Inquilab Logo

دھاراوی : اڈانی کے ذریعے۶۰۰؍افراد پرمشتمل عملہ سےسروے کی تیاری کی مخالفت

Updated: February 19, 2024, 11:46 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Dharavi

کلکٹر کی جانب سے مارچ سے مکینوں کی فہرست سازی ۔ پرائیویٹ ایجنسی نے خواتین سے رابطہ قائم کرنا شروع کیا۔ مخالفت میں مہم چلانے والوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مہاڈا ، بی ایم سی یا ایس آراے کے ذریعے سروے کرائے۔

The participants of the meeting held after the Dharavi survey was reported. Image: Revolution
دھاراوی کے سروے کی اطلاع کے بعداس بارے میں منعقدہ میٹنگ کے شرکاء۔ تصویر: انقلاب

اڈانی کے ذریعے ۶۰۰؍افراد پرمشتمل عملہ سے دھاراوی کے سروے کی تیاری کی خبریں عام ہونے پر اس کی شدید مخالفت شروع ہوگئی ہے۔ ’اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ‘ مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ اڈانی کے سروے کا کوئی جوازنہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مہاڈا، بی ایم سی یا ایس آراے کے ذریعے حکومت سروے کرائے۔ اس لئے کہ اولاً یہ ہم سب کومنظور ہی نہیں ہے اور دوسرے اگرمان بھی لیا جائے کہ اڈانی گروپ سروے کرائے گا تووہ تو زیادہ سے زیادہ لوگو ں کو ’اَپاتر‘(غیرقانونی ) قرار دے دے گا کیونکہ اس گروپ کے پیش نظر اپنا مفاد ہے اور اس نے ملنڈ ڈمپنگ گراؤنڈ کے پاس بھیجنے اور اب نمک کی کھیتی کی زمین کوحاصل کرنے کے اپنے منصوبے سے یہ عملاً ظاہر کردیا ہے۔ 
 اس تعلق سے اڈانی مخالف مہم میں شامل کامریڈ نصیرالحق نے کہاکہ ’’ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اڈانی کا سروے ہی نہیں اڈانی کے ذریعے دھاراوی کا ڈیولپمنٹ جب ہم سب کو منظور نہیں ہے تو پھر ۶۰۰؍ یا۹۰۰ یا ۳۰۰؍ افراد پر مشتمل عملہ کے ذریعے سروے کرانے کا کیا جواز ہے ؟ان سے یہ پوچھنے پرکہ یہ اطلاع آپ حضرات کو کہاں سے ملی تو انہوں نے بتایا کہ ’’کئی دنوں سے یہ خبریں گشت کررہی ہیں اور اس کیلئے ماٹونگا لیبر کیمپ کے پاس باقاعدہ کنٹینر میں اس کیلئے عملہ کادفتر بھی بنایاگیا ہے۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی کہاکہ’’ اگر اڈانی گروپ سروے کرتا ہے تو وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو غیرقانونی قرار دے دے گا کیونکہ اس نے اپنا منشاء پہلے ہی ظاہر کردیا تھا کہ غیرقانونی قرار دیئے گئے مکینوں کو ملنڈبھیجا جائے گا اور ۲۳۸؍ ایکڑ نمک کی کھیتی کی زمین اسی لئے مانگی ہے تاکہ یہاں کے لوگوں کو وہاں بھیج کرمن مانے طریقے سے منافع کماسکے۔ مگرملنڈ واسیوں نے اڈانی کے منصوبوں پرپانی پھیر دیا اوران کے زبردست احتجاج سے شندے اور فرنویس حکومت کے بھی ہاتھ پیر پھول گئے جس کے بعد مجبوراً فیصلہ واپس لے لیا۔ ‘‘نصیر الحق نےایک اہم بات یہ بتائی کہ’’ بہت سے لوگوں کے اس لئے بھی بے گھر ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ ۵۰؍فیصد سے زائد لوگ تواپنا مکان یا جھوپڑا بیچ کرپہلے ہی جاچکے ہیں، ان کے پاس پرانا فوٹو پاس تھا، خریدنے والوں کے پاس نہیں ہے۔ ایسے میں ان کیلئے اور مسئلہ پیدا ہوگا۔ ‘‘ شیوسینا کے سابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے نے کہا کہ ’’جب تک کہیں چنگاری نہیں ہوتی ہے تب تک دھواں نہیں اٹھتا ہے۔ اڈانی گروپ کے ذریعے سروے کی بات یوں ہی نہیں ہے بلکہ اس کےبارے میں کافی دنوں سے پلان بنایا جارہا ہے لیکن ہم لوگ اس کی شدت سے مخالف کررہے ہیں۔ اس لئے کہ کسی بھی دھاراوی واسی کوکہیں اورجگہ بھیجا جائے، اسے غیر قانونی قرار دے کر اس کا آشیانہ یا کاروبار چھیننے کی کوشش کی جائے، اسے ہم لوگ کسی طرح برداشت نہیں کرسکتے۔ ‘‘
 مہم چلانے والو ں میں شامل سنجے بھالے راؤ نے کہا کہ ’’ اڈانی گروپ کے ذریعے سروے کرانے کی بات سامنے آنے کے بعدسے ہم لوگ الرٹ ہوگئے ہیں۔ یکم مارچ کو بڑے احتجاج کی تیاری کیلئے بلائی گئی آپسی میٹنگ کے دوران بھی اس پرتبادلۂ خیال کیا گیا۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’یہ ہمیں یعنی دھاراوی واسیوں کو منظور نہیں ہے، نیا سروے حکومت کرائے تاکہ ہر دھاراوی واسی کے مکان اوردکان کے تحفظ کویقینی بنایاجاسکے۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’اگر اسی طرح سے من مانی ہوگی توبتائیے کہ ابھی تک سروے نہیں ہوا، پروجیکٹ آگے نہیں بڑھا پھر بھی ۴؍لاکھ دھاراوی واسیوں کو غیرقانونی کہہ کران کوملنڈ بھیجنے کے منصوبے کا اعلان بھی کردیا گیا۔ یہ الگ بات ہے کہ ملنڈ واسیو ں کی مخالفت کے بعد حکومت کو اپنا پیر کھینچنا پڑا۔ ‘‘

سروے کیلئے ۳۰۰؍ خواتین کی تلاش کا اعتراف 
 اڈانی گروپ کے ذریعے سروے کیلئے پرائیویٹ ایجنسی کی خدمات حاصل کرنے کی تصدیق میتھیلا نام کی خاتون سے بات چیت کرنے پر ہوئی۔ میتھیلا  نے انقلاب کو بتایا کہ ہم کنٹریکٹ کی بنیاد پر کام کرنے والی ۳۰۰؍ خواتین کو تلاش کررہے ہیں جو کم ازکم ۱۲؍ ویں پاس ہوں اور انہیں فیلڈ میں کام کرنے کا تجربہ ہو۔ ان کو موبائل ایپ استعمال کرنا اور لکھنا پڑھنا اچھی طرح آتا ہو، تجربے کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ انہیں ۱۸؍ ہزار روپے تنخواہ دی جائے گی۔ یہ کام۷؍ ماہ تک جاری رہے گا۔  خواہشمند خواتین سے رابطہ قائم کرکے ان کے کاغذات اور آدھار کارڈ وغیرہ منگوائے جارہے ہیں۔اس کے علاوہ کلکٹر کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ مارچ سے دھاراوی کےمکینوں کی لسٹ تیار کی جائے گی، اس کیلئے الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی جارہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK