سویڈن میں بچوں سے لے کر بوڑھوں تک سبھی ایپس کے ذریعے ادائیگی کرتے ہیں۔سویڈن دنیا کا پہلا مکمل طور پر کیش لیس ملک بن گیا ہے۔ کبھی یورپ میں کاغذی نوٹ جاری کرنے والا پہلا ملک تھا لیکن اب یہاں ایک فیصد سے بھی کم لین دین نقدی میں کیے جاتے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 11, 2025, 6:59 PM IST | New Delhi
سویڈن میں بچوں سے لے کر بوڑھوں تک سبھی ایپس کے ذریعے ادائیگی کرتے ہیں۔سویڈن دنیا کا پہلا مکمل طور پر کیش لیس ملک بن گیا ہے۔ کبھی یورپ میں کاغذی نوٹ جاری کرنے والا پہلا ملک تھا لیکن اب یہاں ایک فیصد سے بھی کم لین دین نقدی میں کیے جاتے ہیں۔
یورپی ملک سویڈن دنیا کا پہلا مکمل طور پر کیش لیس ملک بن گیا ہے۔ بچوں سے لے کر بڑوں تک ہر کوئی ایپس کے ذریعے ادائیگی کرتا ہے۔ بزرگوں کو ایپس کے ذریعے ادائیگی کرنے کی باقاعدہ تربیت دی گئی ہے۔ کبھی یورپ میں کاغذی نوٹ جاری کرنے والا پہلا ملک تھا لیکن اب یہاں ایک فیصد سے بھی کم لین دین نقدی میں کیے جاتے ہیں۔ باقی سب کچھ ڈجیٹل ذرائع جیسے موبائل ایپس، ڈیبٹ کارڈز یا کنٹیکٹ لیس ادائیگیوں کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
سویڈن کیش لیس کیسے ہوا
۲۰۱۰ء میں، سویڈن میں تقریباً ۴۰؍فیصد ادائیگیاں ڈجیٹل ادائیگیوں کے ذریعے کی جاتی تھیں، لیکن ۲۰۲۳ء تک، یہ گر کر ایک فیصد سے بھی کم رہ گئی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران ملک نے تقریباً مکمل طور پر ڈجیٹل ادائیگی کے نظام کو اپنا لیا ہے۔سوئش ایپ مشہور ہو گئی۔۲۰۱۲ء میں، بڑے سویڈش بینکوں نے مشترکہ طور پر سوئش کے نام سے ایک موبائل ادائیگی ایپ شروع کیا۔ آج، اس کے ۸؍ ملین سے زیادہ صارفین ہیں، جو ملک کی کل آبادی کا ۷۵؍فیصدسے زیادہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ لوگ اسے بلوں کی ادائیگی سے لے کر اسٹریٹ وینڈرز کی ادائیگی تک ہر چیز کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:چین نے کلین نیوکلیئر انرجی کے حصول کی دوڑ میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا
بینکنگ سسٹم میں تبدیلیاں
سویڈش بینک کی۵۰؍ فیصد سے زیادہ شاخیں اب ادائیگیاں نہیں کرتی ہیں۔ اے ٹی ایم تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور دکانوں پر ’’کوئی کیش قبول نہیں‘‘ کے نشان عام ہوتے جا رہے ہیں۔ بزرگوں کے لیے آسان ڈجیٹل رسائی ہر عمر کے لوگوں تک پہنچ چکی ہے۔ یہاں تک کہ ۶۵؍ سال سے زیادہ عمر کے ۹۵؍فیصدلوگ ڈیبٹ کارڈ استعمال کرتے ہیں۔ حکومت نے ڈجیٹل خواندگی کے پروگرام چلا کر بزرگوں کو بھی اس تبدیلی میں شامل کیا ہے۔ڈجیٹل کرنسی ای کرونا سویڈن کا مرکزی بینک، رکس بینک اب مستقبل میں معیشت کو مزید محفوظ اور جدید بنانے کے لیے ای کرونا نامی ڈجیٹل کرنسی پر کام کر رہا ہے۔ دوسرے ممالک کی حیثیت سویڈن کے بعد، ناروے، فن لینڈ، اور جنوبی کوریا جیسے ممالک بھی تیزی سے کیش لیس ہو رہے ہیں، ادائیگی کے لین دین ۵؍فیصد سے بھی کم رہ گئے ہیں۔