غزہ میڈیا آفس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ قبل نافذ ہونے والی غزہ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل نے کم از کم ۲۸۲؍ بار معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس مدت میں کم از کم ۲۴۲؍ فلسطینی جاں بحق اور ۶۲۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 11, 2025, 7:03 PM IST | Gaza
غزہ میڈیا آفس کے مطابق گزشتہ ایک ماہ قبل نافذ ہونے والی غزہ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل نے کم از کم ۲۸۲؍ بار معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس مدت میں کم از کم ۲۴۲؍ فلسطینی جاں بحق اور ۶۲۰؍ سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے اسرائیلی فورسیز نے ۸۸؍ براہِ راست حملے شہریوں کے خلاف، ۱۲؍ رہائشی علاقوں میں فوجی گاڑیوں کی دراندازی، اور ۱۲۴؍ بمباری یا دیگر حملے کئے ہیں۔ اس کے علاوہ دفتر کے مطابق ۵۲؍ شہری عمارات مسمار کی گئیں اور ۲۳؍ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ سب ’’قابض ریاست‘‘ نے جنگ بندی کے معاہدے کی کھلی اور منظم خلاف ورزی کی ہیں، اور یہ کہ یہ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور جنگ کے ضابطوں کی صریح خلاف ورزیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی فوج کی سابق اعلیٰ قانونی افسر یفعات تومر کی خودکشی کی کوشش، اسپتال داخل
علاوہ ازیں، امدادی ادارہ ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں بھوک انتہائی سنگین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ بچوں میں غذائی قلت کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے ۲۰؍ فیصد زیادہ ہو چکی ہے، اور صحت کے نظام کی تباہی کی وجہ سے ہر پانچ میں سے ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلانے کی سہولت میسر نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے تحت داخلے کی اجازت دی گئی تھی کہ ۱۵؍ ہزار ۶۰۰؍ ٹرکوں کو سامان لے کر غزہ میں آنا چاہئے تھا مگر ۶؍ نومبر تک صرف ۴؍ ہزار ۴۵۳؍ ٹرک ہی داخل ہو سکے۔ اس کی وجہ امدادی کراسنگ کی مسلسل بندش اور اسرائیلی حدود کی طرف سے نقل و حرکت پر پابندی بتائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، غزہ پر اسرائیلی حملے شدید تر
غزہ کے میڈیا آفس نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ، ثالث ممالک اور ضامن ریاستیں اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ جنگ بندی کی شرائط کا احترام کرے، امدادی کراسنگ کھولے، ہزاروں زخمیوں کو علاج کیلئے بیرون ملک منتقل کرنے کی اجازت دے، اور موسم سرما کے آغاز سے پہلے پناہ گزینوں کیلئے حفاظتی انتظامات کرے۔ یہ تازہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب جنگ بندی نافذ ہونے کے باوجود غزہ کی بڑی تعداد میں آبادی ابھی تک معمول کی زندگی کی طرف واپس نہیں جا سکی ہے۔ شہری انفراسٹرکچر تباہ حال ہے، نقل و حرکت محدود ہے اور امدادی رسائی مناسب سطح پر نہیں پہنچ رہی۔ بعض بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس صورت حال سے جنگ بندی زیادہ تر نام کی ثابت ہوئی ہے، حقیقی امن کی ضمانت کے بجائے تناؤ کا عرصہ جاری ہے۔ اس پس منظر میں، غزہ میں انسانی بحران تیزی سے گہرا ہو رہا ہے اور مقامی حکام، امدادی تنظیمیں اور بین الاقوامی برادری ہر سطح پر فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔