دھاراوی بچاؤ آندولن کے مطابق ڈرانے دھمکانے، لالچ دینے اور گمراہ کن دعوؤں کے باوجود اڈانی گروپ کے خلاف مکینوں کو متحد رکھنے کی کوشش جاری ہے۔
دھاراوی بچاؤ آندولن کی جانب سے مکینوں میں پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے۔ تصویر: انقلاب
یہاں بازآبادکاری کیلئے ایک جانب اڈانی گروپ کی جانب سے مبینہ طورپر ڈرانا ، دھمکانا ، لالچ دینا اور دلالوں کے ذریعے ورغلانے وغیرہ تمام حربے آزمائے جارہے ہیں وہیں دھاراوی بچاؤ آندولن کی جانب سے شدت سے مخالفت کرنے کے ساتھ مکینوں کو متحد کیا جارہا ہے۔ اب اسی کی ایک کڑی کے طور پر ۱۰؍ ہزار پمفلٹ تقسیم کرنے کا آغاز کیا گیا ہے اور اس میں دھاراوی کے مکینوںکے مطالبات دہرائے گئے ہیں۔ دھاراوی آندولن کی جانب سے تیار کردہ پمفلٹ میں لکھا گیا ہے کہ ہم سب کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ دھاراوی کے تمام مکینوں، غیر رہائشیوں اور مذہبی مقامات کو اہل قرار دے کر دھاراوی میں ہی بسایا جائے۔
ڈی آر پی نے دھاراوی میں سردار ولبھ بھائی پٹیل نگر، میگھ واڑی اور تلک نگر کیلئے اہل اور نااہل جھوپڑا باسیوں کی فہرست جاری کی ہے۔ اس فہرست میں ۸۰؍ فیصد مکینوں کو نااہل قرار دیا گیا ہے جنہیں دھاراوی سے نکال دیا جائے گا۔ اسی طرح دھاراوی کے باہر دستیاب مکان مفت نہیں ملیں گے۔۲۰۱۱ء تک کے جھوپڑا باسیوں کو ایک گھر کیلئے ڈھائی لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔ وہ تمام لوگ جو۲۰۱۱ءکے بعد منتقل ہوئے ، انہیں ۳۰۰؍ مربع فٹ کے کرایے کے گھر فراہم کئے جائیں گے۔ کرایے کے ان گھروں کو خریدنے کا آپشن موجود ہے لیکن تعمیراتی اخراجات ادا کرنے ہوں گے۔ اس لئے یہ اپیل کی گئی کہ ہمیں بیدار رہنا ہے، اڈانی اور حکومت کے اس سروے کو ناکام بنانا چاہئے۔ ان وجوہات کی بناء پر سروے کرنے والوں کے ساتھ تعاون نہ کریں۔ ہمارے گھروں میں دلالوں سمیت کاغذات مانگنے آنے والوں کو لوٹادیں اور کوئی کاغذ نہ دیں۔ اس کے علاوہ یہ کہہ کر بھی مکینوں کو انتباہ دیا جارہا ہے کہ اڈانی اور حکومت کو کاغذات دینا اور رسید حاصل کرنا آپ کو دھاراوی سے باہر نکالنے کا گویا ٹکٹ ہے۔ ہر کسی کو دھاراوی میں ہی ۵۰۰؍ مربع فٹ کا گھر مفت ملنا چاہئے۔ اس کے لئے متحد ہوکر آواز بلند کرنا ضروری ہے۔
یہ تفصیلات پمفلٹ کے ساتھ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران پال رافیل اور ایڈوکیٹ راجو کورڈے سے بات چیت پر مبنی ہے۔ان لوگوں سے انقلاب کے ایک سوال پر کہ آپ لوگوں کی محنت اور آندولن کا دھاراوی واسیوں پر کتنا اثر ہے تو ان کا جواب تھا کہ۷۰؍فیصد لوگوں نے کاغذات نہیں دیئے ہیں اور وہ سروے میں بھی تعاون نہیں کررہے ہیں مگر۳۰؍ فیصد سے زائد لوگوں نے سروے اور کاغذات دینے میں تعاون کیا ہے۔