Updated: October 02, 2025, 8:08 PM IST
| Sri Nagar
سری نگر میں ایک مذہبی کانفرنس کے دوران میرواعظ عمر فاروق نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی امن تبھی قائم ہو سکتا ہے جب انصاف پر مبنی پائیدار عمل شروع کیا جائے۔ انہوں نے لداخ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
میرواعظ عمر فاروق۔ تصویر: آئی این این
میرواعظ عمر فاروق نے جمعرات کو فلسطین کے عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا اور لداخ میں حالیہ جانی نقصان پر افسوس ظاہر کیا۔ ایک مذہبی کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی تنازع ہو، وہاں حقیقی امن اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب متاثرہ عوام کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ مسئلہ فلسطین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ہم چاہتے ہیں کہ جنگ بندی نافذ ہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی بند کی جائے۔ لیکن جنگ کے عارضی خاتمے کے بجائے ایک حقیقی، منصفانہ اور دیرپا امن عمل کی ضرورت ہے۔ خواہ یہ عمل مغرب کی طرف سے ہو یا اسلامی ممالک کی جانب سے، اس میں فلسطینی عوام کی امنگوں کو مقدم رکھا جانا چاہئے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ہندوتوا وادیوں کی مخالفت کے باوجود کولہاپور میں اویسی کا خطاب
انہوں نے زور دیا کہ فلسطینی عوام کا اپنی سرزمین پر ناقابلِ تنسیخ حق، اپنے مستقبل اور ایک آزاد ریاست کے قیام کا عزم کسی بھی بامعنی تصفیے کی بنیاد ہونا چاہئے۔ اس کے بغیر امن کا قیام ناممکن ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ کئی دہائیوں سے فلسطینیوں کی طرف سے برداشت کی جانے والی مشکلات عالمی ضمیر اور خصوصاً عالمی رہنماؤں کیلئے باعثِ شرم ہیں۔ ان کے مطابق، ایسا امن عمل جو انصاف کو نظرانداز کرے وہ صرف تنازع کو برقرار رکھتا ہے۔
لداخ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ہند وہاں کے عوام کی امنگوں پر توجہ دینے کے بجائے سختی سے پیش آ رہی ہے، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’تاریخ نے بار بار ثابت کیا ہے کہ جبر کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا اور مذاکرات کو فروغ دینا ہی امن کا راستہ ہے۔‘‘ انہوں نے اپنی نقل و حرکت پر عائد مسلسل پابندیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ تین جمعے سے مجھے بلا وجہ گھر میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ مجھے یہ بھی نہیں بتایا جاتا کہ یہ پابندیاں کب اور کیوں لگائی جاتی ہیں۔ حتیٰ کہ علماء کونسل کے پرامن اجلاسوں کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کانگریس نے سوشل میڈیا پر’ قابل اعتراض‘ پوسٹر شیئر کیا ،بی جے پی ناراض
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو جموں کشمیر پر اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے کیونکہ طاقت اور بیانیے کے کنٹرول سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ تعمیری مکالمہ اور مصروفیت ہی پائیدار امن کیلئے درست اور انسانی طریقہ ہے۔ وقف املاک کے بارے میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ کمیونٹی کو اپنے مذہبی ادارے خود مختاری اور وقار کے ساتھ چلانے کی اجازت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی اداروں کے تقدس کو برقرار رکھا جانا چاہیے اور ان معاملات میں مداخلت ختم ہونی چاہئے کیونکہ یہ عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے اور غیر ضروری تصادم کو جنم دیتی ہے۔