مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں تکنیکی اور مالی دشواریوں کے سبب طلبہ کو داخلے میں پریشانی، تعلیمی تنظیموں کا وزیراعلیٰ اور محکمہ تعلیم کو مکتوب
EPAPER
Updated: May 23, 2025, 10:40 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں تکنیکی اور مالی دشواریوں کے سبب طلبہ کو داخلے میں پریشانی، تعلیمی تنظیموں کا وزیراعلیٰ اور محکمہ تعلیم کو مکتوب
اس سال پوری ریاست میں ۱۱؍ ویں کے داخلے آن لائن کروانے کا اعلان کیا گیا ہے لیکن سرور کی خرابی اور تکنیکی دشواریوں کے سبب داخلے کے عمل میںدقت پیش آ رہی ہے۔ یہ حال تو شہر ی علاقوں کا ہے۔دیہی، قبائلی اور پہاڑی علاقوں میں تو حالت خراب کیونکہ یہاں انٹرنیٹ دستیابی نہ کے برابر ہے،اینڈرائیڈ موبائل بھی ہر کسی کے پاس نہیں ہے اورسائبرکیفے کیلئے دام درکار ہیںلہٰذا تعلیمی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ مہاراشٹر کے دیہی علاقوں میں ۱۱؍ ویں کے داخلے آف لائن طریقے سے کروائے جائیں۔ اس تعلق سے وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم کو مکتوب روانہ کیا گیا ہے۔مطالبہ پورا نہ ہونے پر احتجاج کی دھمکی دی گئی ہے۔
مہاراشٹر اسٹیٹ جونیئر کالج ٹیچرس فیڈریشن نے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس ، نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اور اسکولی تعلیم کے وزیر دادا بھسے کو خط بھیج کر دیہی علاقوں میں ۱۱؍ویں کے داخلے کے عمل کو آف لائن کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مذکورہ مکتوب میں مہاراشٹراسٹیٹ جونیئر کالج ٹیچرس فیڈریشن نے وزیر اعلیٰ ، نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم سے آن لائن داخلہ کے عمل کودیہی علاقوںمیں فوری طورپر روکنےکی درخواست کی ہےاورپہلے کی طرح جونیئر کالجوں کوآف لائن طریقہ کار سے داخلہ دینے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیاہے ۔ آن لائن طریقہ کی وجہ سے دیہی علاقوں کے طلبہ کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مذکورہ تنظیم کےمطابق دیہی علاقوں میں نیٹ ورک کی کمی کامسئلہ ہے،قبائلی اور پہاڑی علاقوں کےمتعدد طلبہ یا والدین کے پاس اینڈ رائیڈ موبائل نہیں ہے۔علاوہ ازیں ان علاقوں میں ۱۱؍ ویںکیلئے دستیاب نشستوں کےمقابلہ طلبہ کی تعداد کم ہے۔طلبہ ، والدین یا تعلیمی اداروں کی طرف سے آن لائن داخلہ کے عمل کو نافذ کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں کیاگیاتھا، اس کےباوجو د یہاں آن لائن عمل کومتعارف کروایاگیاہے۔یہاں کےطلبہ، والدین اور اساتذہ کو آن لائن طریقوں کا خاطر خواہ علم نہیں ہے،ان وجوہات کی وجہ سے بھی طلبہ ،سرپرست اوراساتذہ پریشان ہیں۔
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کے جنرل سیکریٹری ساجد نثار کےمطابق ’’ دیہی اور قبائلی علاقوںکےوالدین اور سرپرست زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہیں ،انہیں اسمارٹ فون استعمال کرنا بھی نہیں آتاہے۔ نیز ان علاقوں میںانٹر نیٹ اور نیٹ ورک کا بھی مسئلہ ہے۔ چنانچہ ان کیلئےاپنے بچوں کا۱۱؍ ویں میں داخلہ کروانےکیلئے آن لائن کا عمل پورا کرنا مشکل ہے۔ان علاقوں میں سائبر کیفے بھی برائے نام ہیں ،جو ہیں وہ فارم پُر کرنے کیلئے والدین سے مختلف قسم کے دستاویزات طلب کرتےہیں۔ اسکے علاوہ فارم پُر کرنے کیلئےبھاری رقم کا مطالبہ کرتے ہیں،جوغریب والدین ادا نہیں کر سکتے۔ اسلئے محکمہ تعلیم سے اپیل کی گئی ہےکہ وہ اس معاملہ پر غور کرے اور آن لائن طریقہ کارکو ان علاقوںکیلئے فوری طورپر روک دے۔‘‘
انہوںنے بتایا کہ’’ صرف دیہی علاقے نہیں شہری علاقوںمیں بھی آن لائن طریقہ کارسے طلبہ اور سرپرستوںکو پریشانی ہورہی ہے۔ متعلقہ ویب سائٹ میں آنےوالی تکنیکی خرابی سے وقت ضائع ہوتاہے۔ داخلہ کا عمل پورا ہونے میںمہینوں لگ جاتاہے ،جس کی وجہ سے طلبہ کی پڑھائی کا نقصان ہوتاہے ۔ اسلئے میرا خیال ہے کہ شہر میں بھی آن لائن طریقہ کار کو روک دینا چاہئے۔‘‘