آرین خان کی گرفتاری کے معاملے میں اپنے بیان سے سنسنی پیدا کرنے والے منحرف گواہ کی اچانک موت پر سیاسی اور سماجی حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ریاستی وزیر داخلہ نے تمام شبہات کو دور کرنے کیلئے پولیس کے ریاستی سربراہ کو تفتیش کا حکم دیا۔ حالانکہ اہل خانہ نے اسے فطری موت قرار دیا ہے
پربھاکر سیل (گلابی ٹی شرٹ میں ) پولیس کی تحویل میں( فائل فوٹو)
شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کی گرفتاری کے اہم گواہ پربھاکر سیل نے کبھی اپنے اس بیان سے سنسنی پھیلاد ی تھی کہ این سی بی نے شاہ رخ خان سے آرین کی رہائی کیلئے رشوت طلب کی تھی۔ اب اچانک پربھاکر سیل کی موت خود ایک سنسنی بن گئی ہے۔ ہر چند کہ ان کے اہل خانہ نے اسے ایک فطری موت قرار دیا ہے لیکن سیاسی اور سماجی حلقوں میں اس پر چہ میگوئیاں جاری ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نےا س موت کی تفتیش کا فیصلہ کیا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ والسے پاٹل نے سنیچر کے روز اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس رجنیش سیٹھ کو ہدایت دی ہے کہ وہ کورڈیلا کروز نامی بحری جہاز سے منشیات ضبط کئے جانے کےمعاملے میں کلیدی گواہ پربھاکر سیل کی اچانک موت کی تفتیش کریں۔واضح رہے کہ سیل کے وکیل تُشار کھندارے نے لوگوں کو اس موت کی خبر سے آگاہ کیا تھا ۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا تھا کہ موت کے وقت سیل اپنے رہائشی مکان میں تھے اور ان کے اہلِ خانہ کو ان کی موت کے قدرتی ہونے کا یقین ہے۔
یاد رہےکہ سیل نے چمبور کے ماہول علاقے میں واقع اپنی مکان میں جمعہ کی شام سینے میں شدید درد کی شکایت کی تھی جس کے بعد اسے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔سیل کی بیوہ نے میڈیا کو بتایا کہ ان کا شوہر خود چل کر اسپتال گیا تھا جہاں اس کا ای سی جی کروایا گیا اور اس کے بعد ڈاکٹروں نے علاج کے لئے اسے اسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا تھا اور اس پر عمل کرتے ہوئے وہ اسپتال میں داخل بھی ہوگیا۔ لیکن پھر اچانک شدید دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔ موت کے بعد سیل کے اہلِ خانہ نے آخری رسومات کے لئے اس کے بھائی کے ممبئی پہنچنے تک انتظار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پربھاکر سیل کی موت کی خبر عام ہوتے ہی متعدد لوگوں نے اس ۳۶؍ سالہ صحت مند شخص کے قدرتی طور پر اچانک فوت ہوجانے پر سوال اٹھایا جس کے بعد وزیر داخلہ دلیپ والسے پاٹل نے اس کی موت کی تفتیش کروانے کا فیصلہ کیا۔
این سی پی کے مہاراشٹر کے ترجمان مہیش تپسے نے ایک ویڈیو اور پریس ریلیز جاری کرکے پربھاکر سیل کی اچانک موت پر شبہ ظاہر کیا اور مطالبہ کیا کہ اس کی موت سے متعلق سی آئی ڈی کے ذریعہ تفتیش کروائی جانی چاہئے۔ اس ویڈیو میں تپسے نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ نارکوٹکس کنٹرل بیورو (این سی بی) کی جو خصوسی ٹیم سیل کے دعوئوں کی تفتیش کے لئے تشکیل دی گئی تھی اس ٹیم کو سیل کی موت سے محض ایک دن قبل تفتیش مکمل کرنے کے لئے مزید ۷؍ دنوں کی مہلت دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں جب انقلاب نے پربھاکر سیل کے وکیل تُشار کھندارے سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ سیل کی موت کا منشیات ضبطی کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ سیل کو جو کچھ کہنا تھا اس نے وہ تمام باتیں ایک حلف نامہ میں تحریر کرکے تفتیشی ایجنسی کو دے دی تھیں۔ اس کے علاوہ تفتیشی ایجنسی اور اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے بھی اس کا بیان ریکارڈ کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ سیل نے این سی بی کے دعوئوں کے برخلاف الزام عائد کیا تھا کہ اسے پنچ گواہ تو بنایا گیا لیکن بحری جہاز پر نہیں لے جایا گیا تھا ۔اس لئے وہ نہیں جانتا کہ کسی بھی ملزم کے پاس سے کوئی قابلِ اعتراض چیز برآمد کی گئی تھی یا نہیں۔ مزید یہ کہ اس سے این سی بی کے دفتر میں۱۰؍ کورے کاغذوں پر دستخط لئے گئے تھے نہ کے جہاز پر اور وہ نہیں جانتا تھا کہ ان کاغذوں پر اس کا کیا بیان تحریر کیا گیا۔ ان سب سے بڑھ کر اس نے میڈیاکے سامنے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسی کی طرح آرین خان گرفتاری معاملے میں اہم کردار نبھانے والے گواہ کرن گوساوی نے آرین کی رہائی کےعوض رشوت طلب کرنے کیلئے شاہ رخ خان کی خاتون سیکریٹری کو فون کیا تھا اور ان سے ۲۵؍ کروڑ روپے طلب کئے تھے ۔ اور اس نے ۱۸؍ کروڑ میں معاملے کو فائنل کرنے کی بات کہی تھی۔ اسی کے بعد سے آرین خان گرفتاری معاملے میں سنسنی خیز موڑ آیا تھا۔ این سی بی نے اس کے اس بیان اور حلف نامہ کی وجہ سے اسے منحرف گواہ قرار دیا ہے۔
پربھاکر کی موت کے بعد کئی سوالات اٹھ رہے ہیں جس میں سب سے اہم یہ ہے کہ وہ ایک تندرست اور توانا شخص تھا جبکہ اسے کوئی بیماری بھی نہیں تھی۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ اطلاع کے مطابق پربھاکر کی موت جمعہ کی شام ساڑھے ۴؍ بجے ہوئی تھی جبکہ میڈیا میں اس کی خبر سنیچر کو آئی ۔ لوگ اس خبر کے تاخیر سے عام ہونے پر بھی سوال کررہے ہیں۔