’دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کے ذریعے کمہار واڑہ ناکہ سے نکالی گئی ریلی سمویدھان چوک پر ختم ہوئی ۔ شرکاء نے کسی قیمت پر دھاراوی سے باہر نہ جانے کا عہدکیا
EPAPER
Updated: August 15, 2025, 11:33 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
’دھاراوی بچاؤ آندولن‘ کے ذریعے کمہار واڑہ ناکہ سے نکالی گئی ریلی سمویدھان چوک پر ختم ہوئی ۔ شرکاء نے کسی قیمت پر دھاراوی سے باہر نہ جانے کا عہدکیا
یہاں کے لوگوں نے جمعہ کو نئے انداز میں آزادی کا جشن منایا ، نہ نعرے بازی کی اور نہ آندولن کیا بلکہ اپنے حق اور انصاف کے لئے اجتماعیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو خاموش پیغام دیا ۔ اس کیلئے شام۴؍ بجے کمہار واڑہ ناکہ سے دھاراوی جوڑو ترنگا یاترا نکالی گئی ۹۰؍ فٹ روڈ ہوتے ہوئے سمویدھان چوک پر ختم ہوئی۔ شرکاء کے ہاتھوں میں مختلف نعروں والے پلے کارڈز تھے۔
ریلی کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں ایک بڑا بینر تھا جس پر جشن آزادی اور دھاراوی جوڑو یاترا لکھا تھا اور ترنگا بنایا گیا تھا ۔ اس کے پیچھے چلنے والے بڑی تعداد میں شرکاء مختلف نعروں والے پلے کارڈز جس پر ’ ہم سب دھرم کے لوگ ایک ہیں، نہیں جائیں گے، نہیں جائیں گے دھاراوی سے باہر نہیں جائیں گے، ملنڈ اور گوونڈی ڈمپنگ گراؤنڈ پر جانا منظور نہیں، ہر ایک دھاراوی واسی کو ۵۰۰؍ اسکوائر فٹ کا مفت مکان دو، اس سے کئے وعدے اور مطالبے پورے کرو، پروپیگنڈہ بند کرو، زور زبردستی سے سروے بند کرو، ہم سب سنگھرش جاری رکھیں گے‘ وغیرہ لکھے تھے۔
یہ ریلی اب تک کی تمام ریلیوں میں ان معنوں میں مختلف تھی کہ شرکاء خاموش پیغام دے رہے تھے اور وہ یہ بتارہے تھے کہ ہم اپنے مطالبات سے سمجھوتہ نہیں کریں گے، خواہ کیسی ہی قیمت کیوں نہ چکانی پڑے اس لئے کہ یہ ہمارے اور ہماری نسلوں کے مستقبل کا سوال ہے۔
دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ دار شیوسینا کے سابق ایم ایل اے بابو راؤ مانے نے نمائندہ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یاترا کا مقصد حکمراں طبقے اور انتظامیہ کو یہ باور کرانا تھا کہ تمام کوششوں اور پروپیگنڈوں کے باوجود دھاراوی واسیوں کے اتحادکو توڑا نہیں جاسکا ہے، وہ متحد ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا اپنے حق کا مطالبہ کرنا جرم ہے۔ کیا ہرشہری کو اپنے اختیارات اور بازآبادکاری کا منصوبہ جاننے کا حق نہیں ہے، کیا دھاراوی واسی ۵۰۰؍ اسکوائر فٹ مفت مکان دینے کا مطالبہ نہیں کرسکتا؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اڈانی گروپ جو لاکھوں دھاراوی واسیوں کو دھاراوی سے باہر بھگانے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے اور حکومت عام آدمی کے حق کی بات کرنے کے بجائے پونجی پتی کے ہرجائز ناجائز مطالبے پر اپنی مہر کیوں لگارہی ہے، اسے کس کا مفاد عزیز ہے۔ اسی کی ہم سب مخالفت کررہے ہیں اور دھاراوی واسیوں کو ان کا حق دلانے تک مل جل کر سنگھرش جاری رکھیں گے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’دراصل دھاراوی واسیوں کی سب سے بڑی طاقت ان کی ایکتا ہے ، اسی اتحاد سے اڈانی گروپ اور حکومت پریشان ہے۔‘‘
دھاراوی میں جشن آزادی پر نکالی گئی ترنگا یاترا میں کامریڈ نصیر الحق، اشفاق خان، انل کسارے، پال رافیل، سبھاش پکھارے، شملال جیسوار، وسنت کھنڈارے، محمد انصار بھائی، انجم خان اور عشرت خان وغیرہ پیش پیش تھے۔