ بلال خاں اور ایڈوکیٹ محمد شادان نے پیروی کی۔ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد کے دوران شاہ رخ پٹھان کے خلاف ۲؍ ایف آئی آردرج ہوئی تھیں ، ایک ۴۹ ؍۲۰۲۰ اور دوسری ۵۱؍ ۲۰۲۰ء۔ آج ۴۹؍ ۲۰۲۰ء کیس پر سماعت ہوئی۔ اسغاثہ کی جانب سے دعویٰ پیش کیا گیا کہ شاہ رخ پٹھان فساد برپا کرنے ، بھیڑ کا حصہ ہونے اور غیر قانونی جلسہ کرنے میں ملوث پایا گیا ہے۔ اس کیس میں شاہ رخ پر قتل کی کوشش (۳۰۷) کا بھی الزام ہے۔جبکہ دفاعی وکلاء نے اس دلیل کو خارج کرتے ہوئے کہاکہ شاہ رخ پٹھان کے خلاف دو ایف آئی آردرج کی گئی ہیں اور دونوں میں ایک ہی وقت میں الگ الگ واردات انجام دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جبکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک شخص ایک ہی وقت میں دو الگ الگ وارداتوں میں شامل ہو،لہٰذا اس معاملہ میں شاہ رخ کو گرفتار کیا جانا غیر قانونی ہے۔ ا س دوران کڑکڑڈوما کورٹ میں اے سی پی اور کیس کے آئی اوبھی موجود تھے۔ 
طویل جرح کے بعد عدالت نے مانا ایک شخص ایک ہی وقت میں دو الگ الگ جگہ کیسے موجود رہ سکتا ہے۔ اسی بنیاد پر عدالت نے شاہ رخ پٹھان کی ضمانت کی عرضی منظور کرلی۔ غور طلب ہے کہ پہلے ٹرائل کورٹ نے شاہ رخ پٹھان کی ضمانت عرضی خارج کردی تھی جس کے بعد شاہ رخ نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی اور ہائی کورٹ نے اسی سال ۲۴؍ جولائی کو ضمانت کیلئے ٹرائل کورٹ جانے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد عرضی واپس لینی پڑی تھی۔ ساتھ ہی کہاتھا کہ ٹرائل کورٹ ایک ماہ کے اندر ضمانت کے کیس کا نپٹارہ کرے۔ حالانکہ آج ضمانت کیلئے ۴۵ دنوں کاوقت لگا۔ 
شاہ رخ کے وکیل بلال خان نے کہاکہ شاہ رخ کے خلاف کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں ہے اور جو دکھائی جارہی ہے وہ موقع کی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے تاہم جو لوگ اس کیس میں پکڑے گئے تھے وہ بھی بری ہوچکے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ عدالت نے ہماری یہ بات تسلیم کرلی کہ ایک شخص ایک ہی وقت میں دو مقامات پر کیسے موجود رہ سکتا ہے اور یہی دلیل ضمانت کی بنیاد بنی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK