متنازع زمین پر بنائے گئے ۵۵؍ مکانات کو عدالتی حکم کے بعد مقامی انتظامیہ نے منہدم کر دیا ،بے گھر ہو چکے افراد، اپنے رشتہ داروں اور احباب کے گھر پناہ لینے پر مجبور
EPAPER
Updated: May 05, 2025, 10:26 PM IST | Malegaon
متنازع زمین پر بنائے گئے ۵۵؍ مکانات کو عدالتی حکم کے بعد مقامی انتظامیہ نے منہدم کر دیا ،بے گھر ہو چکے افراد، اپنے رشتہ داروں اور احباب کے گھر پناہ لینے پر مجبور
صنعتی شہر مالیگائوں میں۵۰؍ سے زائد جھوپڑے مسمار کر دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے مزدور پیشہ طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہو گئی ہے۔ مقامی بلدیہ کے محکمہ اطلاعات سے جاری معلومات کے مطابق بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے بلدیہ نے ۵۵؍ سے زائد جھوپڑے و پترے کے مکانات مسمار کر دیئے ہیں ۔ یہ کارروائی گزشتہ سنیچر ۳ / مئی کو شروع ہوئی تھی جو اگلے روز یعنی اتوار کی رات دیر گئے تک جاری رہی ۔ اس واقعے سے مالیگاؤں میں سنسنی پھیلی ہوئی ہے۔ وہیں متاثرین کے حق میں عوامی سطح پر ہمدردی کا ماحول بھی بنا ہوا ہے ۔ البتہ تادم تحریر متاثرین کے حق میں کوئی موثر اقدام نہ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔
معاملہ کیا ہے ؟
مالیگاؤں کے مالدہ شیوار گٹ نمبر ۱۷۸؍۳ میں کم وبیش ڈیڑھ ایکڑ قطعہ اراضی پر ۵۵؍ سے زائد جھوپڑے اور پترے کے مکانات بنے ہوئے تھے ۔ اس قطعہ اراضی کا تنازع اس کے اصل مالک اور اسے پلاٹ بناکر بیچنے والوں کے درمیان جاری تھا ۔ معاملہ بامبے ہائی کورٹ میں پہنچا ۔ عدالت نے زمین مالک کے حق میں فیصلہ سنایا ۔ عدالتی احکامات کےبعد زمین خالی کروانے کیلئے شہری انتظامیہ نے جے سی بی ، بلڈوزر اور ملازمین کی مدد سے جھوپڑے و پترے کے شیڈ نکال دیئے۔ بعض کو زمیں بوس بھی کردیا ۔ اس کی وجہ سے ان جھو پڑوں میں رہنے والے کئی خاندان راتوں رات بے گھر ہو گئے ۔
’’گرمی کے موسم میں بے چھت ہو گئے ‘‘
اس ناگہانی مصیبت کے سبب بے گھر ہونے والے افراد صدمے میں ہیں۔ عقیل شیخ جن کا گھر اس کارروائی میں اجڑ گیا بتا تے ہیں کہ ’’مجھے کمیشن ایجنٹ نے یہاں پلاٹ دِلوایا تھا ۔ نوٹری کے ذریعے تسلی دی گئی کہ ابھی نوٹری کروالو تھوڑے دن کے بعد زمین کی خریداری کے دستاویزات بھی مل جائیں گے ۔‘‘ وہ کہتے ہیں’’ اس بھروسے میں کئی سال بیت گئے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ آج زمین ہے نہ ہمارا جھوپڑا ۔ مَیں پاورلوم مزدور ہوں ۔ جن کے نام اور حوالے سے پلاٹ بیچے گئے وہ ’ شرفائے مالیگاؤں ‘ سمجھے جاتے ہیں ۔‘‘ انہی کی طرح شبانہ بانو نے روتے ہوئے بتاتی ہیں کہ’’ اتنی سخت گرمی کے موسم میں بے چھت ہیں ہم لوگ ۔ کسی نے مدد نہیں کی ۔ ‘‘ وہ کہتی ہیں’’ہم لوگ تو کم پڑھے لکھے ہیں ۔ اعتماد میں آکر زمین کی رقم ادا کرتے چلے گئے ۔ آج میرا پورا خاندان روڈ پر ہے ۔‘‘
متاثرین کی مدد کیلئے اقدامات
بے گھر ہوئے افراد کیلئے قریبی رشتے داروں ، احباب و متعلقین نے عارضی رہائش کے انتظامات کئے ہیں ۔ کئی سماجی کارکنان کی جانب سے کھانے پینے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ مالیگائوں کے ایڈیشنل ایس پی تیغ بیر سنگھ سندھو نے داد رسی کے کاموں میں خود بھی حصہ لیا اور اہل خیر و سماجی کارکنان کو بھی اس جانب متوجہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے مطابق پولیس انتظامیہ نے میونسپل کارپوریشن کے انہدامی دست کو سیکوریٹی فراہم کی ۔
معاملے کے تصفیے کی کوششیں
اس مسئلے کے سدباب کیلئے سنجیدہ افراد کی جانب سے کوششیں جاری ہیں ۔ تصفیہ کرنے کے تعلق سے سرگرم شخصیات نے کہا ہےکہ ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرانے کے بجائے ضروری ہے کہ سیکڑوں متاثرین کے حق میں کوئی ٹھوس اور مثبت فیصلہ کیا جائے ۔ بے گھرو بے زمین افراد کو گھر و زمین فراہم کرنے کا کوئی انتظام کیا جائے ۔ فی الحال اس کا راستہ نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سیاسی بیان بازیاں بھی عروج پر
متذکرہ معاملہ نجی املاک کا تھا ۔ اُس کی خرید و فروخت کی گتھیاں سمجھنے کیلئے وقت درکار ہے لیکن اس معاملے میں سیاسی بیان بازیاں بھی عروج پر ہیں ۔ متاثرین کی مدد در کنار سیاسی لیڈران آپس میں ہی ایک دوسرے کا گریباں چاک کئے جا رہے ہیں ۔ اس سے مسلم اکثریتی شہر میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے ۔